عمران خان:
ایف بی آر میں سرگرم مخصوص ملازمین کے گروپ کی جانب سے شہریوں کی کمپنیوں اور بینک اکائونٹس کے کوائف کو اپنے ذاتی کاروبار کے لئے استعمال کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔
ذرائع کے مطابق اس نیٹ ورک کو ایف بی آر کے صوبائی دفاتر کے اعلیٰ افسران کی سرپرستی حاصل ہے۔ مختلف ریجنل ٹیکس دفاتر میں ایف بی آر ملازمین، پرائیویٹ ایجنٹوں اور بینک افسران پر مشتمل نیٹ ورک تاجروں اور کمپنیوں کوان کے ٹیکس ریٹرن جمع کرکے فائدہ پہنچانے کا جھانسا دے کران کی کمپنیوں اور بینک اکائونٹس کی دستاویزات اپنے ذاتی کاروبار کے لئے استعمال کرنے لگا ہے۔ ایسی کمپنیوں کے کوائف پر کئے جانے والے کاروبار کی دستاویزات کو بعد ازاں بڑی کمپنیوں اور صنعت کاروںکے لئے کروڑوں روپے کی ٹیکس چوری کے لئے بوگس انوائسز کے طور پر بھی استعمال کیا جا رہا ہے ۔
اہم ذرائع سے موصول دستاویزات سے معلوم ہوا ہے کہ ایف بی آر کے بعض دفاتر میں ماتحت ملازمین اپنے پرائیویٹ فرنٹ مین یعنی ایجنٹوں کے ساتھ مل کر کرپشن اور جعلسازی کا ایسا نیٹ ورک چلا رہے ہیں جس کے ذریعے بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری کرکے کالا دھن کمایا جا رہا ہے۔ ایسے نیٹ ورک براہ راست ایف بی آر کے ریجنل ٹیکس دفاتر کے اعلیٰ افسران کے لئے کام کر رہے ہیں اور انہیں دفتری امور میں کھلی چھوٹ حاصل ہے۔
ایسی ہی ایک دستاویز کے مطابق گزشتہ دنوں ایک بڑی کمپنی کے مالک کی جانب سے ایف بی آر افسران کو ایک تحریری شکایت بھیجی گئی۔ جس میں انہوں نے الزام عائد کیا کہ ایف بی آر کراچی کے ایک ریجنل ٹیکس آفس میں تعینات ایک ماتحت ملازم سے ان کے ایک جاننے والے شخص کے ذریعے ملاقات ہوئی۔ چونکہ وہ اپنی کمپنی کے ذریعے بیرون ملک سے سامان منگواکر پاکستان میں کاروبار کرتے ہیں اس لئے انہیں اپنے ٹیکس ریٹرن ( انکم ٹیکس ،سیلز ٹیکس وغیرہ کے گوشوارے ) ایف بی آر میں جمع کروانے ہوتے ہیں۔
ایف بی آر کراچی کے اس دفتر کے ماتحت ملازم سے ان کی ملاقات کے دوران مذکورہ ملازم نے اپنا تعارف مرتضیٰ کے نام سے کرایا اور انہیں پیشکش کی کہ اگر وہ چاہیں تو وہ ان کی کمپنی اور کاروبار کے لئے ٹیکس گوشوارے جمع کروانے میں معاونت کرسکتے ہیں۔ کیونکہ وہ ایف بی آر سے تعلق رکھتے ہیں اور انہیں معلوم ہے کہ سسٹم کیسے کام کرتا ہے۔ اس کے لئے ان سے کمیشن کی رقم بھی طے کی گئی۔ مذکورہ تاجر مقبول کے مطابق انہیں معلوم ہوا کہ ان کی ملازمت ایف بی آر سے کروانے والا شخص عرفان ایف بی آر کے کام کروانے کا ماہر ہے اور ایف بی آر ملازمین کے لئے پرائیویٹ ایجنٹ کے طور پر کام کرتا ہے۔
مذکورہ ایف بی آر ملازم نے تاجر سے کہا کہ کسٹمز کا ویبوک سسٹم اگلے کچھ عرصہ میں غیر موثر ہوجائے گا اور انہیں اپنا کاروبار جاری رکھنے کے لئے نئے نظام پاکستان سنگل ونڈو ( پی ایس ڈبلیو) میں خود کو رجسٹرڈ کروانا ہوگا۔ اور پھر یہ کام خود ہی کرنے کی ہامی بھر ل۔ تاہم یہ کہا کہ اس کے لئے تاجر مقبول کو اپنی کمپنی کی ویبوک آئی ڈی اور اس کا پاسپورڈ کے ساتھ ہی اپنے کمپنی بینک اکائونٹس اور دیگر تفصیلات فراہم کرنی ہوںگی۔ جس پر یہ تمام معلومات ایف بی آر ملازم کو دے دی گئیں۔
تاہم بعد ازاں کچھ عرصہ کے بعد انکشاف ہوا کہ مذکورہ ایف بی آر کے ملازم نے تاجر کی اس کمپنی کی آئی ڈی استعمال کرتے ہوئے اپنے کلیئرنگ ایجنٹوں کی مدد سے خود ہی سامان کی 8 سے زائد کھیپیں بیرون ملک سے در آمد کروا لیں۔ یہی نہیں، بلکہ اس پرائیویٹ ایجنٹ عرفان نے بھی یہی کام کرتے ہوئے اس کی کمپنی کی آئی ڈی پر بیرون ملک سے سامان منگوایا۔ جس کے بعد اب تک نہ تو اس حوالے سے صرف ہونے والے زر مبادلہ کی ترسیل کی گئی اور نہ ہی ان کے استعمال کئے گئے بینک کھاتوں کے مسائل حل کئے گئے۔ جس کی وجہ سے مذکورہ تاجر اب تک پریشان ہے۔ تحریری شکایت میں یہ الزام بھی عائد کیا گیا کہ مذکورہ ماتحت ملازم خود کو تاجروں کے ساتھ ملاقا ت میں ایف بی آر کا اسسٹنٹ ڈائریکٹر ظاہر کرتا ہے اور افسر کی حیثیت سے خود کو متعارف کروانے کے ساتھ ہی ان کے ہر قسم کے ٹیکس مسائل کمیشن پر حل کرنے کا جھانسا بھی دیتا ہے۔
دوسری جانب اس ضمن میں ذرائع کا کہنا ہے کہ اس طرح کے ماتحت ملازمین اور پرائیویٹ افراد کے گروپ تمام ہی آر ٹی اوز، ایم ٹی اوز، سی ٹی اوز اور ایل ٹی اوز میں سرگرم ہیں۔ تاہم ان کے خلاف مکمل کارروائی کسی افسر کے دور میں نہیں کی گئی کیونکہ یہی نیٹ ورک تاجروں اور کمپنیوں سے اضافی آمدنی کی رقوم بٹور کر اعلیٰ افسران کے دفاتر تک پہنچانے کے لئے (سسٹم) کامرکزی کردار ادا کرتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق یہ گروپ نہ صرف شہریوں کی کمپنیاں اپنے ذاتی کاروبار کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ بلکہ بعد ازاں ان کی سیل انوائسز کو بڑی کمپنیوں کے لئے ٹیکس چوری کے مقصد میں بطور فلائنگ انوائسز یا بوگس دستاویزات کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ اس طرح سے یہ کرپشن، جعلسازی اور ٹیکس چوری کا کثیر الجہتی نیٹ ورک اپنی وارداتوں میں ہر قسم کے حالات میں مصروف عمل رہتا ہے۔
اس ضمن میں جب ایف بی آر کے مذکورہ ملازم سے موقف کے لئے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے ایسی سرگرمیوں سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسی کوئی شکایت نہ تو ان کے علم میں آئی ہے اور نہ ہی ان کے افسران کے پاس موجود ہے۔ جبکہ انہوں نے اس بات کی بھی تردید کی کہ وہ اپنا تعارف بطور اسسٹنٹ ڈائریکٹر کرواتے ہیں۔