کراچی (اسٹاف رپورٹر)نیشنل بینک آف پاکستان کے بورڈ آف ڈائریکٹر کا اجلاس منگل کو منعقد ہوا جس میں 31دسمبر،2022کو ختم ہونے والے سال کےلئے سالانہ مالی نتائج کی منظوری دی گئی۔اجلاس میں بتایا گیا کہ بینک نے ایک اور سال مضبوط مالی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔بینک کا قبل ازٹیکس منافع 18.7فیصد اضافہ کے ساتھ 62.7بلین روپے رہا۔ کاروبار کے تمام سیگمنٹس میں آمدنی کی مضبوط رفتار کے ساتھ بینک کی فنڈ پر مبنی خالص انٹریسٹ آمدن خاص طور پر مستحکم رہی۔
بینک نے مشکل میکرو حالات کے باوجود اپنے صارفین اور کلائنٹس کو اپنے وژن کے مطابق معاونت فراہمی جاری رکھی ہے۔آمدن والے اثاثوں میں 40فیصد کی اوسط نمو اوربلند پالیسی ریٹس کے ذریعے مارجن میں اضافہ کے ساتھ بینک کی مجموعی انٹریسٹ آمدن 503.3بلین روپے رہی جو 2021کی 231.9بلین روپے کے مقابلے میں 117فیصد زیادہ ہے۔ فنڈ کے استعمال کی موثر پالیسی کے ساتھ بینک کے اوسط انٹریسٹ واجبات 3,871.9بلین روپے تک پہنچ گئے نتیجتاً بلند ترین اوسط انٹریسٹ ریٹ کے تناظر میں بینک کے کاسٹ آف فنڈز 386.5 بلین روپے۔ اسی طرح سال کےلئے خالص انٹریسٹ آمدن 116.8بلین روپے پر بند ہوئی جو سالانہ بنیادوں پر 19.7فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے۔
مشکل کاروبار ماحول اور کم تجارتی سرگرمیوں کے باوجود بینک نے اپنی نان فنڈ آمدن کو 36.7بلین روپے پربرقرار رکھا (2021میں 36.9 بلین روپے)۔ بینک کی ایکویٹی سرمایہ کاریوں سے 5.2بلین روپے کی منقسمہ آمدن حاصل ہوئی جو سال بہ سال کی بنیاد پر 13.3فیصد زیادہ ہے۔بینکنگ آپریشنز کے ذریعے فیس اور کمیشن سے حاصل ہونے والی آمدن 21.2بلین روپے رہی جو سالانہ بنیادوں پر 18.8فیصد زیادہ ہے جو بینک کے وسیع کسٹمر بیس اور مارکیٹ تک رسائی کا عکاس ہے۔جیسا کہ بینک بہت زیادہ تعداد میں کارپوریٹس کو ایف ایکس حل فراہم کرتا ہے اس لئے سال کےلئے اس کی فاریکس آمدن سالانہ بنیادوں پر 14.4 فیصد اضافہ کے ساتھ 7.4بلین روپے رہی۔ تاہم بینک سٹاک مارکیٹ کی سست کارکردگی کے باعث سرمایہ سے 1.1بلین روپے کا منافع پیدا کرپایا جبکہ گزشتہ سال یہ منافع 6.2 بلین روپے تھا۔ نتیجتاً سال کےلئے بینک کی کل آمدن 153.5 بلین روپے رہی جو سالانہ بنیادوں پر 18.95بلین یا 14.1 فیصد زیادہ ہے۔
افراط زر کے اثرات اور ملازمین کےلئے ایڈہاک الاﺅنس ، بینک کی آئی ٹی سسٹم میں سرمایہ کاری کاروباری دفاتر کی اپ گریڈیشن کے نتیجہ میں بینک کے آپریٹنگ اخراجات سال کےلئے 78.2 بلین روپے رہے ( 2021میں 60 بلین روپے )۔ کپیٹل بیس کو مضبوط کرنے کےلئے فعال حکمت عملی کے تحت سال کے دوران 12.6بلین روپے کے پرووژنز چارج پیدا کئے گئے جو آئی ایف آر ایس 9 کے پس منظر میں خاص طور پر اہم ہے جسے یکم جنوری، 2023 کو نافذ کیا گیا۔ بینک نے 205.3بلین روپے کے این پی ایل کے عوض 190.7 بلین روپے کے پروورژنز رکھے جو 93فیصد کا زیادہ کوریج ریشو کو ظاہر کرتا ہے۔
سال کےلئے بینک کا قبل از ٹیکس منافع 62.7 بلین روپے رہا جو گزشتہ سال کے 52.9بلین روپے کے مقابلے میں 18.7 فیصد زیادہ ہے۔سابق ٹیکسیشن اور بینکوں کےلئے(39فیصد سے 49 فیصد تک ) انکم ٹیکس کی شرح میں 10فیصد اضافہ کے نتیجہ میں ٹیکس چارج کی رقم 32.3بلین روپے رہی جس سے ٹیکس کی موثر شرح 51.5 فیصد رہی جبکہ 2021 سال کےلئے یہ شرح 47.0فیصد تھی۔ نتیجتاً سال کےلئے بینک کا بعداز ٹیکس منافع 30.4بلین روپے رہا جو 2021 کے 28.0بلین روپے کے مقابلے میں 8.6 فیصد زیادہ ہے۔
بینک نے اپنی بیلنس شیٹ میں 5 کھرب روپے کا سنگ میل حاصل کیا جو 36.2 فیصد اضافہ کے ساتھ 2021 کے اختتام پر 3846.7 بلین روپے کے مقابلے میں 5240.4 بلین روپے ہوئے جو این بی پی کو کل اثاثوں کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا بینک بناتا ہے ۔دوسری طرف سرمایہ کاری ( خالص) میں بھی 79.4فیصد اضافہ ہوا جو 3,477.4 بلین روپے رہی جبکہ ایڈوانسز کی مد میں مجموعی رقم 10.2فیصد اضافہ کے ساتھ 1,438.6 بلین روپے جمع ہوئے۔اس نمو کے ساتھ بینک کے ایڈوانسز اور ڈیپازٹس کے درمیان تناسب بہتر ہوکر 2021کے اختتام پر 43فیصد کے مقابلے میں 54فیصد تک پہنچ گئے۔
وسیع اور متنوع مارکیٹ تک رسائی کے ساتھ بینک مضبوط فنڈنگ اور لیکویڈیٹی پروفائل برقرار رہتی ہے۔ سال کے اختتام تک کل ڈیپازٹ 2,666.2بلین روپے رہے جبکہ 2021 کے اختتام پر ڈیپازٹس کی رقم 3019.2بلین روپے تھی۔ڈیپازٹس میں کمی کی بنیادی وجہ بینک کی طرف سے زیادہ لاگت والے ڈیپازٹس کو کم کرنے کی حکمت عملی تھی۔بینک کے ڈیپازٹس کا بڑا حصہ صارفین کی طرف سے جمع کرائے گئے ڈیپازٹس ہیں جو کل ڈیپازٹس کا 98.1فیصد ہے۔کل ڈیپازٹس کے 1310.2بلین یا 49.1فیصد کے موجودہ ڈیپازٹس کے ساتھ بینک نے ایک مضبوط لیکویڈیٹی پروفائل برقرار رکھی۔
کاسا (CASA)کا تناسب 79.4 فیصد رہا، لیکویڈٹی کوریج اور نیٹ سٹیبل فنڈنگ بالترتیب 195 فیصد اور251 فیصد رہی۔ حصص یافتگان کے خالص اثاثوں میں سالانہ بنیادوں پر 5.1فیصد اضافہ جو 300.8 بلین روپے رہے۔ کپٹل ایڈوکسی ریشو 120بی پی ایس بہتری کے ساتھ سال 2021 کے 20.39فیصد کے مقابلے میں 21.59فیصد رہا۔بینک کو طویل المدت اور مختصر مدت کے لئے بالترتیب AAA/A1+ کیٹگریز کی اعلیٰ ترین کریڈٹ ریٹنگ حاصل ہے جس کی پی اے سی آر اور وی آئی ایس کریڈٹ ریٹنگ کمپنیوں کی طرف سے جون 2022 میں دوبارہ توثیق کی گئی ۔
بینک کی سالانہ کارکردگی پر اظہار خیال کرتے ہوئے این بی پی کے قائم مقام صدر او سی ای او رحمت علی حسنی نے کہاکہ شاندار تذویراتی حکمت عملی پر عمل درآمد اور مالی نتائج بینک کے ملازمین کی طرف سے مشکل وقت میں قوم کی خدمت کےلئے کوششوں اور عزم کا ثبوت ہے۔ بینک نے تجارتی اور دیہی طبقات پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ایک بڑی تنظیمی تبدیلی، مصنوعات میں اضافہ، ڈیجیٹلائزیشن اور مالی شمولیت کو فروغ دینے کے اقدامات کی پیروی کی ہے۔ اپنے کاروباری ترقی کے اقدامات کے ساتھ ساتھ، بینک نے وارثتی مسائل کے تدارک کے ذریعے ترقی جاری رکھی ہے۔ این بی پی کی مستقبل کی حکمت عملی اپنی خدمات کے معیار کی سطح کو بڑھانے، ڈیجیٹلائزیشن کے ذریعے اس کی رسائی کو متنوع بنانے، اور اس کی مصنوعات اور خدمات کی حد کو بڑھانے پر مرکوز ہے