فائل فوٹو
فائل فوٹو

وزارت دفاع کی درخواست ناقابل سماعت ہے، چیف جسٹس

اسلام آباد:چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ وزارت دفاع کی رپورٹ میں عجیب سے استدعا ہے،کیا وزارت دفاع ایک ساتھ الیکشن کروانے کی استدعا کرسکتی ہے؟وزارت دفاع کی درخواست ناقابل سماعت ہے،ٹی وی پر سنا ہے وزراء کہتے ہیں اکتوبر میں بھی الیکشن مشکل ہے،ملاقات کرنے والوں کو بتایا کہ فیصلہ ہو چکا ہے اب پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ کیا گارنٹی ہے کہ 8 اکتوبر کوحالات ٹھیک ہو جائیں گے، وزارت دفاع نے بھی اندازہ ہی لگایاہے،حکومت اندازوں پر نہیں چل سکتی۔

ملک میں انتخابات ایک ساتھ کرانے سے متعلق درخواستوں پر سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی، چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے سماعت کی ،جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر بنچ میں شامل ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے کہاکہ الیکشن کمیشن کہتا ہے اکتوبر تک الیکشن نہیں ہو سکتے،الیکشن کمیشن نے ایک ساتھ الیکشن کرانے کا بھی کہا ہے، الیکشن کمیشن کی اس بات پر کئی سوال جنم لیتے ہیں،الیکشن کمیشن کی آبزرویشن کی بنیاد سکیورٹی کی عدم فراہمی ہے،دہشتگردی ملک میں 1992 سے جاری ہے،2008 میں تو حالات بہت کشیدہ تھے،2007میں بھی تو بے نظیر بھٹو کی شہادت ہوئی تھی،2013 میں بھی دہشتگردی تھی، اب ایسا کیا منفرد خطرہ ہے جو الیکشن نہیں ہو سکتے۔

ملک بھر میں انتخابات ایک ساتھ کرانے کی درخواستوں پر سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ توقع ہے حکومت اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے گی،حکومت فیصلہ کرے یا اسمبلی کو واپس بھجوائے، جواب دے،اس معاملے کے نتائج غیر معمولی ہو سکتے ہیں،فی الحال غیرمعمولی نتائج پر نہیں جانا چاہتے ،حکومت کو عدالتی احکامات پہنچا دیں ۔

ملک بھر میں انتخابات ایک ساتھ کرانے کی درخواستوں پر سماعت کے دوران جسٹس منیب اختر نے استفسار کیاکہ آئین حکومت کو اختیار دیتا ہے تو اسمبلی قراردادکیسے پاس کر سکتی ہے؟ جو بات آپ کر رہے ہیں وہ مشکوک لگ رہی ہے،کیا کبھی سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری لینے میں حکومت کو شکست ہوئی ؟

سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے قرآن پاک کی آیات پڑھ کر سنائیں ،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ اللہ ہمیں صحیح فیصلوں کی ہمت دے اور نیک لوگوں میں شامل کرے ، جب ہم چلے جائیں تو ہمیں اچھے الفاظ میں یاد کیا جائے۔

چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا اٹارنی جنرل صاحب بتائیں، وزارت خزانہ کی رپورٹ میں کیا ہے،یہ کیس بہت طویل ہوگیا ہے،اٹارنی جنرل! آپ نے بہت سی رپورٹس فائل کی ہیں۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ معاملہ بہت لمبا ہوتا جارہا ہے،حکومت نے اپنا ایگزیکٹو کام پارلیمان کو دیا ہے یا نہیں ۔چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ وزارت خزانہ کی رپورٹ پڑھیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ عدالت کو کہا گیا تھا سپلیمنٹری گرانٹ کے بعد منظوری لی جائے گی، اس کے برعکس معاملہ ہی پارلیمنٹ کو بھجوا دیا گیا،کیا الیکشن کیلیے ہی ایسا ہوتا ہے یا عام حالات میں بھی ایسا ہوتا ہے؟

اٹارنی جنرل نے کہاکہ قائمہ کمیٹی نے حکومت کو ہدایت جاری کی تھی،جسٹس منیب اختر نے کہا کہ قائمہ کمیٹی میں حکومت کی اکثریت ہے،حکومت کو گرانٹ جاری کرنے سے کیسے روکا جا سکتا ہے؟وزیراعظم کے پاس اسمبلی میں اکثریت ہونی چاہئے،مالی معاملات میں تو حکومت کی اکثریت لازمی ہے۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ قومی اسمبلی کی قرارداد کی روشنی میں معاملہ پہلے منظوری کیلیے بھیجا،جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا آئین حکومت کو اختیار دیتا ہے تو اسمبلی قراردادکیسے پاس کر سکتی ہے؟اٹارنی جنرل نے کہاکہ گرانٹ کے بعد میں منظوری لینارسکی تھا، جسٹس منیب اختر نے کہا کہ جو بات آپ کر رہے ہیں وہ مشکوک لگ رہی ہے،کیا کبھی سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری لینے میں حکومت کو شکست ہوئی ؟۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ 2013 میں کٹوتی کی تحاریک منظور ہو چکی ہیں ، جسٹس منیب اختر نے کہاکہ وزارت خزانہ نے بار بار بتایا سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری بعد میں لی جاتی ہے،وزارت خزانہ نے آئین کے آرٹیکل 84 کا حوالہ دیا تھا،اٹارنی جنرل نے کہاقومی اسمبلی اس معاملے میں قراردادمنظورکر چکی تھی،جسٹس منیب اختر نے کہاکہ کیا قرارداد کی منظوری کے وقت گرانٹ منظوری کیلئے پیش کی گئی تھی؟وفاقی حکومت کی اسمبلی میں اکثریت لازمی ہے،حکومت کی گرانٹ اسمبلی سے کیسے مسترد ہو سکتی ہے؟کیا آپ کو سپلیمنٹری بجٹ مسترد ہونے کے نتائج کا علم ہے؟

سپریم کورٹ نے تمام سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں کو نوٹس جاری کر دیے، مزید سماعت کل صبح  11.30 بجے تک ملتوی کر دی گئی۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز وزارت دفاع نے سپریم کورٹ میں سربمہر رپورٹ جمع کروائی جس میں انتخابات کا حکم واپس لینے کی استدعا کی گئی تھی۔

وزارت دفاع نے سپریم کورٹ میں جمع کروائی گئی رپورٹ میں استدعا کی تھی کہ ملک بھر ایک ساتھ انتخابات کرائے جائیں، دہشتگردوں اور شرپسندوں کی جانب سے انتخابی مہم پر حملوں کا خدشہ ہے۔

وزارت دفاع نے اپنی رپورٹ میں مزید کہا تھا کہ قومی، بلوچستان اور سندھ اسمبلیوں کی مدت پوری ہونے پر ہی انتخابات کرائے جائیں، جبکہ سپریم کورٹ نے سٹیٹ بینک کو 17 اپریل تک پنجاب میں انتخابات کیلیے فنڈز جاری کرنے کا حکم دیا تھا۔