اورنگی گیس دھماکا:سوئی سدرن کمپنی پر 9 کروڑ ہرجانے کے دعویٰ

کراچی (رپورٹ:سید حسن شاہ) اورنگی ٹاؤن میں گیس دھماکے سے والدین کی ہلاک ہوجانے سے یتیم ہونے والے 5 بچے مصیبتوں میں پھنس گئے ۔ مالی مشکلات کا شکار ہونے پر سوئی سدرن گیس کمپنی کے خلاف مجموعی طور پر 9 کروڑ روپے ہرجانے کے دو دعوے دائر کردیئے ہیں۔ سینئر سول جج کی عدالت نےدعوؤں پر سوئی سدرن گیس کمپنی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 18مئی تک جواب طلب کرلیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق اورنگی ٹاؤن میں گیس دھماکے سے والدین کی ہلاکت ہوجانے سے یتیم ہونے والے 5 بچے جن میں دو بہنیں علیزہ اور اریبہ جبکہ تین بھائی علی رضا ، انس اور اویس یتیم ہوگئے ہیں۔ واقعے میں ان کے والد محمد ریاض الدین اور والدہ حسن آراء جھلس کر انتقال کرگئے تھے ۔ والدین کے انتقال کے بعد بچے مالی مشکلات سمیت دیگر مصیبتوں میں پھنس گئے ہیں جس پر انہوں نے سوئی سدرن گیس کے خلاف ہرجانے کے لئے عدالت سے رجوع کرلیا ہے ۔ اس سلسلے

میں سیئرر سول جج غربی کی عدالت میں اورنگی ٹاؤن میں گیس پائپ لائن میں دھماکے سے والدین کی ہلاکت پر یتیم ہونے والے بچوں کی جانب سے ایس ایس جی سی کے خلاف مجموعی طور پر 9 کروڑ روپے ہرجانے کے دو دعوؤں کی سماعت ہوئی ۔ سب سے بڑی بہن علیزہ دخترمحمد ریاض الدین کی جانب سے اپنے وکیل عثمان فاروق ایڈووکیٹ کے توسط سے سینئر سول جج غربی کی عدالت میں مجموعی طور پر 9 کروڑ روپے ہرجانے کے دو الگ الگ دعوے نمبر 789/2023 اور 790/2023 دائر کئے گئے ہیں ۔ ایک دعویٰ والد کے انتقال جبکہ دوسرا دعویٰ والدہ کے انتقال پر داخل کیا گیا ہے ۔ دعؤوں میں سوئی سدرن گیس کمپنی کو فریق بنایا گیا ہے ۔

دعؤوں میں مؤقف اختیار کیاگیا کہ سوئی سدرن گیس کمپنی ایک قانونی کارپوریشن ہے جو کراچی کے شہریوں کو گیس کی فراہمی اور تقسیم کی ذمہ دار ہے جبکہ شہر کے اندر پائپ لائنوں اور سپلائی سسٹم کا انتظام کرتی ہے تاکہ کراچی بھر میں گیس کی کمی کو پورا کیا جا سکے۔سوئی سدرن گیس سندھ اور بلوچستان کے صوبوں میں ہائی پریشر ٹرانسمیشن اور کم پریشر ڈسٹری بیوشن سسٹم کی تنصیب کے علاوہ قدرتی گیس کی ترسیل اور تقسیم کے کاروبار میں مصروف ہے مگر سوئی سدرن گیس کمپنی مذکورہ عمل کو برقرار رکھنے میں ناکام ہوئی ، سوئی سدرن گیس کمپنی کی غفلت کی وجہ سے علیزہ کے والدین انتقال کرگئے ۔

31 اکتوبر 2022 کی رات 2 بجے گھر میں ہونے والے گیس لیکیج دھماکے سے والدین انتقال کرگئے۔گیس لیکیج سے ہونے والے دھماکے نے پورے گھر کو تباہ کردیا ۔ دیواریں ، فرنیچر، جیولری ، الماری ، نقد پیسے اور دستاویزات جل کر خاکستر ہوگئیں۔ واقعے کے حوالے سے محلے کے لوگوں نے قریبی شکایتی دفتر کو آگاہ کیا مگر سوئی سدرن گیس کی جانب سے کوئی ایک فرد موقع پر نہیں پہنچا اور نہ ہی کسی قسم کا کوئی اقدام اٹھایا ، اس بات کے گواہ محلے لوگ ہیں ۔اس واقعے سے قبل بھی علاقہ مکینوں کی جانب سے گیس لیکج سے متعلق حکام کو شکایات کی تھی جن کے کمپلین نمبرز 7025167992 ، 7029319796 ، 702596797992 ، 7026049082 ، 7020572722 اور دیگر موجود ہیں مگر اس کے باوجود گیس لیکیج کا مسئلہ حل نہیں کیا گیا جو بعد میں واقعے کا سبب بنا۔ سوئی سدرن گیس کمپنی کی غفلت کی وجہ سے پیش آنے والے واقعے میں مقتولین کے قانونی ورثا فاتال ایکسیڈنٹ ایکٹ 1855 کے تحت معاوضے کے حقدار ہیں ۔ درخواست گزار کے والد 50 سال کی عمر میں انتقال کرگئے جبکہ وہ صحت مند تھے ، اس لحاظ سے وہ قدرتی طور پر مزید 20 سال تک گھر والوں کی اچھی پرورش کرسکتے تھے۔

ان کی سالانہ آمدنی اور سالانہ آمدنی میں اضافے کا 20 سال کا حساب لگائیں تو وہ مجموعی طور پر 4 کروڑ 45 لاکھ 6 ہزار روپے کما سکتے تھے۔اس لئے ان کے بچے 4 کروڑ 45 لاکھ 60 ہزار روپے معاوضے کے حقدار ہیں ۔ اسی طرح دونوں دعوؤں کے مجموعی طور پر 9 کروڑ روپے معاضے کے حقدار ٹہرتے ہیں۔لہذا استدعا ہے کہ سوئی گیس کمپنی کو مجموعی طور پر 9 کروڑ روپے ہرجانہ و معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا جائے۔ عدالت نے دعوؤں پر سوئی سدرن گیس کمپنی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 18 مئی کو جواب طلب کرلیا ہے۔