اسلام آباد ( اُمت نیوز) پاکستان میں پہلی ہوائی ٹیکسی متعارف کرانے کی تیاریاں حتمی مراحل میں داخل ہو گئی ہیں۔ اس حوالے سے اسکائی ونگز ایوی ایشن کا کہنا ہے کہ ایریل ٹور سروس کیلیے استعمال جہاز پاکستان پہنچ گیا، ڈی اے 40 ڈائمنڈ سیریز ماڈل کے جہاز کالیز پر معاہدہ ہوگیا۔ نجی ٹی وی چینل کے مطابق سی او او اسکائی ونگزایوی ایشن عمران اسلم خان کا کہنا ہے کہ ڈی اے 40 ڈائمنڈ سیریز ماڈل کے جہاز کالیز پر معاہدہ ہوگیا، سنگل انجن جہاز میں بیک وقت 4 مسافروں کی گنجائش ہے۔
عمران اسلم خان نے کہا کہ ایریل ٹور کے ذریعے کراچی سے دیہی سندھ تک سروس دی جائے گی، بلوچستان کے دور افتادہ علاقوں تک سروس حاصل کی جا سکے گی، 160 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے اڑنے والا جہاز جرمن ساختہ ہے۔
عمران اسلم خان نے کہا کہ منفرد سروس سے قلیل وقت میں کوئی بھی خدمات حاصل کر سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ طیارے کی سروس کیلیے ایپ متعارف کرائی جائے گی، گوادر کا سفر پونے 3 گھنٹے جبکہ نواب شاہ سوا گھنٹے میں پہنچ سکے گا، اسکائی ونگز ایمبولینس سروس، ون ڈے پائلٹ اور تربیت پہلے سے کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ ایئر بس کمپنی نے بھی ہوائی ٹیکسیاں بنانا شروع کر دی ہیں۔ ان کی تیار کر دہ ہوائی ٹیکسی کا نام وہانا ہے۔ امریکی ریاست اوریگن میں اس کا پہلا کامیاب تجربہ کیا گیا۔ یورپی ہوائی کمپنی نے ایک بیان میں کہا کہ یہ ٹیکسی زمین سے 16 فٹ بلند ہوئی اور پائلٹ کے بغیر کچھ دیر اڑنے کے بعد کامیابی سے اتر گئی۔ ایئربس کو امید ہے یہ ٹیکسی شہروں میں لوگوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچانے کے فرائض سرانجام دے گی۔
ائیر بس کے مطابق اس آٹھ پرویپلر والی ہوائی ٹیکسی میں ایک سواری کی گنجائش ہے اور یہ گنجان ٹریفک کے مارے شہروں میں لوگوں کو سہولت سے ان کی منزل تک کم وقت میں پہنچانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ سائنس فکشن فلموں میں ایک عرصے سے ذاتی گاڑیاں شہر کی بلند و بالا عمارتوں کے درمیان اڑتی نظر آتی رہی لیکن اس خواب کو عملی جامہ پہانے کی کوششیں اب تک ثمر آور ثابت نہیں ہو سکیں۔
اب ائیر بس اس خواب کو حقیقت کا روپ دینا چاہتی ہے۔ اس نے اس ٹیکسی کی تیاری میں دو برس صرف کیے۔ کمپنی نے ایک بیان میں کہا کہ حالیہ برسوں میں خودکار ڈرائیونگ کے میدان میں خاصی ترقی ہوئی ہے، اور کئی بڑی ٹیکنالوجی اور موٹر کمپنیاں اپنی گاڑیاں بغیر ڈرائیور کے سڑکوں پر چلانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ دوسری طرف الیکٹرک ٹیکنالوجی میں ترقی کے باعث اب اڑنے والی خودکار الیکٹرک گاڑیاں بنانا بھی ممکن ہو گیا ہے۔