پیرس (امت خاص) اکانومسٹ انٹیلی جنس یونٹ نےتازہ تحقیقی مطالعہ میں کہا ہے کہ جنگوں کے پھیلاؤ، آمرانہ کریک ڈاؤن اور مرکزی دھارے کی سیاسی جماعتوں میں اعتماد کی کمی کے تناظر میں دنیا بھر میں جمہوری معیار گرا ہے۔اکنامسٹ گروپ کے تجزیاتی ونگ کے ’’تنازعات کا دور‘‘ نامی اس مطالعہ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا تنازعات کے دور میں داخل ہو چکی ہےاور مستقبل میں کسی بڑی جنگ کا خاکہ پہلے سے ہی واضح ہو گیا ہے۔آج کی جنگیں ان ملکوں میں مرکوز ہیں جہاں جمہوریت غائب ہے یا مشکلات کا شکار ہے۔بہت سے ملکوں میں مہاجرین اور تارکین وطن کے خلاف جذبات میں شدت آئی ہے جبکہ امریکا اور یورپ میں سیاسی منظرنامہ بہت تیزی سے منقسم یعنی پولرائزڈ ہو گیا ہے۔بڑی تعداد میں ممالک مرکزی سیاسی جماعتوں اور رہنماؤں پر اعتماد کی کمی کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔
مغربی یورپ میں حکومتوں پر اعتماد کم ہوا ہے۔روس کے حملے کو پسپا کرنے کیلئے یوکرین کی جنگ اس کے جمہوری اداروں اور طرزعمل کو نقصان پہنچا رہی ہے۔دنیا کی صرف 7.8فیصد آبادی ’’مکمل جمہوریت‘‘ والے ممالک میں رہتی ہے، ایک تہائی سے زیادہ آبادی آمرانہ حکمرانی والے ممالک میں رہتی ہے۔مطالعہ میں مزید بتایا گیا کہ مغربی یورپ وہ واحد خطہ ہے جہاں بہتری دیکھی گئی ہے ،2023کے دوران جمہوری ممالک کی فہرست میں صرف دو کا اضافہ ہوا ہے، پیراگوئے اور پاپوا نیوگنی ’’ہائبرڈ حکومت‘‘ سے ’’ناقص جمہوریت‘‘کی طرف گئے ہیں۔ یونان ’’مکمل جمہوری‘‘ بن گیا ہے، پاکستان میں آمرانہ حکومت ہے جبکہ امریکہ بدستور ایک ’’ناقص جمہوریت‘‘ ہے۔اس فہرست میں سب سے اوپر ناروے، نیوزی لینڈ اور آئس لینڈ ہیں جبکہ سب سے نیچے شمالی کوریا، میانمار اور افغانستان ہیں۔