محمد قاسم :
صوبہ خیبرپختون میں افغان مہاجرین کے رجسٹرڈ ووٹوں کی چھان بین شروع کر دی گئی۔ کیونکہ سیاسی جماعتوں کی جانب سے اعتراضات اٹھائے جا رہے ہیں کہ تحریک انصاف اور پرویز خٹک نے پشاور اور نوشہرہ میں جعلی شناختی کارڈز پر ہزاروں افغان مہاجرین کے ووٹ رجسٹرڈ کروائے ہیں۔ گزشتہ انتخابات میں یہ افغان ووٹرز انتخابات پر اثرانداز ہوتے رہے ہیں۔ صوبائی محکمہ داخلہ کے مطابق خیبرپختون میں 58 ہزار افغانوں نے جعلی شناختی کارڈ بنائے۔
اسی طرح ذرائع کے مطابق کراچی میں عوامی نیشنل پارٹی نے ہزاروں افغانوں کا ووٹ رجسٹرڈ کرایا۔ جس پر کئی سیاسی جماعتوں نے پہلے بھی اعتراض اٹھایا تھا۔ اب ان اعتراجات پر افغان مہاجرین کے مبینہ ووٹ رجسٹرڈ ہونے کی چھان بین کی جارہی ہے۔ دوسی جانب جیلوں میں قید افغان باشندوں کو ڈی پورٹ کرنے کی تیاریاں مکمل کر لی گئیں۔
’’امت‘‘ کو دستیاب معلومات کے مطابق پشاور سمیت صوبہ کے بعض علاقوں میں افغان مہاجرین کے ووٹ رجسٹرڈ ہیں۔ پشاور کے علاقے افغان کالونی، دوران پورہ، یکہ توت، رشید گڑھی، وزیر باغ، بخشو پل (Bakhshopul)، چار سدہ روڈ، حیات آباد، فقیر آباد، زریاب کالونی، یونیورسٹی روڈ، کوہاٹ روڈ، بورڈ بازار، پھندو روڈ، ہزار خوانی، نوشہرہ، پبی نوشہرہ سمیت دیگر مقامات پر افغان مہاجرین کے ووٹوں کے رجسٹرڈ ہونے کے حوالے سے چھان بین شروع کر دی گئی ہے۔ جبکہ جنوبی اضلاع میں بنوں، ڈی آئی خان، کوہاٹ میں بھی چھان بین کی جارہی ہے۔
علاوہ ازیں کراچی کے علاقوں میٹروول، سہراب گوٹھ، لیاری اور قادر پٹیل میں بھی چھان بین کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق جعلی ووٹوں کو چھان بین کے بعد انتخابی فہرست سے نکالا جائے گا اور گزشتہ انتخابات میں ان کی جانب سے مخصوص پارٹیوں کو دیئے جانے والے چندے کی بھی چھان بین کی جائے گی۔ دوسری جانب محکمہ داخلہ نے جیلوں میں مقید افغان باشندوں کو ڈی پورٹ کرنے کی تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔ جبکہ قتل میں ملوث ملزمان نے درخواست کی ہے کہ انہیں افغان حکومت کے حوالے کرنے کے بجائے پاکستان میں مقدمات چلائے جائیں۔ کیونکہ طالبان قصاص کے ذریعے کا فیصلہ ایک ہفتے میں کردیں گے۔ جس میں کئی ملزمان کو سزائے موت دی جا سکتی ہے۔
ادھر محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز طورخم کے راستے مزید 861 افراد افغانستان چلے گئے۔ جبکہ 11 افراد کو زبردستی ڈی پورٹ کر دیا گیا۔ مجموعی طور پر 6500 غیر قانونی مقیم افراد کو ڈی پورٹ کیا گیا۔ جن میں خیبرپختون سے 5228 افغان، اسلام آباد سے 118، پنجاب سے 915 اور آزاد کشمیر سے 39 افراد شامل ہیں۔ جبکہ جمعرات تک رضاکارانہ طور پر تقریباً 2 لاکھ 55 ہزار سے زائد افغان طورخم بارڈر سے واپس جا چکے ہیں۔ اسی طرح انگور اڈے کے راستے 3 ہزار 622 افراد اور خرلاچی سے 698 افراد ڈی پورٹ کیے گئے۔ محکمہ داخلہ کے مطابق صوبہ کی مختلف جیلوں میں مقید 738 سے زائد افغان مہاجرین کو جن پر قتل، اقدام قتل، ڈکیتی اور رہزنی کے مقدمات ہیں، افغانستان ڈی پورٹ کرنے کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔ انہیں لنڈی کوتل ہولڈنگ سینٹر لایا جائے گا۔ جہاں سے انہیں افغان حکومت کے حوالے کیا جائے گا۔ ساتھ ہی ان کے مقدمات کی تفصیلات بھی دی جائیں گی۔
ذرائع کے مطابق اس وقت ہری پور جیل میں 233 افغان، خیبر میں 86، کرم میں 85، پشاور میں 77، چترال میں 35 اور نوشہرہ میں 19 افغان جیلوں میں ہیں۔ ان میں قتل میں ملوث ملزمان نے اپنے مقدمات پاکستان میں چلانے کی درخواست کی ہے۔ کیونکہ ان کے خاندانی ذرائع کے مطابق اگر ان افراد کو ان کے مقدمات کی تفصیلات سمیت افغان طالبان کے حوالے کر دیا گیا تو طالبان حکومت ایک ہفتے کے اندر اندر قانون قصاص کے مطابق ان کا فیصلہ کرے گی اور ان میں اکثریت کو سزائے موت دی جا سکتی ہے۔ جبکہ مقتولین کی کوشش ہے کہ ان کو طالبان حکومت کے حوالے کیا جائے تاکہ ان کو جلد از جلد انصاف مل سکے۔ تاہم محکمہ داخلہ نے تمام ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کی ہے کہ جیلوں میں قید مہاجرین کو افغانستان ڈی پورٹ کرنے کے انتظامات کیے جائیں اور جیل حکام سے مل کر لائحہ عمل تیار کیا جائے۔