اسلام آباد(اُمت نیوز) فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے پاکستان سے اپیل کی ہے کہ فلسطینی قوم کے خلاف اسرائیل کی جاری جارحیت کو روکنے کے لیے سیاسی، سفارتی اور قانونی پلیٹ فارمز پر موثر اقدامات کرے۔
خبر رساں ادارے صباح نیوز کے مطابق حماس کے سربراہ نے وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کو خط لکھا ہے جس میں انہیں دوسری بار وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد دی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے اور ان سے اسرائیلی جارحیت کو روکنے کے لیے سیاسی ، سفارتی اور قانونی پلیٹ فارمز پر موثر اقدامات کرنے کی اپیل کی ہے۔
اسماعیل ہنیہ نے اپنے خط میں مزید کہا ہے کہ غیرمشروط جنگ بندی کے لیے اسرائیل کی حمایت کرنے والے ممالک پر دباؤ ڈالا جائے۔ اسی کے ساتھ سربراہ حماس نے اس عزم کا بھی اظہار کیا ہے کہ ہم فلسطینی کاز کے خاتمے کے تمام منصوبوں کا مقابلہ کریں گے چاہے اس کے لیے ہمیں کوئی بھی قیمت کیوں نا چکانی پڑے اور کتنی ہی قربانیاں کیوں نا دینی پڑیں۔
اپنے خط میں اسماعیل ہنیہ نے کہا ہے کہ فلسطینی عوام کو خوراک، ادویہ اور رہائش کی فراہمی یقینی بنائی جائے اور فلسطین کو دنیا سے ملانے والے تمام راستے کھولے جائیں تاکہ متاثرہ علاقوں میں اشیائے ضروریہ کی اشیا کی ترسیل ممکن ہوسکے۔
انہوں نے مزید لکھا ہے کہ غزہ کی آبادی کا محاصرہ ختم ہونا چاہیے تاکہ تباہ شدہ غزہ کی پٹی میں آبادکاری کے جامع منصوبے پر عمل درآمد کا آغاز کیا جاسکے۔
وزیراعظم پاکستان کے نام اپنے خط میں اسماعیل ہنیہ مزید لکھتے ہیں کہ اسرائیل کے بھیانک جرائم کو آشکار کرنےا ور اس کے خلاف مقدمہ چلانے میں مدد کی جائے، اور صہیونی ریاست کے جاری جنگی جرائم اور غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کی پاداش میں اسے سیاسی اور سفارتی سطح پر تنہا کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
انہوں نے لکھا ہے کہ اسرائیل خطے میں مسائل کی جڑ ہے اور اس کا وجود اقوام متحدہ کے اصولوں اور بین الاقوامی قوانین سے متصادم ہے۔
سربراہ حماس کا اپنے مکتوب میں کہنا ہے کہ مسائل کا خاتمہ فلسطین کی آزادی کے بعد ہی ممکن ہے، اور یہ آزادی علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر نئے مراحل کے آغاز میں مددگار ہوگی۔
اسماعیل ہنیہ کے مطابق عالمی عدالت انصاف کے فیصلوں اور حقوق انسانی کے اداروں کی سفارشات کے باوجود دنیا غاصب اسرائیل پر دباؤ ڈالنے اور اسے غزہ کے فلسطینیوں کی نسل کشی سے باز رکھنے میں ناکام رہی ہے۔
سربراہ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل اس جنگ کو انتہا درجے کی نخوت اور ضد کی بنیاد پر جاری رکھے ہوئے ہے اور ہر پہلو سے انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی کررہا ہے، وہ معصوم بچوں، عورتوں ، بزرگوں اور عام شہریوں کو دانستہ طور پر نشانہ بنارہا ہے۔