غریب و مسکین افراد کو ڈھونڈ کر تعاون کرنا بہترین عمل ہے، فائل فوٹو
غریب و مسکین افراد کو ڈھونڈ کر تعاون کرنا بہترین عمل ہے، فائل فوٹو

سوشل میڈیا کا بیجا استعمال احترامِ رمضان کے منافی قرار

محمد اطہر فاروقی :

رمضان المبارک میں روزے کی حالت میں وقت گزاری کیلئے سوشل میڈیا کا استعمال ماہ مبارک کی بے قدری کے زمرے میں آتا ہے۔ رمضان، اللہ پاک کی رحمت سے اپنے دامن بھرنے کا سنہری موقع ہوتا ہے۔ ذکر و اذکار، قرآن پاک کی تلاوت اور مستحق افراد کے ساتھ تعاون بہتر طریقہ ہے۔

احترام رمضان کے حوالے سے علمائے کرام کا مزید کہنا تھا کہ روزے کا مقصد ہے کہ متقی و پرہیزگار بنا جائے۔ انسانیت کی ہمدردی پیدا ہو اور دوسروں کے ساتھ خیر خواہی کا جذبہ پیدا ہو جائے۔ روزہ کھانے پینے سے رک جانے کا نام ہے۔ ٹھیک اسی طرح انسان کی آنکھوں اور کانوں کا بھی روزہ ہونا چاہیے۔ جو افراد مستحق افراد کی خوشیوں کو دوبالا کرتے ہیں۔ وہ اللہ پاک کہ یہاں بہترین اجر کا مستحق ٹھہرتے ہیں۔
’’امت‘‘ کی جانب سے ماہ مبارک میں سوشل میڈیا کے استعمال پر علمائے کرام سے بات چیت کی گئی تو اتحاد ٹاؤن میں واقع الیاس مسجد کے امام و خطیب مولانا امجد جروار نے بتایا

’’رمضان المبارک کی آمد آمد ہے۔ اس ماہ مبارک کی تیاری آپ ﷺ رجب سے ہی شروع فرمایا کرتے تھے۔ حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ جیسے ہی ماہ رجب کا چاند نظر آتا تو آنحضور ﷺ یہ دعا ارشاد فرماتے ’’اے اللہ، ہمارے لئے رجب، شعبان اور (بالخصوص) رمضان کو با برکت بنا دیجیے‘‘۔ مولانا امجد نے بتایا کہ رمضان المبارک کا پہلا عشرہ رحمت، دوسرا عشرہ مغفرت اور تیسرا عشرہ جہنم سے خلاصی کا قرار دیا گیا ہے۔

اس مبارک ماہ کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ فرائض کا ثواب 70 گنا، جبکہ نوافل کا ثواب فرائض کے برابر کر دیا جاتا ہے۔ رمضان کا ایک ایک لمحہ قیمتی بنانے کیلئے زیادہ سے زیادہ ذکرواذکار، قرآن پاک کی تلاوت اور نوافل ادا کیے جائیں۔ اکثر و بیشتر دیکھنے میں آتا ہے کہ رمضان المبارک میں عوام، بالخصوص نوجوان نسل اپنا وقت پاس کرنے کیلئے فیس بک، یوٹیوب، انسٹا گرام اور سوشل میڈیا کے دیگر ایپس استعمال کرتی ہے۔ چونکہ سوشل میڈیا پر فحش تصاویر اور بے معنی لغو چیزیں کثرت سے ہوتی ہیں۔

ایسے میں وقت گزارنے کیلئے یہ کرنا رمضان کی بے قدری کے زمرے میں آتا ہے۔ جس طرح روزہ کھانے پینے سے رک جانے کا نام ہے۔ ٹھیک اسی طرح انسان کی آنکھوں اور کانوں کا بھی روزہ ہونا چاہیے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آنکھوں سے گناہ کے کام نہ دیکھے جائیں اور نہ ہی کانوں سے سنے جائیں۔ لیکن یہاں ایک بات سمجھ لینا چاہیے کہ ایسے افراد جن کا روزگار سوشل میڈیا سے وابستہ ہے، ان کیلئے روزے کی حالت میں سوشل میڈیا کا استعمال کرنے کی کسی حد اجازت ہے‘‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’’رمضان المبارک کے ایام کو قیمتی بنانے کی ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ عبادات کے ساتھ ساتھ راہ خدا میں خرچ کرنا بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ عوام کو چاہیے کہ رمضان المبارک بالخصوص اور سال بھر مستحق افراد کو تلاش کر کے ان کی ضروریات پوری کرنا اپنی زندگی کا حصہ بنائیں۔ رمضان المبارک میں اس کا اجر عام دنوں کے مقابلے میں دگنا ہو جاتا ہے۔ جو افراد، مستحق افراد کی خوشیوں کو دوبالا کرتے ہیں وہ اللہ پاک کے یہاں بہترین اجر کے مستحق ٹھہرتے ہیں۔ عوام رمضان المبارک میں نظام الاوقات کو ترتیب دیں۔ فضول کاموں کو زندگی سے نکال پھینکیں اور اللہ پاک کی رحمت سے اپنے دامن کو بھر لیں‘‘۔

النور ریفارمنگ سینٹر اسلام آباد کے ڈائریکٹر مولانا نوراللہ رشیدی کا کہنا تھا ’’روزے کا مقصد یہ ہے کہ متقی و پرہیزگار بنا جائے۔ انسانیت کی ہمدردی پیدا ہو اور دوسروں کے ساتھ خیر خواہی کا جذبہ پیدا ہو جائے۔ عوام کو چاہیے کہ رمضان المبارک میں ٹائم پاس کرنے کیلئے سوشل میڈیا کے استعمال سے خود کو بچائیں۔ ایسی فضولیات میں اپنے آپ کو مصروف نہ رکھیں۔ لیکن اگر ایسے افراد ہیں جن کا روزگار اور کام سوشل میڈیا سے وابستہ ہے تو انہیں چاہیے کہ بقدر ضرورت ہی سوشل میڈیا کو استعمال کریں‘‘۔

مولانا نوراللہ نے بتایا کہ ’’رمضان المبارک کے مہینے میں بہترین کام یہ ہے کہ اپنے آپ کو گناہوں سے محفوظ رکھیں۔ ذکر و اذکار اور قرآن شریف کی تلاوت میں خود کو مصروف رکھیں اور اپنے آس پاس محتاج اور مسکین لوگوں کے ساتھ زکوٰۃ و صدقات سے تعاون کیا جائے۔ اگر خود اتنی استطاعت نہ ہو تو دوسرے کو یہ نیک عمل کرنے کی ترغیب دیں۔ تاکہ غریب و مفلس لوگ بھی افطاری اور سحری کا اہتمام کرسکیں‘‘۔