فوٹو بشکریہ سوشل میڈیا
فوٹو بشکریہ سوشل میڈیا

طالبان قیادت میں اختلافات پر ملا ہیت اللہ نے بیان جاری کردیا

کابل: افغان طالبان کے سربراہ اور ’رہبرِ اعلی‘ ہبت اللہ اخوندزادہ نے طالبان قیادت کے اندر اختلافات سے متعلق تازہ قیاس آرائیوں کے پس منظر میں حکام کو ’غیر ضروری اور لاحاصل معاملات‘ میں الجھنے سے گریز کرنے کی ہدایت کی ہے۔

اس ضمن میں رہبر اعلیٰ کا ایک بیان افغان طالبان کے نائب ترجمان حمد اللہ فطرت کی جانب سے جاری کیا گیا ہے۔

نائب ترجمان کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق ہبت اللہ اخوندزادہ نے اس حوالے سے گفتگو قندھار میں منعقد ایک سیمینار کے دوران کی، جس میں طالبان کی وزارتِ داخلہ، ’شہدا و معذور افراد‘، محنت و سماجی امور کے حکام کے علاوہ سرکاری مدارس اور یتیم خانوں سے منسلک حکام نے شرکت کی ہے۔

اعلامیے کے مطابق ہبت اللہ اخوندزادہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’جب کسی کو کوئی ذمے داری تفویض کی جائے تو اسے اپنے اختیارات اور فرائض کا ادراک بخوبی ہونا چاہیے۔

انھوں نے حکام کو ہدایت کی کہ آپس میں جھگڑے سے گریز کریں، ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کریں اور اسلام کی تعلیمات کو مضبوطی سے تھامے رکھیں۔‘

ہبت اللہ اخوندزادہ نے مزید کہا کہ فیصلوں اور امورِ کار کی انجام دہی میں شریعت کو ترجیح دی جائے، خود کو شریعت سے بالاتر نہ سمجھا جائے۔ ایک دوسرے کو سچائی اور صبر کی تلقین کریں۔۔۔‘

انھوں نے تاکید کی کہ ’غفلت اور غیر ضروری امور میں وقت ضائع نہ کیا جائے۔‘

نائب ترجمان کی جانب سے جاری اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا کہ سیمینار میں شریک ’علما اور حکام نے ایک بار پھر امیر المومنین (ہبت اللہ) کے ساتھ اپنی بیعت کی تجدید کی اور انھیں یقین دہانی کروائی کہ وہ شریعت پر مبنی نظام کی حمایت اور حفاظت جاری رکھیں گے۔‘

ہبت اللہ کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب چند روز قبل طالبان کے وزیرِ داخلہ سراج الدین حقانی نے ایک خطاب میں ایسے جملے کہے تھے جنھیں مبصرین نے اخوندزادہ پر بالواسطہ تنقید قرار دیا تھا۔

أفغانستان کے صوبہ خوست کی جامع مسجد میں 12 دسمبر کو خطاب کرتے ہوئے سراج الدین حقانی نے کہا تھا کہ ’جب کوئی حکومت، جو عوام کے اعتماد اور محبت کی بنیاد پر قائم ہوئی ہو، خوف اور دہشت پھیلانا شروع کر دے اور اپنے ہی لوگوں کو ڈرائے اور دھمکائے، تو وہ حکومت نہیں رہتی۔‘

یاد رہے کہ گذشتہ ایک سال کے دوران متعدد افغان تجزیہ کاروں اور افغانستان کے حوالے سے رپورٹنگ کرنے والے میڈیا اداروں نے رپورٹ کیا ہے کہ طالبان کے اندر ہبت اللہ اخوندزادہ کے دھڑے اور حقانی نیٹ ورک کے درمیان طاقت کی کشمکش جاری ہے۔

گذشتہ ہفتے افغان طالبان کے نائب وزیرِ داخلہ رحمت اللہ نجیب نے طالبان کے اندر اختلافات سے متعلق ’جھوٹی افواہوں‘ کو مسترد کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ افغانستان کے ’دشمن‘ (ایسی افواہوں کے ذریعے) بدامنی پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

طلوع نیوز نے رحمت اللہ نجیب کی جانب سے میدان وردک میں پولیس کی پاسنگ آؤٹ تقریب سے خطاب کے اقتسابات نشر کیے ہیں۔

اس موقع پر رحمت اللہ نے کہا کہ کچھ عناصر اسلامی امارت کی قیادت میں تقسیم کی افواہیں پھیلا رہے ہیں اور دعویٰ کر رہے کہ طالبان رہنما اقتدار اور طاقت کے حصول کے لیے کوشاں ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ’میں نے خود تمام رہنماؤں سے ملاقات کی ہے، اور خدا کی قسم اُن میں سے کوئی بھی امیر المومنین (ہبت اللہ) کی جگہ لینے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔‘

طلوع نیوز کے مطابق انھوں نے مزید کہا کہ ’بہت سے دشمن افغانستان میں بدامنی پیدا کرنے اور اسلامی نظام پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہمیں معلوم ہے کہ انھیں کون سپورٹ کرتا ہے اور کون عوام کو اسلامی امارت کے خلاف بھڑکانے کی کوشش کرتا ہے۔ وہ کسی بھی نام سے کام کریں، انھیں جان لینا چاہیے کہ اسلامی امارت کے مجاہدین چوکس اور بیدار ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔