فائل فوٹو
فائل فوٹو

آئینی ترمیم : حکومت نے اتحادی جماعتوں کی تجاویز پر کل تک کی مہلت مانگ لی

اسلام آباد: حکومت نےآئینی ترمیم کے معاملے پر اتحادی جماعتوں کی تجاویز پر کل تک کی مہلت مانگ لی۔

حکومتی اتحادی جماعتوں کی جانب سے تین مزید ترامیم پیش کی گئیں جبکہ اے این پی، بی این پی اور ایم کیو ایم نے اپنی ترامیم بھی پیش کر دیں۔

ذرائع نے بتایا کہ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے آئینی عدالتوں کے قیام کی شق کی منظوری دیدی، زیر التوا مقدمات کے فیصلے کی مدت چھ ماہ سے بڑھا کرایک سال کرنے کی ترمیم منظور کی گئی، ایک سال تک مقدمہ کی پیروی نہ ہونے پر اسے نمٹا ہوا تصور کیا جائے گا۔

حکومت کا دیگر اسٹیک ہولڈرز سے بھی مشاورت کا فیصلہ ،مجوزہ آئینی ترامیم پر کل حکومت اتحادی جماعتوں کو جواب دے گی۔

ستائیسویں آئینی ترمیم کے مجوزہ ڈرافٹ پر مشاورت،آئین کے آرٹیکل 200 میں ترامیم مشترکہ پارلیمانی کمیٹی سے منظور،صدر مملکت ہائیکورٹ کے کسی بھی جج کو جوڈیشل کمیشن کی سفارش پر ٹرانسفر کرنے کے مجاز ہوں گے۔

اسی طرح ججز کے تبادلے کا اختیار سپریم جوڈیشل کمیشن کے پاس ہوگا،ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کا تبادلہ نہیں کیا جا سکے گا، ایسے کسی جج کا تبادلہ نہیں کیا جائیگا جو کسی دوسری عدالتی کی سنیارٹی پر اثر انداز ہوکر چیف جسٹس سے سینئر ہو۔

ٹرانسفر ہونے والا جج دوسری عدالت کے چیف جسٹس سے سینئر نہیں ہوگا، ٹرانسفر سے انکار پر جج کو ریٹائر کر دیا جائے گا، ریٹائرمنٹ کی صورت میں مقرر مدت تک کی پنشن اور مراعات دی جائینں گی۔

دوسری جانب وفاقی آئینی عدالت کا جج بننے سے انکار پر سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کا متعلقہ جج ریٹائر تصور ہوگا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔