ایران پر حملہ ہوا تو اسرائیل پر بارود کی بارش کی جاسکتی ہے، فائل فوٹو
 ایران پر حملہ ہوا تو اسرائیل پر بارود کی بارش کی جاسکتی ہے، فائل فوٹو

مجاہدین کی جدید میزائل ٹیکنالوجی تک رسائی

عبداللہ بلوچ:
اسرائیل کی جانب سے غزہ کے بعد لبنان پر حملوں سے مشرقی وسطیٰ ایک بڑی جنگ کے دہانے پہنچ چکا ہے۔ اسرائیل اور امریکا کا سامنا کرنے کیلئے مزاحتمی دھڑے اپنے میزائل سسٹم پر زیادہ انحصار کررہے ہیں۔ عرب اور عبرانی میڈیا نے اسرائیل کے خلاف محاذ کھولنے والے مزاحتمی دھڑوں کی میزائل سسٹم کی قابلیت، اقسام، رینج، تعداد اور ہدف تک پہنچنے کی صلاحیتوں کے حوالے سے رپورٹ پیش کی ہے۔

رپورٹ کے مطابق جارہا ہے کہ مجاہدین، اسرائیل پر بیک وقت پانچ ہزار ہائپر سونک ،کروز اور بیلسٹک میزائل داغنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیل پر حالیہ کئے گئے بیلسٹک اور ہائپر سونک حملوں سے ان کا ایئر ڈیفنس سسٹم بالکل ہی ناکام رہا ہے۔ اسرائیل پر یومیہ مختلف محاذ سے 200 کے قریب میزائل داغے جارہے ہیں۔

میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا کہ اگر اسرائیل، ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کرتا ہے تو جوابی میزائل حملوں میں یہودیوں کو اسرائیل میں چھپنے کی کوئی بھی جگہ نہیں ملے گی۔ یہی وجہ ہے کہ اسرائیل اب تک ایران پر جوابی حملے کا فیصلہ نہیں کرسکا ہے۔

غزہ جنگ کے آغاز سے اب تک مختلف محاذوں سے اسرائیل پر ساڑھے چار ہزار کے قریب میزائل داغے جاچکے ہیں جبکہ ہائپر سونک، کروز اور بیلسٹک میزائلوں کا استعمال حالیہ دنوں میں دیکھا جارہا ہے۔ بات کی جائے حماس کی تو وہ اس جنگ میں اب تک اسرائیل پر گیارہ ہزار سے زائد مختلف اقسام کے میزائل اور راکٹ آزما چکی ہے جس سے اسرائیل کو بھاری نقصان ہوا ہے۔

ان میزائلوں میں عیاش 250 ( 220 کلومیٹر) R-160(ً150 کلومیٹر)SH-85 (رینج 85 کلومیٹر ہے) M75 ( 80 کلومیٹر) سجیل55 55) کلومیٹر (القسام ون ٹو تھری (3 سے اٹھ کلو میٹر تک) راجوم ( پانچ کلو میٹر) جینین میزائل ( 12 کلومیٹر) قدس 4 (40 کلومیٹر) بدرتھری (160 کلومیٹر) اور براق ( 90 کلومیٹر) شامل ہیں۔ یہ تمام میزائل سو کلو گرام سے لیکر ڈھائی ہزار کلو وزنی وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ البتہ اسرائیل نے حماس کے تقریباً تمام لانچنگ پیڈز تباہ کردیئے ہیں۔ تاہم ماہرین کا ماننا ہے کہ حماس کے پاس اب بھی پندرہ سے بیس ہزار میزائل زیر زمین موجود ہیں جو ضرورت کے حساب سے استعمال کئے جارہے ہیں۔

حماس کے بعد لبنانی تنظیم حزب اللہ اب اسرائیل پر سب سے زیادہ میزائل داغ رہی ہے۔ اور وہ یومیہ 150 سے زائد مختلف اقسام کے گائیڈڈ میزائل صہیونی ریاست پر برسا رہی ہے جس کے باعث اسرائیل کا شمال بالکل مفلوج ہوچکا ہے۔ حزب اللہ کے پاس کم ازکم ڈھائی لاکھ سے زائد مختلف اقسام کے بھری بھرکم میزائلوں کی کھیپ موجود ہے جو اسرائیل کے ہر کونے پر پہنچنے اور آئرن ڈوم سمیت دیگر ایئر ڈیفنس سسٹم کو چکما دینے کی صلاحیتوں سے لیس ہے۔ جنگ کی ابتدا میں حزب اللہ نے ایک سے پانچ کلو میٹر تک مار کرنے والے میزائلوں کا استعمال کیا لیکن حسن نصراللہ کی شہادت کے بعد اسرائیل کو کروز اور بیلسٹک میزائلوں سے نشانہ بنایا جارہا ہے۔

ان میزائلوں میں گریڈ ون ( 40 کلومیٹر) 107 ملی میٹر میزائل (پانچ کلومیٹر) فجر 1( 9 کلومیٹر) فلق میزائل ون اور ٹو ( 10 سے 11 کلومیٹر)، برقان میزائل (10 کلومیٹر) فادی میزائل (1، 2، اور 3)، قادر 1 ( 190 کلومیٹر)، فاتح 110( 210 کلومیٹر) اور زلزلہ ون ٹو تھری ( 160 کلومیٹر) شامل ہیں۔ اسی طرح یمنی فورس کی میزائلوں کی کھیپ کا جائزہ لیا جائے تو اس کے پاس دو لاکھ سے زائد مختلف اقسام کے کروز ہائپر سونک اور بیلسٹک میزائل موجود ہیں۔ جن میں فلسطین 2 ہائپرسونک میزائل (2,150 کلومیٹر)، فلسطین 1 بیلسٹک (2000 کلومیٹر) حاتم 2 (ایک ہزار کلومیٹر) اور اینٹی شپ میزائل کے درجنوں اقسام موجود ہیں۔

اسی طرح ایران کے میزائل سسٹم سب سے زیادہ ایڈوانس ہیں۔ اس کے پاس پانچ لاکھ کے قریب مختلف اقسام کے میزائل موجود ہیں جو اسرائیل میں کسی بھی اہداف کو ہٹ کرنے کی صلاحیتوں سے لیس ہیں۔ ان میں سے 150 پاوا کروز میزائل، رضوان میزائل، پاہ کروز میزائل، فتح میزائل، خیبر شکن، قیام، فتح 110، عماد اور خرمشہر سیریز شامل ہیں۔ اسی طرح عراقی اور شامی مزاحمت کارروں کے پاس الاقصیٰ-1 میزائل موجود ہیں۔اس کے علاوہ فتح 360 میزائل اور فتح-110 میزائل بھی عراق کے پاس موجود ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔