لاہور (اُمت نیوز) تحریک آزادی کے دوران مسلمانوں میں سیاسی شعور بیدار کرنے میں کلیدی کردار ادا کرنے والے بابائے صحافت مولانا ظفر علی خان کی آج 67 ویں برسی منائی جا رہی ہے۔
معروف مصنف، شاعر اور صحافی مولانا ظفرعلی خان 19 جنوری 1873ء کو وزیر آباد کے گاؤں کوٹ میرٹھ میں پیدا ہوئے ان کا شمار تحریک پاکستان کے اہم رہنماؤں میں ہوتا ہے، مولانا ظفر علی خان نے علی گڑھ یونیورسٹی سے گریجوایشن کرنے کے بعد ممبئی میں کچھ عرصہ نواب محسن الملک کے سیکرٹری کے طور پر کام کیا۔
بابائے صحافت مولانا ظفر علی خان نے حیدر آباد دکن کے محکمہ داخلہ میں مترجم کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں اور وہیں سے دکن ریویو کے نام سے اخبار جاری کیا، معرکہ مذہب و سائنس، غلبہ روم، سیر ظلمت اور جنگ روس و جاپان کے نام سے کتابیں تصنیف کیں۔
مولانا ظفر علی خان انقلابی اور مذہبی شاعری کے بے مثال تحفہ سے بھی مالا مال تھے ان کی شاعرانہ کاوشیں بہارستان، نگارستان اور چمنستان کی شکل میں چھپ چکی ہیں، 1908ء میں ظفر علی خان نے اپنے والد کے اردو اخبار زمیندار کی ادارت سنبھالی، ان کو اردو صحافت کا امام بھی کہا جاتا ہے۔
1934ء میں پنجاب حکومت نے اخبار پر پابندی عائد کی تو مولانا ظفر علی خان نے عدلیہ کے ذریعے حکومت کو اپنے احکام واپس لینے پر مجبور کیا، 1935ء میں مسجد شہید گنج کو گردوارہ بنانے کے خلاف نیلی پوش کے نام سے تحریک چلائی، انہوں نے 27 نومبر 1956ء کو اپنے آبائی علاقے کرم آباد وزیر آباد میں ہی وفات پائی۔