یہ نیٹ ورک کئی برسوں سے کامیابی سے اپنی وارداتیں جاری رکھے ہوئے تھا، فائل فوٹو
یہ نیٹ ورک کئی برسوں سے کامیابی سے اپنی وارداتیں جاری رکھے ہوئے تھا، فائل فوٹو

جعلی ڈگریاں فروخت کرنے والے انسٹی ٹیوٹ ریڈار پر آگئے

عمران خان :
بیرون ملک ویزوں کیلئے لاکھوں روپے کے عوض جعلی ٹیکنیکل ڈگریاں فروخت کرنے والے انسٹیٹیوٹ ایف آئی اے ریڈار پرآگئے۔

تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ سینٹر کے بعض افسران کی ملی بھگت سے اسلام آباد سے ملک بھر میں باقاعدہ چھوٹے بڑے جعلی کالجز اور انسٹیٹیوٹ کے ساتھ ہی جعلی بورڈز بھی چلائے جاتے رہے۔ اس ضمن میں ایف آئی اے اینٹی کرپشن اینڈ کرائم سرکل اسلام آباد کے ڈپٹی ڈائریکٹر کی سربراہی میں ابتدائی طور پر جعلی ڈگریاں فروخت کرنے والے 8 اداروں کی نشاندہی کرنے کے بعد ان میں سے 3 اداروں کے مالکان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ جبکہ اس معاملے میں ایف آئی اے نے تحقیقات کادائرہ وسیع کرتے ہوئے نیشنل ووکیشنل ٹریینگ سینٹر کے موجودہ اور ان سابق افسران کو بھی شامل تفتیش کرلیا ہے۔ جن کی ملی بھگت سے یہ نیٹ ورک کئی برسوں سے کامیابی سے اپنی وارداتیں جاری رکھے ہوئے تھا۔

’’امت‘‘ کو دستیاب معلومات کے مطابق گزشتہ روز ایف آئی اے نے اینٹی کرپشن سرکل اسلام آباد کی ڈپٹی ڈائریکٹر افضل نیازی کی سربراہی میں بڑی کارروائی کرتے ہوئے ملک بھر میں جعلی اور غیر رجسٹرڈ ٹیکنکل ڈگریوں کے اجرا میں ملوث ملزمان کیخلاف کریک ڈاون شروع کیا۔

اس ضمن میں این وی ٹی ٹی سی کی جانب سے ملنے والی تحریری درخواست پر مجموعی طور پر 8 ایسے جعلی اداروں کا سراغ لگایا گیا۔ جن میں ’’بورڈز آف ٹیکنیکل اینڈ پروفیشنل ایجوکیشن، ’’پاکستان مونٹیسوری کائونسل‘‘، ’’ماڈرن انسٹیٹیوٹ آف انفورمیٹکس اینڈ منجمنٹ‘‘، ’’انٹرنیشنل کالج آف ٹیکنیکل ایجوکیشن‘‘، ’’پروفیشنل ایجو کیشن اسکل ٹیسٹنگ کائونسل پاکستان‘‘، ’’نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ماڈرن لینگویج‘‘، ’’بورڈ آف ٹریڈ اینڈ ٹیکنیکل ایجوکیش‘‘ اور ’’جوہر انسٹیٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی‘‘ شامل ہیں۔ ابتدائی کارروائی میں ایف آئی اے ٹیموں نے ماڈرن انسٹیٹیوٹ آف انفورمیٹکس، جوہر انسٹی ٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی اسلام آباد اور انٹرنیشنل کالج آف ایجوکیشن کے نام سے بنائے گئے جعلی اور غیر رجسٹرڈ اداروں کے دفاتر پر کامیاب چھاپے مار کر ان انسٹیٹوٹس کے مالکان کو گرفتار کرلیا۔

ملزمان میں ذیشان زاہد، عمر فاروق اور احسن الدین شامل ہیں۔ ایف آئی اے ذرائع کے مطابق ملزمان کو راولپنڈی اور اسلام آبادکے مختلف علاقوں سے حراست میں لیا گیا۔ انکوائری کے مطابق ملزمان کا نیٹ ورک عام شہریوں کو بھاری رقوم کے عوض جعلی ٹیکنیکل سرٹیفیکٹ، ڈگریاں اور کارڈز جاری کرتا رہا ہے۔

ایف آئی اے کے مطابق ملزمان کیخلاف کارروائیاں نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن کی شکایت پرکی گئیں۔ ملزم جعلی اور غیر رجسٹرڈ تعلیمی ادارے چلا رہے تھے اور مذکورہ انسٹیٹیوٹ میں جعلی ڈپلومے، سرٹیفیکٹ و جعلی ڈگریاں جاری کرنے میں ملوث تھے۔ ملزمان جعلی اداروں کے نام سے مختلف اخبارات اور سوشل میڈیا پر داخلے کے اشتہارات لگاتے تھے۔ جنہیں پڑھ کر پاکستان کے اندر اور بیرون ملک ملازمتیں حاصل کرنے کے خواہش مند نوجوان ان کے جھانسے میں آجاتے تھے اور ڈگریاں و سرٹفیکیٹ حاصل کرنے کیلئے بھاری رقوم خرچ کرنے پر راضی ہوجاتے تھے۔ملزمان نے اپنا نیٹ ورک پورے ملک میں پھیلا رکھا تھا۔ ان تمام جعلی تکنیکی تعلیمی اداروں کے ناموں سے ویب سائٹس بنائی گئیں۔ جہاں نوجوان آن لائن اپلائی کرتے اور پھر ان سے رقوم منگوا کر انہیں سرٹیفکیٹ جاری کردیے جاتے۔

ایف آئی اے حکام کے مطابق ان چھاپوں کے دوران بڑی تعداد میں جعلی ٹیکنیکل ڈگریاں، سرٹیفکیٹ، کارڈ، ڈپلومے اور سرٹیفیکیٹ بنانے والے آلات برآمدکرلئے گئے۔ اس کے علاوہ ملزمان کے قبضے سے جعلی مہریں، اسٹیکرز، خالی سرٹیفیکٹس اور لیٹر ہیڈ کے علاوہ امبوزڈ مشین بھی برآمد کی گئیں۔ ایف آئی اے حکام کے مطابق چونکہ اس وقت ملک کے معاشی حالات کی وجہ سے ماضی کے مقابلے میں نوجوانوں میں بیرون ملک ملازمتیں حاصل کرنے کا رجحان بڑھ گیا ہے اور اس کیلئے نوجوان 20 سے 40 لاکھ روپے کی جمع پونجی پاکستان میں کاروبار پر لگانے کے بجائے بیرون ملک جانے پر خرچ کرنے کو تیار دکھائی دیتے ہیں۔

اسی سبب کئی ٹریول ایجنٹس، انسانی اسمگلروں کے ساتھ ساتھ یہ جعلی تعلیمی انسٹیٹیوٹ بھی فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ اس وقت دنیا کے کئی ایسے ممالک ہیں جہاں انفارمیشن ٹیکنالوجی، ٹریڈنگ اسکلز، ڈرائیونگ، پلمبرنگ، ٹیلرنگ، مکینک، الیکٹریشن سمیت اس طرح کے دیگر ہنرمندوں کو ویزے آسانی سے دیئے جا رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کئی نوجوان جنہیں ویزے حاصل کرنے ہوتے ہیں۔ وہ تھوڑا بہت کام کہیں سیکھ کر ایسے اداروں سے ایک سے تین سال کی انہی شعبوں کی تکنیکی ڈگریاں اور سرٹیفکیٹ لے کر ویزوں کیلئے استعمال کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ دوسری جانب جعلی ایجنٹ اور انسانی اسمگلرز بھی ایسے نوجوانوں کے ویزوں کے حصول کیلئے انہی اداروں سے جعلی سرٹیفکیٹ لے کر ان کے ڈاکومنٹس ویزوں کیلئے پورے کرتے ہیں اور اس کے عوض اچھی خاصی رقم وصول کرتے ہیں۔

ایف آئی اے حکام کے مطابق ان جعلی اداروں کی وجہ سے ملک کی بیرونی دنیا میں بدنامی بھی ہوئی ہے۔ کیونکہ ان کے سرٹیفیکٹ اور ڈگریوں پر ملازمتیں لینے والے اور بیرون ملک جانے والے جب اپنے ہنر میں کامیاب ثابت نہیں ہوتے اور یہ کہ ان کی ڈگریاں جعلی نکلتی ہیں تو پاکستان کی سبکی ہوتی ہے۔ جبکہ پاکستان میں تعلیمی نظام پر سوالیہ نشان اٹھ جاتے ہیں۔ ایف آئی اے کے مطابق اس معاملے میں حالیہ کارروائیوں کے بعد گرفتار ملزمان سے مزید تفتیش کا آغاز کردیا گیا ہے۔ جبکہ دیگر ملزمان کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق ایف آئی اے نے تحقیقات کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے نیشنل ووکیشنل ٹریینگ سینٹر کے موجودہ اور سابق ان افسران کو بھی شامل تفتیش کرلیا ہے۔ جن کی ملی بھگت سے یہ نیٹ ورک برسوں سے کامیابی سے اپنی وارداتیں جاری رکھے ہوئے تھا۔ ان کرداروں میں نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ سینٹرز کے سابق ڈائریکٹر سمیت دیگر افسران شامل ہیں۔ جنہوں نے اس معاملے پر معنی خیز خاموشی اختیار کئے رکھی۔ حالانکہ ان کے پاس ساری معلومات موجود تھیں۔