آڈیوز میں شامل افراد کی فہرست بھی انکواٸری کمیشن کے حوالےکردی گٸی ہے۔ فائل فوٹو
آڈیوز میں شامل افراد کی فہرست بھی انکواٸری کمیشن کے حوالےکردی گٸی ہے۔ فائل فوٹو

آڈیو لیکس تحقیقات:جوڈیشل کمیشن کا کارروائی پبلک کرنے کا اعلان

اسلام آباد (امت نیوز) آڈیو لیکس تحقیقات کے حوالے سے حکومت کی جانب سے بنائے گئے کمیشن نے کام کا باقاعدہ آغاز کردیا۔

ججز کی میبنہ آڈیولیکس کی تحقیقات کے لیے وفاقی حکومت کی جانب سے 3 رکنی جوڈیشل کمیشن نے کام کا باقاعدہ آغاز کردیا ہے۔

سپریم کورٹ کے کمرہ عدالت نمبر 7 میں آڈیو لیکس تحقیقات کمیشن پہنچ گیا ہے، کمیشن میں سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسی، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق، چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ نعیم اختر افغان شامل ہیں۔

اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان بھی کمیشن میں پیش ہوئے، جن سے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ کمیشن کس قانون کے تحت تشکیل دیا گیاَ۔اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ کمیشن انکوائری کمیشن ایکٹ 2016 کے تحت تشکیل دیا گیا۔

کمیشن نے آڈیو لیکس کی کارروائی پبلک کرنے کا اعلان کرتے ہوئے واضح کیا کہ حساس معاملے کی ان کیمرہ کارروائی کی درخواست کاجائزہ لیں گے، جب کہ کمیشن کی کارروائی سپریم کورٹ کی بلڈنگ میں ہوگی۔

کمیشن نے اٹارنی جنرل کو کمیشن کیلئے موبائل فون اور سم فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کا کہ جوڈیشل کمیشن کیلئے فراہم کردہ فون نمبر پبلک کیا جائے گا۔ جسٹس قاضی فاٸز عیسی نے حکم دیا کہ اٹارنی جنرل بدھ تک تمام ریکارڈ فراہم کریں۔

کمیشن نے اٹارنی جنرل سے آڈیو ریکارڈنگ کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے آڈیو لیکس میں شامل افراد کی فہرست فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔

کمیشن نے ریمارکس دیئے کہ ٹرانسکرپٹ میں غلطی ہوئی تومتعلقہ افسرکےخلاف کارروائی ہوگی، وفاقی حکومت تمام مواد کی فراہمی بدھ تک یقینی بنائے، جن کی آڈیوز ہیں ان کے نام، عہدے اور رابطہ نمبرفراہم کریں۔

جسٹس فائزعیسیٰ نے انکوائری کمیشن کا دائرہ اختیار بھی واضح کردیا اور ریمارکس دیئے کہ انکوائری کمیشن سپریم جوڈیشل کونسل نہیں ہے، کسی جج کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کریں گے، کمیشن صرف حقائق کے تعین کیلئے قائم کیا گیا ہے، سپریم جوڈیشل کونسل کے دائرہ اختیار میں مداخلت نہیں ہوگی۔

جسٹس فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ کمیشن تعاون نہ کرنے والوں کے سمن جاری کرسکتاہے، کوشش ہوگی سمن جاری نہ ہوں نوٹس جاری کریں گے، حکومتی افسران کے پاس پہلےہی انکارکی گنجائش نہیں ہوتی، عوام سےمعلومات فراہمی کیلئے اشتہار جاری کیا جائے گا۔ کمیشن نے کارروائی کے دوران آڈیولیکس چلانے کے انتظامات کی بھی ہدایت کی ہے، اور اٹارنی جنرل کوآڈیوز کی تصدیق کیلئے متعلقہ ایجنسی کے تعین کا بھی کہا گیا ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سوال اٹھایا کہ آڈیو لیکس کی تصدیق کیسے ہوگی۔ جس پر کمیشن نے کہا کہ تصدیق کیلئے پنجاب فارنزک ایجنسی سے رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

جسٹس فائزعیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ فارنزک ایجنسی کارکن کارروائی میں موجود ہو، تاکہ اگر کوئی شخص انکار کرے تو فوری تصدیق ہو۔

کمیشن نے تمام متعلقہ افراد کو نوٹسز جاری کرنے اور تعمیل فوری کرانے کی ہدایت کردی جب کہ نوٹس ملنے پر اس کا ثبوت تصویر یا دستخط کی صورت میں فراہم کرنے کا حکم دیا ہے۔

آڈیو لیکس جوڈیشل کمیشن کا پہلا اجلاس ختم ہوگیا، اور جوڈیشل کمیشن کی اگلی سماعت 27 مئی کو 10 بجے ہوگی۔

جوڈیشل کمیشن نے ریمارکس دیئے کہ اٹارنی جنرل سے ان کیمرہ کاروائی کا پوچھا گیا تو انہوں نے کارروائی کھلی عدالت میں ہونے کی حمایت کی ہے، تاہم حکومت کارروائی ان کیمرہ کرنے یا جگہ تبدیل کرنے کا کہہ سکتی ہے۔

جسٹس فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ کمیشن کی کارروائی ہفتے کے روزہوگی، کمیشن کا سیکرٹری مقرر کرنا ہماری ذمہ داری ہے، جوڈیشل کمیشن اپنا آرڈر اپلوڈ کرے گی۔