پرواز مہم کے تحت یورپین ریسرچ انسٹیٹیوٹ اور یورپی یونین کے تعاون سے غیر قانونی ہجرت کے نقصانات کے حوالے سے پاکستان بھر میں مختلف تقریبات کا انعقاد کیا جا رہا ہے ۔ حال ہی میں فیصل آباد میں ایک آگاہی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں بڑی تعداد میں شرکاء نے شرکت کی ۔
ہم آئے دن میڈیا میں غیر قانونی طور پر سرحد پار کرنے والوں کے بارے میں دیکھتے اور پڑھتے ہیں۔ کبھی کشتی ڈوبنے سے ہزاروں افراد ڈوب گئے، تو کبھی ایسے تارکین وطن سے ہونے والے ناروا سلوک کے بارے میں ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم ایسی سنگین کہانیوں سے سبق سیکھیں، یا تو اپنے ملک میں موجودہ وسائل کو تلاش کریں اور ان سے فائدہ اٹھائیں ، یا بیرون ملک جانے سے قبل باقاعدہ تحقیق کریں ، اپنی مہارت میں اضافہ کریں اور قانونی راستے اختیار کریں۔
تقریب میں پروجیکٹ کوآرڈینیٹر جناب امان اللہ اور تقریب کے ماہر مقرر زین العابدین نے بھی شرکاء کی رہنمائی کی۔ انہوں نے شرکاء کو غیر قانونی ہجرت کے نقصانات، قانونی طریقوں سے ہجرت کے فوائد، اور پاکستان میں موجود تعلیم اور روزگار کے مواقع کے بارے میں آگاہ کیا۔
اس تقریب میں جرمنی میں مقیم پاکستانی ڈائسپورا کے رکن، جناب اللہ دتہ نے بھی شرکت کی۔ انہوں نے شرکاء کو غیر قانونی ہجرت کے خطرات، یورپ میں رہتے ہوئے درپیش مشکلات اور پاکستان میں دستیاب بہتر مواقع کے بارے میں آگاہ کیا۔ جناب اللہ دتہ نے اپنی تقریر میں نوجوانوں کو غیر قانونی طریقوں سے ہجرت کرنے کی بجائے پاکستان میں موجود مواقع سے فائدہ اٹھانے کی تلقین کی۔
اس پروگرام کے پراجیکٹ کوآرڈینیٹر، امان اللہ نے پروگرام کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ غیر قانونی طریقوں سے بیرون ملک جانا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے لیکن پھر بھی ہر سال ہزاروں افراد یورپ ، امریکہ اور دیگر ممالک جانے کے لیے غیر قانونی راستے اپناتے ہیں اور اپنی زندگی مشکل میں ڈالتے ہیں۔ ملک کی نوجوان نسل کی آگہی اور ان کے بہتر مستقبل کے لیے اس پرواز نامی مہم کے تحت ملک بھر میں ۳۰ ایسے آگہی سیمینار منعقد کیے جائیں گے تاکہ نوجوان بہتر فیصلے کرنے کے قابل ہو سکیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مواقع اور وسائل سے مالا مال ہے، یہاں موجود ٹیکنیکل اور ووکیشنل ٹریننگ سنٹرز نئی نسل کی مہارتوں اور استعداد میں اضاگی کرنے کے مقصد سے کام کررہے ہیں۔ تھوڑی سی محنت، تحقیق، موجودہ وسائل پر نظر ثانی، اپنی قابلیت میں اضافے کے ذریعے آپ ان مشکلات سے بچ سکتے ہیں۔
سیمینار کے ماہر سپیکر ، زین العابدین نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ اپنے اہل خانہ کا سہارا بنا جائے، نہ کہ انہیں بے سہارا کر دیا جائے۔ لہذا قانونی طریقے سے بیرون ملک جائیں اور بہتر روزگار کمانے کے لیے اپنی مہارتوں میں اضافہ کریں اور کسی بھی ملک میں جا کر ان پر بوجھ بننے کی بجائے، وہاں کی معیشت میں مثبت کردار ادا کریں ۔ لیکن یہ تاثر غلط ہے کہ آپ صرف بیرون ملک جا کر ہی بہتر روزگار کما سکتے ہیں، اپنے ملک میں بھی بہت سے مواقع موجود ہیں ، ضرورت ہے تو انہیں تلاش کرنے کی اور خود کو ان کے لیے تیار کرنے کی۔ یورپین ریسرچ انسٹیٹیوٹ کا یورپی یونین کی مالی معاونت سے چلنے والا پراجیکٹ سیفر نامی یہ منصوبہ انہی موضوعات سے متعلق نوجوانوں کی رہنمائی کر رہا ہے۔