درخواست گزار اکمل  خان باری نے سردار لطیف کھوسہ کے ذریعے درخواست دائر کی تھی، فائل فوٹو
درخواست گزار اکمل  خان باری نے سردار لطیف کھوسہ کے ذریعے درخواست دائر کی تھی، فائل فوٹو

اٹارنی جنرل نے شاعر احمد فرہاد کو بازیاب کرانے کی ذمے داری لے لی

اسلام آباد ہائی کورٹ میں شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ سیکریٹری دفاع کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی اسی وجہ سے پیش نہیں ہوسکے، عدالت نے ان سے مکالمہ کیا کہ اس معاملے کو ختم کرنا ہے، آئندہ سماعت پر سیکریٹری دفاع کو لے آئیں۔

احمد فرہاد کی اہلیہ کی درخواست پر جسٹس محسن اختر کیانی نے سماعت کی۔اس موقع پر احمد فرہاد کی اہلیہ کی وکیل ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان روسٹرم پر آ گئے، انہوں نے شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کی یقین دہانی کرادی۔

اٹارنی جنرل منصور اعوان نے عدالت کو بتایا کہ میں ذمے داری لیتا ہوں کہ احمد فرہاد کو ریکور کریں گے، جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ آپ نے یقینی بنانا ہے کہ اسلام آباد سے کوئی بندہ اٹھایا نہیں جائے گا۔

جسٹس محسن اختر کیانی کا کہنا تھا کہ اگر بندہ ریکور نہیں ہو گا تو یہ ریاست کی ناکامی ہو گی، اٹارنی جنرل نے سیکرٹری دفاع کی جانب سے رپورٹ عدالت میں جمع کروا دی۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ آپ ریاست کی جانب سے یہ ذمہ داری لے رہے ہیں کہ احمد فرہاد کو بازیاب کیا جائے گا، جس پر اٹارنی جنرل نے یقین دہانی کرائی کہ میری پوری کوشش ہوگی کہ تمام ریسورسز کا استعمال کرکے مغوی کو بازیاب کراؤں۔

عدالت نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کیا کہ آپ نے یقین دہانی کرائی کہ اسلام آباد سے کوئی بندہ نہیں اٹھایا جائے گا، آپ نے سپریم کورٹ اور اسی عدالت میں پہلے بھی یہ یقین دہانی کرائی تھی، اگر یہ بندہ ریکور نہیں ہوگا تو ریاست کی ناکام ہوگی۔

اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ مجھے مغوی کی بازیابی کے لیے وقت دے دیں، عدالت نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ آپ جو بیان دے رہے ہیں کیا وہ وفاقی حکومت کی مشاورت سے دے رہے ہیں؟

وکیل ایمان مزاری نے مؤقف اپنایا کہ ہمیشہ سے ایسے ہوتا ہے کہ یہ بندہ اٹھاتے ہیں اور پھر کہتے ہیں کہ ہمارے پاس نہیں، اٹارنی جنرل صاحب یہ بتائے کہ پچھلے 6 دنوں میں بازیابی سے متعلق کیا پراگریس ہے۔

ایمان مزاری کا کہنا تھا کہ اگر ایجنسیوں کے پاس نہیں تو کم از کم مغوی کو ٹریس تو کیا جاسکتا ہے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کیا کہ اس معاملے نے آپ کو اور مشکل میں ڈال دیا، جس پر اٹارنی جنرل نے مؤقف اپنایا کہ میں یقین دہانی کروا رہا ہوں جو وسائل ہیں وہ استعمال میں لائے جائیں گے۔

عدالت نے ایس ایس پی آپریشنز کو روسٹرم پر بلا لیا،جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ آپ نے بیان لیا؟ جس پر ایس ایس پی آپریشنز نے بتایا کہ بیان نہیں افسر کی غیر موجودگی میں جونئیر سے بات ہوئی ہے، ان کی جانب سے رپورٹ سیکریٹری دفاع کو بھیج دی گئی ہے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ یہ آپ کا کام ہے آپ نے ہی یہ کرنا ہے، یہ پولیس کی ذمے داری ہے۔

ایمان مزاری نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ یہ صرف ایک کیس نہیں میں روز ایسے کیسز میں پیش ہوتی ہوں، یہ کوئی پہلا کیس نہیں سب کو عدالت کے سامنے پیش ہونا چاہیے، جب بھی سیکریٹری دفاع کو نوٹس کیا تو نہیں آئے۔

ایمان مزاری کا کہنا تھا کہ سیکرہٹری دفاع عدالت پیشی کو توہین سمجھتے ہیں، جس پر اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ سیکریٹری دفاع کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی اسی وجہ سے پیش نہیں ہوسکے۔

عدالت نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کیا کہ اسی معاملے کو ختم کرنا ہے، آئندہ سماعت پر سیکریٹری دفاع کو لے آئیں۔

وکیل ایمان مزاری نے دلائل دیے کہ فرہاد کس حالت میں ہے، کیسے ہوں گے یہ ایک سیریس معاملہ ہے، بلوچستان کے کیسسز میں ہم نے دیکھا کہ لاپتا ہونے کے بعد مسخ شدہ لاشیں ملتی ہیں۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ اس کیس میں ایسا کچھ نہیں ہوگا، اٹارنی جنرل یقین دہانی کر رہے ہیں، اٹارنی جنرل صاحب آپ سے بڑی امیدیں ہیں، چیزوں کو بگاڑ کی طرف نہ لے جائیں۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ ریاست کے نمائندوں کو کہیں کہ اس بچی کے سر پر ہاتھ رکھیں۔

عدالت نے اٹارنی جنرل کو شاعر احمد فرہاد کو چار دن میں بازیاب کرانے کی ہدایت کردی اور کیس کی سماعت جمعہ تک کے لیے ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کی درخواست پر سیکریٹری دفاع اور سیکریٹری داخلہ کو آج (منگل) ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا تھا۔