اقبال اعوان :
کراچی میں بارش کا فی الحال امکان نہیں اور بقرعید پر ہیٹ ویو کا خطرہ ہوگا۔ پری مون سون سیزن جون کے آخری ہفتے سے شروع ہو سکتا ہے۔ جبکہ بارشوں کا سلسلہ گزشتہ برسوں کی نسبت 40 سے 60 فیصد زیادہ رہنے کا امکان ہے۔ سیلابی صورتحال کا الرٹ جاری ہو چکا ہے۔ تاہم برساتی نالے اب تک کھولے نہہیں جا سکے۔
البتہ بلدیاتی ادارے برسوں سے بند نالے اور چوکنگ پوائنٹس 15 روز میں کلیئر کرانے کے دعوے ضرور کر رہے ہیں۔ ادھر طبی ماہرین نے بقرعید کے دنوں میں ہیٹ ویو کے خطرے کے پیش نظر شہریوں کو گھروں سے کم نکلنے اور گوشت زیادہ نہ کھانے کا مشورہ دیا ہے۔
واضح رہے کہ پنجاب اور شمالی علاقوں میں پری مون سون کا آغاز ہوچکا ہے اور بارشیں ہونا شروع ہو گئی ہیں۔ تاہم سندھ اور بلوچستان میں بارشوں کے آغاز کا تاحال کوئی امکان نہیں۔
محکمہ موسمیات کے چیف میٹ آفیسر سرفراز نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ کراچی میں بقرعید تک موسم شدید گرم رہے گا ۔ دو چار روز قبل بادل چھائے ہوئے تھے۔ جو اب ہٹ گئے ہیں۔ بقرعید کے دنوں میں اگر بادل نہ ہوئے، سمندری ہوائیں بند ہوئیں اور نمی کا تناسب بڑھا تو ہیٹ ویو کا خطرہ ہوگا۔ اس وقت بھی گرمی 36/37 سینٹی گریڈ تک چل رہی ہے۔ شہر میں عید تک بارش کا کوئی امکان نہیں۔ جون کے آخر میں پری مون سون کی بارشیں شروع ہوں گی۔ کراچی چونکہ کم بارشوں سے ہی ڈوب جاتا ہے۔ لہٰذا الرٹ جاری کردیا گیا ہے کہ اس بار 40 سے 60 فیصد زیادہ بارشیں ہوں گی۔
خیال رہے کہ کراچی میں بلدیاتی ادارے کے ایم سی نے الرٹ جاری کر دیا ہے اور رین ایمرجنسی طرز پر ہدایات جاری کی ہیں کہ 5 جون سے 20 جون تک 15 روز کے دوران شہر کے 800 سے زائد چھوٹے بڑے لنک نالے صاف کراکے کلیئر کرادیئے جائیں۔ 120 چوکنگ پوائنٹس بھی کھولنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ تاہم ان دعووں کے باوجود سرکاری ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور شہر میں محض نمائشی کام کیا جارہا ہے۔
سوال یہ ہے کہ برسوں سے بند نالے 15 روز میں کس طرح کلیئر کرائے جائیں۔ یہی صورتحال رہی تو شدید گرمی میں بقرعید بھاری پڑے گی کہ شہر میں کچرا اٹھانے کا نظام پہلے سے ہی خراب ہے۔ اب قربانی کرنے والے شہری گلی کوچوں سڑکوں پر قربانی کرکے آلائشیں، خون، بھوسہ اور کچرا چھوڑ دیتے ہیں اور صفائی گھروں کے اندر کرتے ہیں کہ یہ شہری حکومت کی ذمہ داری ہے کہ آلائش گھروں کے سامنے سے اٹھائے۔
جبکہ شہری حکومت اس حوالے سے گزشتہ کئی بقرعید پر عمل درآمد نہیں کراسکی۔ شدید گرمی میں شدید تعفن پھیلتا رہا ہے۔ گلی کوچوں اور سڑک میدانوں و پارکوں کے اطراف آلائشیں سڑتی نظر آتی ہیں۔ بعد ازاں یہ گندگی نالوں اور کچرا کنڈیوں میں ڈال دی جاتی ہے۔ شہری انتظامیہ اس بار بھی نالے صاف کرانے میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کر رہی اور عوام اضافی بارشوں اور سیلابی صورت حال کی اطلاعات پر پریشان ہو رہے ہیں۔
دوسری جانب طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بقرعید پر گرمی شدید ہوگی۔ گوشت کے شوقین احتیاط کریں۔ زیادہ مقدار میں گوشت نہ کھائیں کہ معدے اور پیٹ کے امراض بڑھ سکتے ہیں اور ڈائریا کی کیفیت پیدا ہوسکتی ہے۔ جبکہ تیز مصالحہ جات کا استعمال بھی زیادہ نہ کیا جائے۔ بقرعید کے دنوں میں ہیٹ ویو کے پیش نظر شہری گھروں سے بھی زیادہ باہر نہ نکلیں۔ خصوصاً بچے اور بزرگوں کو زیادہ احتیاط کرائی جائے۔