فائل فوٹو
فائل فوٹو

کے الیکٹرک پاکستان کا نااہل ترین ادارہ ہے، شرجیل میمن

کراچی: وزیر ٹرانسپورٹ سندھ شرجیل میمن نے کہا ہے کہ کے الیکٹرک، حیدر آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (ہیسکو)، سکھر الیکٹرک پاور کمپنی لمیٹڈ (سیپکو) پاکستان کے نا اہل ترین ادارے بن گئے ہیں۔

صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں مثال دیتا ہوں کہ ایک گاؤں ہے اور اس میں 50 گھر ہوں تو ان اداروں کا کام ہے کہ کسی میٹر ریڈر کو بھیجے اور وہ ہر گھر کی ریڈنگ کرے اور بل دے مگر یہ نہیں جاتے، یہ وہ پیسا بھی خرچ نہیں کرنا چاہتے اور یہ گھر بیٹھے ہی لوگوں کو بل بھیج دیتے ہیں، یہ 20 یونٹ استعمال کرنے والوں کو 200 یونٹ کا بل بھیج دیتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ جب صارفین بل کی شکایت کرتے ہیں تو یہ ان کو کہتے ہیں کہ ہم ان بلز کی قسطیں کر دیتے ہیں، جب یونٹس استعمال کیے ہی نہیں تو بل کیسا؟ یہ ان اداروں کی بدمعاشی ہے۔

صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ فرض کریں کہ اگر اُس گاؤں میں 5 لوگوں نے بل ادا نہیں کیا تو یہ ان کی بجلی نہیں کاٹتے بلکہ سب کی بجلی کاٹ دیتے ہیں، ایک بندے کی سزا دنیا کے کسی قانون میں سب کو نہیں دی جاسکتی یہ آئین پاکستان کہتا ہے مگر اس کے باوجود یہ الیکٹرک کمپنیز یہ کام کر رہی ہیں تو ہمیں اس کے خلاف عدالت میں جانا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ شدید گرمی میں بھی 22 گھنٹے بجلی نہیں۔شرجیل میمن نے بتایا کہ 2020 میں میں نے ایک پٹیشن سندھ ہائی کورٹ میں جمع کروائی، اس میں میں نے کہا کہ ہمارے ووٹرز کو مجموعی سزا دی جارہی ہے جو کہ آئین کی خلاف ورزی اس پر نوٹسز ہوئے مگر کوئی سماعت نہیں ہوئی، اگر کسی جگہ اسٹریٹ کرائم ہورہا تو اس کے خلاف آپریشن کیا جائے گا یا پورے علاقے کو اڑا دیا جائے گا؟ یہ بجلی کمپنیاں پورے عوام پر راکٹ پھینک رہے ہیں، یہ پورے علاقے کی بجلی کاٹ دیتے ہیں۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ  علاقے میں ایک چور ہے، مجموعی طور پر سب کو سزا دینا غیر آئینی کام ہے، سندھ حکومت نے اس مسئلے کو ہر فورم پر اٹھایا ہے، ہمیں کے الیکٹرک اور ہیسکو سے امیدیں بہت کم ہیں، ان اداروں میں گورننس کی کمی ہے، اس لیے بلاول بھٹو نے کہا کہ 300 یونٹ مفت ملنے چاہیے سولر کے ذریعے یا کسی بھی طریقے سے کیونکہ ہمیں ان کمپنیز کے حال پتا ہیں، یہ نا انصافی ہے اور اس کے خلاف ہم ہمیشہ کھڑے رہیں گے۔