مبینہ فراڈ کے ملزم کی درخواست ضمانت پر انکوائری مکمل نہ ہونے پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے تفتیشی افسر پر برہمی کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ 5 ماہ سے ایک شخص اندر ہے، انکوائری مکمل کیوں نہیں ہوئی؟۔
سپریم کورٹ میں مبینہ فراڈ کے ملزم کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ انکوائری مکمل نہ ہونے پر تفتیشی افسر پر برہم ہو گئے۔
جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے استفسار کیا انکوائری مکمل نہیں تو عدالت کیوں آئے ہیں؟جسٹس قاضئی فائزعیسیٰ نے استفسارکیا آپ کی کتنی تنخواہ ہے؟تفتیشی افسر نے حکومت ایک لاکھ روپے تنخواہ دیتی ہے،جسٹس فائز عیسیٰ نے کہاکہ حکومت نہیں عوام یہ تنخواہ ادا کرتے ہیں۔
عوام نے پیسوں کی تجوریاں نہیں بھر رکھیں،ملزم کو جس جرم میں گرفتار کیا اس کی سزا کتنی ہے؟تفتیشی افسر نے کہا ملزم کے جرم کی سزا3 سال ہے،جسٹس فائز عیسیٰ نے کہاکہ 5 ماہ سے ایک شخص اندر ہے، انکوائری مکمل کیوں نہیں ہوئی؟۔
عدالت نے ملزم کی ایک لاکھ روپے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرلی ۔ یاد رہے کہ ملزم پر چیک باﺅنس ہونے کے 2 مقدمات لاہور میں درج ہیں ۔