یونس قدوائی بیرون ملک روپوش ہیں ۔فائل فوٹو
یونس قدوائی بیرون ملک روپوش ہیں ۔فائل فوٹو

ایل این جی کیس میں نیب کو آخری مہلت

احتساب عدالت نے ایل این جی کیس میں نیب کو شاہد خاقان عباسی کیخلاف حتمی ریفرنس دائر کرنے کی آخری مہلت دیدی۔

احتساب عدالت کے جج اعظم خان نے ایل این جی کیس پرسماعت کی، سماعت سے قبل سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور عظمی عادل سمیت دیگر ملزمان نے کمرہ عدالت میں حاضریاں لگوائی۔

وکیل شاہد خاقان عباسی کے وکیل بیرسٹرظفراللہ نے عدالت کے روبرو موقف اختیارکیا کہ دو سال تک نیب مختلف سوالات ہمیں دیتے رہے، اس کے علاوہ ان کے موکل کو ساڑھے چھ ماہ جیل میں رکھنے کے باوجود نیب ریفرنس دائر نہیں کر سکا، ہمارے ساتھ ایسا تماشا نہ لگایا جائے اور جب تک نیب ریفرنس دائر نہیں کرتا تب تک سماعت ملتوی کی جائے۔

نیب پراسیکیوٹر عثمان مرزا نے عدالت کے روبرو موقف اختیار کیا کہ ریفرنس مکمل کرنے کے لیے مزید تین سے چار ہفتے درکار ہوں گے،ضمنی ریفرنس کی حد تک ملزمان کی آج حاضری مکمل ہوئی ہے، عدالت فرد جرم عائد کرنا چاہتی ہے تو نیب کو اعتراض نہیں، جس پر فاضل جج نے ریمارکس دیے کہ جب ضمنی ریفرنس آئے گا تب ہی فرد جرم عائد کی جائے گی۔

احتساب عدالت نے نیب کو شاہد خاقان عباسی کیخلاف تفتیش مکمل کرنے اور حتمی ریفرنس دائر کرنے کی مزید مہلت دیتے ہوئے کہا کہ حتمی ریفرنس دائر کرنے کے لیے یہ آخری مہلت ہے۔ نیب تفتیش مکمل کرکے 6 اگست کو حتمی ریفرنس دائر کرے۔

شاہد خاقان عباسی نے احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پہلے ایک سال تفتیش ہوتی رہی، سوال نامے پر سوال نامہ بھرکر دیا، پھرگرفتارکرلیا گیا اور کوئی جواز نہیں دیا گیا،۔نیب نے 70 دن ریمانڈ لیا اورایک سوال نہیں کیا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے انسانی حقوق کےتحت انہیں ضمانت دی۔ ہم آج بھی کہتے ہیں انصاف کے تقاضے بڑے واضح ہوتے ہیں، چیئرمین نیب سپریم کورٹ کا جج رہ چکا ہے لیکن یہاں گرفتاری پہلے ہوتی ہے اور کیس بعد میں بنائے جاتے ہیں۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ نیب کو جو تفتیش کرنی ہے ٹی وی کا کیمرہ لگا کر تفتیش کریں، عدالتی کارروائی بھی کیمرہ لگا کر ہونی چاہیے، الزام لگانا بڑا آسان ہے، کوئی شہادت نہیں، کوئی کیس نہیں، بس دبانے کے لیے نیب استعمال ہو رہا ہے، راجہ پرویز اشرف کو 12 سال بعد بری کیا گیا، 12 سال جو بے عزتی ہوئی اس کا کون ذمہ دار ہے، کسی کے پاس کوئی جواب ہے؟ آج نیب کی وجہ سے حکومت اور ملک نہیں چل رہے۔ حکومت ناکام ہو چکی ہے ، ان کے ہر لمحہ اب بھاری ہے، مائنس ون پارٹی کے اندر کیا جاتا ہے، مائنس ون پارٹی کے اندر کیا جاتا ہے۔