محمد قاسم :
ملک کے دیگر حصوں کی طرح صوبائی دارالحکومت پشاور میں بھی چینی کی قیمتوں میں زبردست اضافہ ہوگیا ہے اور فی کلو قیمت 140روپے تک جا پہنچی ہے۔ رمضان سے قبل چینی 95 سے 100 روپے کلو فروخت کی جارہی تھی۔ تاہم افغانستان اسمگلنگ کے سبب چینی مہنگی ہو گئی ہے۔ جس کی تحقیقات بھی شروع کر دی گئی ہے۔ ادھر پشاور میں انتظامیہ چند مقامات تک محدود ہے۔ جس کے باعث شہر میں گرانفروشوں کا راج ہے اور من مانے نرخ پر اشیائے خورونوش فروخت کی جارہی ہے۔ جبکہ دعوی کیا جا رہا ہے کہ فوڈ سیفٹی ٹیموں نے مختلف اضلاع میں کارروائیاں کرتے ہوئے بھاری مقدار میں غیر معیاری اشیا برآمد کر کے تلف کر دیں۔
’’امت‘‘ کو دستیاب معلومات کے مطابق رمضان المبارک کے دوسرے عشرے کے اختتام پر چینی کے نرخ میں مزید10 روپے کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔ پرچون میں 140 روپے اور ہول سیل مارکیٹ میں چینی کی قیمت 130 سے 135 روپے کلو ہوگئی ہے۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ چینی کو افغانستان اسمگل کرنے کی وجہ سے رمضان کے اب تک کے دنوں کے دوران پشاورمیں45 روپے فی کلو کا اضافہ ہوا ہے۔ جبکہ اس وقت پشاور میں ہزاروں ٹن چینی شہر کے مختلف علاقوں میں ذخیرہ بھی کی گئی ہے۔ نرخوں میں من مانے اضافے کے بعد مذکورہ اسٹاک کی بھی نئی قیمتوں پر فروخت شروع کردی گئی ہے۔
تاجروں کا موقف ہے کہ رمضان میں چینی کا استعمال بڑھنے کی وجہ سے طلب میں اضافہ ہوا ہے۔ جس کے باعث ذخیرہ اندوز چینی کا مصنوعی بحران پیدا کر کے مسلسل اس کی قیمت میں اضافہ کر رہے ہیں۔ پشاور میں عام دکانوں کے ساتھ ساتھ اشرف روڈ، رامپورہ، ہشت نگری، پیپل منڈی میں ڈیلرز نے ہول سیل قیمتوں میں بھی اضافہ کردیا ہے۔ شہرکے معروف تجارتی مرکز اشرف روڈ میں کاروبار کرنے والے ایک تاجر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ماہ مبارک میں صرف چینی کی قیمتوں میں اضافہ نہیں ہوا۔ بلکہ گھی، چاول اور دالوں سمیت دیگر تمام اشیائے خورونوش مہنگی کر دی گئی ہیں۔ چونکہ رمضان کا تیسرا عشرہ شروع ہو گیا ہے اور موسم بھی گرم ہے۔ تو ظاہر سی بات ہے کہ چینی کا استعمال بڑھ جانے پر اس کی ذخیرہ اندوزی اور اسمگلنگ میں اضافہ ہوگا اور قیمتوں کو بھی بڑھا دیا جائے گا۔
تاہم انہوں نے انکشاف کیا کہ پشاور میں بھی ذخیرہ اندوز سرگرم ہیں اور افغانستان اسمگلنگ بھی اس کی ایک بڑی وجہ ہے۔ کیونکہ انتظامیہ نے رمضان کے آغاز پر ذخیرہ اندوزوں اور منافع خوروں پر ہاتھ نہیں ڈالا اور ان کو ڈھیل دی۔ جس کے بعد اب حالات یہاں تک پہنچ چکے ہیں۔ ان تاجر کے بقول چینی کی افغانستان اسمگلنگ ابھی شروع نہیں ہوئی۔ بلکہ برسوں سے جاری ہے۔ عیدالفطر سمیت عیدالاضحی کے مواقع پر بھی اسمگلنگ ہوتی رہتی ہے۔ اس کا نوٹس لیا جائے۔ انتظامیہ شہری علاقوں میں چھاپوں کے ذریعے تاجروں کو تنگ نہ کرے۔ کیونکہ مہنگائی تاجروں نے نہیں کی بلکہ ذخیرہ اندوزی اور اسمگلنگ کی وجہ سے ہوئی ہے۔
دوسری جانب ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ چینی کی قیمتوں میں اضافے اور افغانستان اسمگلنگ کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق کین کمشنر کے تحت ہونے والی تحقیقات میں اسمگلنگ میں ملوث ملز مالکان اور ڈیلرز کا پتہ چلایا جائے گا۔ جبکہ اس حوالے سے بھی تحقیقات کی جائے گی کہ چینی کون سے راستوں سے سرحد پار بھیجی گئی یا بھیجی جارہی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ چند روز میں ملک کے مختلف شہروں سمیت پشاور میں چینی کی قیمتوں میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ پشاور میں چینی فی کلو 140 روپے تک جا پہنچی ہے، شہر کے بڑے تجارتی مراکز میں کاروبار کرنے والے تاجروں کا کہنا ہے کہ اگر چینی کی ذخیرہ اندوزی اور اسمگلنگ پر قابو نہ پایا گیا تو جس طرح ڈالر کے ریٹ بڑھ رہے ہیں۔ اسی طرح چینی کی قیمت میں بھی روزانہ کی بنیاد پر اضافہ ہو گا۔ کیونکہ ابھی گرمی کی شدت آہستہ آہستہ بڑھ رہی ہے اور چینی کا استعمال بھی زیادہ ہو رہا ہے۔
ادھر پشاور میں کی ضلعی انتظامیہ نے چند کارروائیوں کے بعد آنکھیں موند لی ہیں اور شہر کے مختلف علاقوں ہشت نگری، فردوس، نوتھیہ، بازار کلاں، افغان کالونی، آسیہ اور دیگر مقامات پر اشیا خورونوش کی من مانی قیمتوں پر فروخت جاری ہے۔ ضلعی انتظامیہ مخصوص مقامات پر کارروائی تک محدود ہے۔ پشاور کے مختلف علاقوں میں اس وقت دودھ 200 سے لے 250 روپے اور دہی 220 سے لے کر 240 روپے میں فروخت کیا جارہا ہے۔ دودھ میں پائوڈر بھی ڈالا جارہا ہے۔ تاہم اس ملاوٹ کو کوئی پوچھنے والا نہیں۔ گوشت کی قیمت میں بھی ڈیڑھ سے دو سو روپے اضافی وصول کئے جا رہے ہیں۔ جبکہ پھلوں اور سبزیوں کے نرخ ضلعی انتظامیہ صرف سوشل میڈیا پر جاری کرنے تک محدود ہے اور شہریوں کو منافع خوروں کے رحم و کرم پر چھوڑدیا گیا ہے۔
پورے پشاور میں صرف مخصوص مقامات پر چند ایک کارروائیاں کی جاتی ہیں۔ تاہم فوڈ سیفٹی اینڈ حلال اتھارٹی کی فوڈ سیفٹی ٹیم نے پشاور ٹائون ون اور ٹائون فور میں ملاوٹ مافیا کے خلاف کارروائیاں کرتے ہوئے ایک بیکری سے تین سو کلو گرام غیر معیاری سویٹس و گھی برآمد کر کے ضبط کرلیا اور مالکان پر بھاری جرمانے عائد کیے۔ جبکہ نان فوڈ گریڈ کلرز کے استعمال اور ناقص صفائی پر دو بیکری یونٹس بھی سیل کر دیئے گئے۔ اسی طرح ضلع کرم لوئر کی فوڈ سیفٹی ٹیم نے زائد المیعاد اور غلط لیبل آئس کریم شاپس اور ہوٹلوں کا معائنہ کیا اور موقع پر تلف کر کے جرمانے عائد کر دیے۔