پیداوار میں کمی اور ایکسپورٹ کا جواز گھڑا جا رہا ہے، فائل فوٹو
 پیداوار میں کمی اور ایکسپورٹ کا جواز گھڑا جا رہا ہے، فائل فوٹو

مافیا نے کمشنر کراچی کی ریٹ لسٹ ہوا میں اڑا دی

اظفر عباسی :
ماہ رمضان میں ناجائز منافع خوری کرنے والے تاجروں اور بیوپاریوں نے کمشنر کراچی کی ریٹ لسٹ ہوا میں اڑا دی ہے۔ لگ بھگ تمام سبزیاں 15 سے 20 فیصد زائد قیمتوں پر فروخت کی جارہی ہیں۔ دوسری جانب ملک بھر میں مقامی پیاز کی قیمت 300 روپے فی کلو تک جا پہنچی ہے۔ قیمتوں کو پَر لگنے کے بعد حکومت نے پیاز کی ایکسپورٹ پر پابندی لگا دی۔ پیاز کے آڑھتیوں کا جواز ہے کہ اس برس پیاز کی پیداوار کم ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ دستیاب ذخیرے کی بڑی مقدار ایکسپورٹ کر دی گئی تھی۔ چنانچہ پیاز کی قیمتیں آسمان پر پہنچ گئیں۔

کمشنر کراچی کی ریٹ لسٹ اور سبزیوں کی ہول سیل و خوردہ قیمتوں کا فرق جاننے کیلئے ’’امت‘‘ کی جانب سے کراچی کی سب سے بڑی ہول سیل مارکیٹ سپر ہائی وے سبزی منڈی اور شہر کی دیگر بڑی مارکیٹوں ایمپریس مارکیٹ اور ناظم آباد گول مارکیٹ سمیت سندھی ہوٹل، لیاقت آباد، نیو کراچی، ڈیفینس فیز ٹو، کورنگی اور شاہ فیصل کالونی کی سبزی مارکیٹوں کا سروے کیا گیا۔

معلوم ہوا کہ کمشنر کراچی کی جاری کردہ لسٹ اور خوردہ فروشوں کی قیمتوں میں واضح فرق ہے۔ لسٹ کے مطابق نئے آلو کی ہول سیل قیمت 55 روپے اور بازار کے بھائو 63 روپے ہے۔ جبکہ مارکیٹوں میں 80 سے 100 روپے فی کلو تک مل رہا ہے۔ پھول گوبھی کی قیمت عام مارکیٹ میں 110 روپے کلو، جبکہ لسٹ میں ہول سیل قیمت 127 روپے اور خوردہ قیمت 150 روپے مقرر ہے۔ ٹماٹر کی لسٹ قیمٹ ہول سیل 120 روپے اور بازار کی قیمت 138 ہے۔ جبکہ مارکیٹوں میں 180 سے 220 روپے فی کلو میں دستیاب ہے۔ لوکی کی لسٹ ہول سیل قیمت 55 روپے اور بازار کے بھائو 63 روپے ہیں۔

عام مارکیٹ میں 100 سے 120 روپے کلو دستیاب ہے۔ بینگن کی لسٹ ہول سیل قیمت 50 روپے اور بازار کا بھائو 58 روپے ہے۔ عام مارکیٹ میں ملنے والی قیمت 100 روپے فی کلو ہے۔ گاجر کی لسٹ ہول سیل قیمت 30 روپے اور بازار کا بھائو 35 روپے ہے۔ جبکہ مارکیٹ میں 80 سے 100 روپے فی کلو بک رہی ہے۔ کھیرے کی لسٹ ہول سیل قیمت 40 روپے اور بازار بھائو 46 روپے ہے۔ جبکہ عام مارکیٹوں میں شہری 80 سے سو روپے کلو خرید رہے ہیں۔

مٹرکی لسٹ ہول سیل قیمت 120 اور 130 روپے اور بازار کا ریٹیل بھائو 150 روپے ہے۔ جبکہ مارکیٹوں میں 180 اور 200 روپے فی کلو مل رہی ہے۔ بند گوبھی کی لسٹ ہول سیل قیمت 55 روپے اور بازار بھائو 63 روپے ہے۔ جبکہ مارکیٹ میں خوردہ فروش 100 روپے کلو بیچ رہے ہیں۔ پالک کی لسٹ ہول سیل قیمت 55 روپے خوردہ بھائو 63 روپے ہے۔ بازاروں میں 100 روپے فی کلومل رہا ہے۔ شملہ مرچ کی لسٹ ہول سیل قیمت 350 روپے اور بازار بھائو 403 روپے ہے۔ مارکیٹ میں 450 سے 480 روپے فی کلو مل رہی ہے۔

ادرک کی لسٹ ہول سیل قیمت 450 روپے اور بازار بھائو 504 روپے ہے۔ جبکہ شہر کی مارکیٹوں میں 700 سے 750 روپے فی کلو تک مل رہی ہے۔ لہسن دیسی کی ہول سیل قیمت 450 روپے ہے۔ لسٹ میں ہول سیل قیمت 340 روپے اور بازار کا بھائو 391 روپے ہے اور مارکیٹوں میں شہری 700 اور 800 روپے فی کلو تک خرید رہے ہیں۔ بھنڈی کی لسٹ ہول سیل قیمت 145 روپے۔ بازار بھائو 167 روپے درج ہے اور مارکیٹوں میں 300 روپے فی کلو بک رہی ہے۔

رمضان میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والا لیموں سبزی منڈی ہول سیل میں 350 روپے۔ لسٹ میں ہول بھائو 300 روپے اور بازار بھائو 345 روپے ہے۔ جبکہ مارکیٹوں میں 600 روپے فی کلو ہے۔ توری کی لسٹ ہول سیل قیمت 75 روپے۔ بازار بھائو 58 روپے۔ جبکہ مارکیٹ میں 160 روپے فی کلو فروخت ہو رہی ہے۔ چھوٹی ہری مرچ کی لسٹ ہول سیل 190روپے۔ بازار بھائو 219 روپے اور مارکیٹ میں 400 روپے فی کلو فروخت ہو رہی ہے۔ دھنیے اور پودینے کی فی گڈی لسٹ ہول سیل میں 5 اور 6 روپے۔ بازار بھائو 6 اور 7 روپے۔ جبکہ مارکیٹوں میں 15 سے 20 روپے فی گڈی عوام خرید رہے ہیں۔

اس طرح لسٹ کے مطابق پھول گوبھی 55 روپے، بند گوبھی 40 روپے، گاجر 65 روپے، لیموں 250 روپے، ادرک 300 سے 350 روپے، لہسن 350 روپے، بھنڈی 130 روپے، ٹماٹر 20 سے 40 روپے، پالک 60 روپے، شملہ مرچ 200 روپے ، ہری مرچ 200 روپے فی کلو کے بجائے زیادہ قیمت دے کر شہری خرید رہے ہیں۔

شہر کی سب سے بڑی ہول سیل مارکیٹ میں بھی پتھارے دار من مانے نرخوں پر سبزیوں کی فروخت کرتے نظر آئے۔ سپر ہائی سبزی منڈی انتظامیہ میں کام کرنے والے حبیب نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ ’’رمضان کی وجہ سے عام شہری بڑی تعداد میں خریداری کیلئے آرہے ہیں۔ رش ہونے کی وجہ سے ریڑھی والوں نے قیمتیں بڑھا دی ہیں‘‘۔ گلشن اقبال سے سبزی منڈی میں فیملی سمیت آئے شہری رضوان نے بتایا ’’رمضان سے پہلے سستا سوچ کر خریداری کرنے آیا تھا۔ لیکن یہاں بھی قیمتیں ہماری مارکیٹ سے کچھ ہی کم ہیں اور اگر پیٹرول کا حساب نکالیں تو یہ مہنگا ہی پڑے گا‘‘۔

سبزی منڈی کے پتھارے دار نصیب نے بتایا ’’ہم کم منافع پر زیادہ سبزی بیچتے ہیں اور شہر کے دکاندار زیادہ منافع رکھتے ہیں۔ کیونکہ ان کے خریدار کم ہوتے ہیں‘‘۔ ابوالحسن اصفہانی روڈ پر قائم سبزی کے دکاندار ہاشم نے جواز پیش کیا کہ ’’پیٹرول بہت مہنگا ہے۔ دکان کا کرایہ، اپنی مزدوری اور دیگر اخراجات بھی ہمیں اسی سبزی بیچنے سے حاصل ہوتے ہیں۔ اگر ہول سیل قیمت ہمیں ہماری جگہ پر ملے تو ہمیں سرکاری ریٹ پر بیچنے میں کوئی اعتراض نہیں۔ ہمیں تو ہول سیل سے خرید کرگاڑی میں رکھ کر شہر لانا ہوتا ہے اور پھر ہم بیچنے کیلئے رکھتے ہیں اور اگر سبزی نہ بکے اور خراب ہو جائے تو وہ نقصان بھی اٹھانا پڑتا ہے‘‘۔

المیہ یہ ہے کہ کمشنر کراچی کی جاری کردہ لسٹ کی قیمت اور شہر کی مارکیٹوں میں پتھارے اور دکانوں کی قیمتوں میں نمایاں فرق ہے۔ سپرہائی وے سبزی منڈی شہر سے باہر ہے اور دور ہونے کی وجہ سے شہری وہاں سے خریداری نہیں کرپاتے۔ لامحالہ گھر کے قریب مارکیٹ سے خریداری کرنی پڑتی ہے۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ اپنی جاری کردہ لسٹ کے مطابق قیمتوں پر عمل درآمدکرنے میں ناکام ہو گئی ہے۔ دوسری جانب پیاز کی ایکسپورٹ پر نظر ڈالیں تو پیاز کی قیمت 300 روپے تک پہنچنے کے بعد حکومت نے ایکسپورٹ پر پابندی لگا دی۔ سبزی منڈی کے آڑھتیوں کا کہنا ہے کہ پہلے ہی پیداور کم ہے اور اس پر پیاز ایکسپورٹ کردی گئی۔ جس سے ملک میں پیاز کا بھائو بڑھ گیا۔

سپر ہائی وے سبزی منڈی کے آلو اور پیاز کے ڈیلر صالح محمد اینڈ سنز کے مالک شہزادہ خان نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ ’’پیاز کی ایکسپورٹ سے ملک میں ڈالر آیا ہے اور ڈالر آنے سے معیشت بہتر ہوئی ہے۔ لیکن اس کا خمیازہ عوام کو پیاز مہنگی ہونے کی صورت میں ملا ہے۔ اس وقت منڈی میں چھوٹی پیاز 4 ہزار روپے من اور بڑی پیاز 9 سے 10 ہزار روپے من ہے۔ جو وافر مقدار میں دستیاب ہے۔ ایکسپورٹ پر پابندی لگنے سے کچھ دنوں میں ہی ریٹ نیچے آنا شروع ہو جائے گا‘‘۔

پیاز کے ایک تاجر نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ ’’ملک میں پیاز کی قیمت میں اضافے کی وجہ پڑوسی ملک انڈیا کی جانب سے پیاز کی برآمد پر پابندی ہے۔ تاکہ انڈیا کی مقامی مارکیٹ میں پیاز کی دستیابی کو یقینی بنایا جا سکے۔ انڈیا کی پیاز کی برآمد پر پابندی نے پاکستان میں پیاز کی قیمت کو متاثر کیا ہے اور اس کی قیمت مقامی مارکیٹ میں گزشتہ ایک ماہ کے دوران دو سو روپے فی کلو سے بڑھ کر ڈھائی سو روپے فی کلو جبکہ چند شہروں میں 300 روپے تک تجاوز کر چکی ہے‘‘۔