چند ماہ پہلے نواز لیگ کی نائب صدر مریم نواز کا یہ بیان سامنے آیا تھا کہ میاں نوازشریف پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کی بات پر اجلاس چھوڑ کر چلے گئے تھے ، تاہم یہی بات اب دوسرے انداز سے سامنے آئی ہے۔
سینئر صحافی اور اینکر کاشف عباسی نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی لیگی قیادت سے ناراضی کے پس منظر پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ زوم پر منعقد ہونے والے ایک اجلاس کے دوران جب اس وقت کے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل پر مسلسل تنقید ہو رہی تھی تو مفتاح اسماعیل کو سب سے زیادہ سپورٹ کرنے اور بطور وزیر خزانہ ان کا دفاع کرنے والے شاید خاقان عباسی نے بحث کے دوران برہم ہو کر کہا کہ اگر مفتاح اسماعیل نہیں چلا سکتے تو جس کو معیشت چلانی ہے، خود پاکستان آ جائے اور یہاں آکر چلائے۔ کاشف عباسی کے مطابق اس وقت میاں نواز شریف نے یہ تاثر لیا کہ جیسے شاید خاقان عباسی ان کی بات کر رہے ہیں اس پر وہ ناراض ہو کر اجلاس سے اٹھ کر چلے گئے تھے تاہم بعض لوگوں کا خیال ہے کہ انہوں نے اسحاق ڈار کا حوالہ دیا تھا۔
کاشف عباسی کا کہنا ہے کہ شاہد خاقان عباسی مریم نواز کو سینئر نائب صدر بنائے جانے پر تحفظات رکھتے ہیں۔ عین ممکن ہے سعد رفیق اور دیگر لوگ بھی ایسے ہی تحفظات رکھتے ہوں۔ جو لوگ پارٹی میں موروثی سیاست اور بچوں کی عملداری کے خلاف ہیں ، مریم نواز جب چارج سنبھالیں گی تو اس سے پہلے وہ فیصلہ کر لیں گے کہ پارٹی میں ان کی کتنی گنجائش ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نواز لیگ میں کوئی گروپ تو نہیں بن رہا تاہم یہ ہوسکتا ہے کہ شاید خاقان عباسی عہدہ چھوڑ دیں جس سے کوئی بڑا ڈینٹ نہیں پڑے گا۔زیادہ سے زیادہ ان کا معاملہ ویسا ہی ہوگا جیسے ماضی میں جاوید ہاشمی اور چوہدری نثار کا رہا ہے۔تاہم یہ طے ہے کہ نواز لیگ کے اندر میاں نواز شریف اور شہباز شریف کے ہم خیال گروپ موجود ہیں اور جب مریم نواز پارٹی کی کمان سنبھالیں گی تو نواز شریف کے ہم خیال رہنما خود کو زیادہ مضبوط تصور کریں گے تاہم انھوں نے یہ بھی واضح کیا کہ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا تعلق شہبازشریف کے گروپ سے نہیں ہے۔