لاہور(اُمت نیوز)لاہور ہائیکورٹ نے قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا یافتہ 3 مجرمان کو عمر قید کی سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
قصور ویڈیو اسکینڈل میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، عدالت نے اسکینڈل میں ملوث تین ملزمان کی عمر قید کی سزا کالعدم قرار دے دی ہے، اور انہیں بری کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
لاہور ہائی کورٹ میں ملزمان حسیم عامر،علیم آصف اور وسیم کی سزاؤں کیخلاف اپیلوں پر سماعت ہوئی، عدالت کے دو رکنی بینچ نے ملزمان کی اپیلوں کو منظور کر لیا۔
واضح رہے کہ قصور ویڈ یو اسکینڈل کیس میں 286 کمسن بچوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنا کر ملزمان نے متا ثرہ بچوں کی قابل اعتراض ویڈیوز بنائیں تھیں جس کا مقدمہ 2015 میں قصور کے تھانہ گنڈا سنگھ میں میں بلیک میلنگ ،بدفعلی اور بھتہ خوری کے الزامات پر درج کرایا گیا تھا۔
قصور میں ملک کے سب سے بڑا بچوں سے زیادتی کا گھناؤنہ اسکینڈل سامنے آنے کے بعد اس کو زمین کے تنازعہ کے معاملے کا رنگ دینے کی کوشش کی جاتی رہی لیکن قصور کے رہائشیوں نے حکومت کے اس دعویٰ کو مسترد کردیا کہ بچوں سے زیادتی اسکینڈل کا تعلق کسی زمینی تنازعہ سے ہیں۔
بچوں کے ساتھ بدفعلی کی ویڈیو منظرعام پر آنے کے بعد پولیس کی جانب سے کارروائی کی گئی تھی۔ انسداد دہشت گردی عدالت نے جرم ثابت ہونے پر تینوں ملزمان کو عمر قید کی سزا سناتے ہوئے تین تین لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنے کا بھی حکم دیا تھا۔