اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے رہنما اسد عمر، علی نواز اعوان اور راجا خرم نواز کے استعفوں کی منظوری کا نوٹی فیکیشن معطل کر دیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے تین اراکین اسمبلی کی جانب سے الیکشن کمیشن کے ڈی نوٹیفائی کرنے کے فیصلے کیخلاف آج بروز بدھ یکم مارچ کو درخواست پر سماعت ہوئی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی۔
پی ٹی آئی رہنما اسد عمر، راجا خرم شہزاد اور علی نواز اعوان کی جانب سے بیرسٹر علی ظفر اور بیرسٹر علی گوہر عدالت میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ پہلے آپ کہہ رہے تھے استعفیٰ منظور نہیں کیا جارہا اور اب آپ کہہ رہے کہ غلط منظور کیا، بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ سپیکر اور الیکشن کمیشن نے معطلی کا نوٹی فیکیشن جاری کردیا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ آپ نے صرف ان نوٹی فیکیشن کو چیلنج کیا ہوا ہے ؟ بیرسٹر علی ظفر نے جواب دیا کہ ہم واپس اسمبلی جانا چاہتے، لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب کے ممبران کی استعفیٰ سے متعلق نوٹیفکیشن معطل کر رکھا ہے، اسلام آباد کے تین ممبران کی حد تک ہم نے یہاں رجوع کیا، قومی اسمبلی کے ممبران سے متعلق لاہور ہائی کورٹ میں 2 درخواستیں بھی زیر سماعت ہیں۔
دوران سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ نے اسپیکر قومی اسمبلی کے نوٹیفکیشن کو معطل کرنے کے ساتھ ساتھ عدالت عالیہ نے اسلام آباد میں ضمنی انتخابات کا الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن بھی معطل کردیا۔
اس موقع پر عدالت عالیہ نے فریقین کو نوٹسسز جاری کرکے جواب طلب کرلیا۔