تل ابیب(اُمت نیوز) اسرائیل میں نئی عدالتی ترامیم کی منظوری کے بعد بحران مزید بڑھ رہا ہے۔
حال ہی میں سینئر جوہری سائنسدانوں کے ایک گروپ نے اسرائیلی کنیسٹ کی طرف سے عدالتی ترامیم کی منظوری کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اپنے عہدوں سے دستبردار ہونے اور استعفیٰ دینے کی دھمکی دی ہے۔
اسرائیلی میڈیا نے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ یہ معاملہ دس سائنس دانوں کے گروپ سے متعلق ہے، جو اسرائیل کی ایٹمی صلاحیت کو اپنے کندھوں پر اٹھائے ہوئے ہیں اور اسرائیل کی جوہری صلاحیتوں کو فروغ دینے کے لیے ایٹمی پروگرام کے ذمہ دار ہیں۔
ان کے درمیان حالیہ ہفتوں میں اس بارے میں بات چیت ہوئی کہ آیا ریاست کی خدمت جاری رکھنا درست ہے، رپورٹ کے مطابق ان میں سے ہر ایک اپنا فیصلہ خود کرے گا مگر وہ اس معاملے پر آپس میں متفق ہیں۔
اس معاملے پر ایٹمی سائنس دان اپنے پیشرووں کے ساتھ ساتھ اسرائیل میں سائنسی-فوجی برادری کے کے ساتھ بات چیت کررہے ہیں اور انہوں نے ابھی تک اس معاملے کو حکام کے سامنے نہیں اٹھایا ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی مظاہرین اور سیاسی رہنماؤں نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر حکومت اپنے راستے پر چلتی رہی تو ہزاروں سرکاری رضاکار خدمات انجام نہیں دے سکتے، سابق سینئر فوجی افسران نے بھی خبردار کیا کہ اسرائیل کی جنگی تیاری خطرے میں پڑ سکتی ہے۔