میانمار کی فوجی حکومت نے ہزاروں قیدیوں کی رہائی کا اعلان کر دیا

 

میانمار: میانمار کی فوجی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ کل 8,665 افراد کے خلاف مقدمات ختم کرے گی یا انہیں معاف کرے گی، جس سے یہ افراد آئندہ ہونے والے انتخابات میں ووٹ ڈال سکیں گے۔

رائٹرز کے مطابق ان میں سے 3,085 افراد کی سزا میں کمی کی گئی ہے، جبکہ 5,580 افراد کے خلاف مقدمات مکمل طور پر ختم کر دیے گئے ہیں۔ تاہم یہ واضح نہیں کہ ان میں کتنے سیاسی قیدی ہیں اور رہائی کب عمل میں آئے گی۔

فوجی حکومت کے ترجمان زاو من ٹن کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات اہل ووٹروں کو آزادانہ اور شفاف طریقے سے ووٹ ڈالنے کے لیے کیے گئے ہیں۔

میانمار میں 2021 کی فوجی بغاوت کے بعد حالات کشیدہ ہیں، جس میں نوبل انعام یافتہ رہنما آنگ سان سوچی کی منتخب حکومت کو ہٹا دیا گیا تھا۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق بغاوت کے بعد 30,000 سے زائد افراد کو سیاسی بنیادوں پر گرفتار کیا جا چکا ہے۔

میانمار میں دسمبر اور جنوری میں انتخابات کروانے کا منصوبہ ہے، مگر کئی اپوزیشن جماعتیں پابندی یا بائیکاٹ کے باعث حصہ نہیں لے رہی ہیں، جس کی وجہ سے مغربی ممالک اور انسانی حقوق کی تنظیمیں انتخابات کو فوجی حکومت کے اقتدار کو مستحکم کرنے کے لیے جعلی عمل قرار دے رہی ہیں۔

امریکی حکومت نے حال ہی میں میانمار کے شہریوں کی عارضی قانونی حیثیت ختم کر دی ہے تاکہ وہ محفوظ طریقے سے اپنے ملک واپس جا سکیں اور انتخابات میں حصہ لے سکیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔