نواز لیگ نے دھاندلی کی صورت میں احتجاجی تحریک چلانے کی تیاری کرلی

0

محمد زبیر خان
مسلم لیگ (ن) نے انتخابات میں دھاندلی کی صورت میں احتجاجی تحریک چلانے کی تیاری کرلی۔ اس حوالے سے پیپلز پارٹی، ایم ایم اے، این پی سمیت دیگر پارٹیوں سے بھی رابطے کرلئے گئے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تمام لیگی امیدواروں اور نواز لیگ کے پولنگ ایجنٹس کو ہدایت کی گئی ہے کہ اگر انہیں دھاندلی ہوتی نظر آئے تو اپنے حامیوں کے ہمراہ ضلع کے ریٹرننگ افسران کے دفاتر کے سامنے اکٹھے رہیں۔ جبکہ دھاندلی روکنے اور مانیٹرنگ کیلئے سید مشاہد حسین کی سربراہی میں ایک سیل بھی قائم کر دیا گیا ہے۔ پورے ملک میں سوشل میڈیا ٹیم میں موجود نوجوانوں کو خصوصی کیمروں سے لیس کردیا گیا ہے جو پولنگ میں کسی بھی دھاندلی کی ریکارڈنگ کریں گے اور یہ ریکارڈنگ بین الاقوامی مبصرین اور میڈیا کو فراہم کی جائے گی۔ خصوصی تجزیے کے لئے سافٹ ویئر بھی تیار کرلیا گیا ہے، جو انتخابی نتائج میں دھاندلیوں کی نشان دہی کرے گا۔
’’امت‘‘ کو دستیاب اطلاعات کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت کو خدشہ ہے کہ انتخابات میں ان کے خلاف دھاندلی کی جاسکتی ہے۔ جس کے تدارک کے لئے سید مشاہد حسین کی سربراہی میں خصوصی سیل لاہور میں قائم کیا گیا ہے۔ یہ سیل آج (بروز ہفتہ) سے چوبیس گھنٹے کام کرے گا۔ نون لیگی ذرائع کے مطابق اس سیل کی ٹیم نے گزشتہ دنوں پورے ملک میں پارٹی امیدواروں کے چیف پولنگ ایجنسٹس کو خصوصی تربیت فراہم کی ہے۔ ملک بھر میں اس حوالے سے خصوصی تربیتی ورکشاپ منعقد کی گئیں، جن کا ایک مقصد یہ تھا کہ اگر دھاندلی ہوتی ہے تو پھر کیا کیا جائے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چیف پولنگ ایجنٹس کو کہا گیا ہے کہ وہ اپنے زیر نگرانی تمام پولنگ ایجنٹوں کے ساتھ انتخابات سے قبل میٹنگ کریں، جس میں انہیں یہ سمجھا دیا جائے کہ دوران پولنگ دھاندلی کی چھوٹی بڑی ہر قسم کی شکایات فی الفور مرکزی سیل لاہور میں واٹس ایپ اور دیگر طریقوں سے پہنچائی جائے اور مزید یہ کہ پولنگ اسٹیشن کے پولنگ افسر اور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران کے پاس شکایت درج کرا کے اس کی رسید حاصل کی جائے اور جب ووٹوں کی گنتی مکمل ہو تو متعلقہ پولنگ افسر کے دستخطوں سے حاصل کردہ نتائج کو لے کر ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران کے دفاتر کے باہر پہنچا جائے۔ تمام امیدواروں کو بھی ہدایات دی گئی ہیں کہ اگر انہیں لگتا ہے کہ دھاندلی ہو رہی ہے تو وہ اپنے انتخابی دفاتر میں موجود رہنے کے بجائے اپنے حامیوں کے ہمراہ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران کے دفاتر کے باہر پہنچیں اور وہاں نہ صرف احتجاج کیا جائے، بلکہ وہاں اپنے حامیوں کے ہمراہ اس وقت تک موجود رہا جائے جب تک اعلیٰ قیادت کی جانب سے وہاں سے ہٹنے کا پیغام نہیں مل جاتا۔ ذرائع کا کہنا کہ اگر لیگی قیادت کو اپنے چیف پولنگ ایجنٹس اور امیدواروں کی جانب سے شکایات ملیں کہ ان کے خلاف دھاندلی ہوئی ہے تو پھر نہ صرف عوامی تحریک چلائی جائے گی، بلکہ یہ تحریک اسی روز الیکشن کی رات ہی شروع کر دی جائے گی۔ اس حوالے سے ذرائع کے بقول مسلم لیگ نون نے پلان بھی بنالیا ہے۔ نہ صرف کارکنوں، بلکہ حامیوں سے بھی رابطے رکھے جا رہے ہیں۔ انتخابات کی رات ہی سے ریٹرننگ افسران کے دفاتر کے سامنے بڑی تعداد میں کارکنان اور حامی جمع ہوجائیں گے، جو اپنی قیادت کے حکم سے وہاں سے ہٹیں گے نہیں۔ لیگی ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) نے اس حوالے سے ایم ایم اے، پپپلز پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی اور دیگر چھوٹی بڑی پارٹیوں سے بھی رابطے کر رکھے ہیں۔ ان رابطوں میں اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ اگر انتخابات والے روز کوئی دھاندلی ہوتی ہے اور انتخابات کے نتائج کو کسی بھی سطح پر تبدیل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے تواس پر سب پارٹیاں یکساں موقف اختیار کریں گی۔ اصولی طور پر اس بات کا مختلف سیاسی پارٹیوں میں اتفاق ہے کہ انتخابات مکمل طور پر آزاد اور شفاف ہونے چاہئیں۔ تاہم نواز لیگ سمیت مختلف سیاسی پارٹیاں اس بات کا اظہار بھی کر چکی ہیں کہ ان کو الیکشن کمپین مناسب انداز میں چلانے نہیں دی جا رہی۔ خدشہ ہے کہ الیکشن میں بھی دھاندلی کی جائے گی اور جانبداری کا مظاہرہ کیا جائے گا۔ ایک سوال پر ان لیگی ذرائع کا کہنا تھا کہ عوام باشعور ہیں اور وہ جانتے ہیں کس پارٹی کیلئے گرائونڈ بنایا جا رہا ہے اور کون بنا رہا ہے۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ نواز لیگ یہ طے کر چکی ہے کہ دھاندلی کی صورت میں وہ انتخابات کی رات ہی سے اپنا احتجاج شروع کر دے گی اور پھر اس کے بعد دیگر پارٹیوں سے رابطے کئے جائیں گے اور ممکنہ طور پر وہ پارٹیاں بھی احتجاج میں ان کے ساتھ شریک ہوسکتی ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے میڈیا کوآرڈینیٹر مہدی زیدی نے ’’امت‘‘ کے ساتھ بات کرتے ہوئے بتایا کہ مشاہد حسین کی سربراہی میں دھاندلی پر نظر رکھنے اور اس کا تدارک کرنے کے لئے خصوصی سیل قائم کیا گیا ہے۔ یہ سیل ہفتے کے روز سے 24 گھنٹے کام کرے گا اور پورے ملک کی انتخابی صورتحال پر نظر رکھے گا۔ اس سیل نے ایک خصوصی سافٹ ویئر بنایا ہے، جس میں مختلف حلقوں کی تفصیلات موجود ہیں۔ ان میں نواز لیگ کی جانب سے بھی مختلف حلقوں کے کرائے گئے انتہائی ماہر اور پیشہ ورانہ انداز کے سروے موجود ہیں اور جب انتخابی نتائج سامنے آئیں گے تو اس سافٹ ویئر کی مدد سے بھی اس کا تجزیہ کیا جائے گا کہ مذکورہ حلقوں میں کیا ہوا اور ساتھ میں ان حلقوں میں سارا دن ہونے والی سرگرمیوں کا ڈیٹا بھی ڈالا جائے گا۔ ایک سوال پر مہدہ زیدی کا کہنا تھا کہ پارٹی کی سوشل میڈیا ٹیم اور نوجوانوں کو بھی ٹاسک دے دیا گیا ہے۔ ان کو کیمروں سے بھی لیس کر دیا گیا ہے۔ یہ نوجوان مختلف شہروں اور پولنگ اسٹیشنوں پر موجود ہوں گے اور انتخابی عمل کا جائزہ لیں گے۔ اس کے ساتھ ہی کسی بھی دھاندلی کی وڈیو، تصاویر تیار کی جائیں گی اور یہ تصاویر اور وڈیوز فوری طور پر غیر ملکی مبصریں اور صحافیوں تک پہنچا دی جائیں گی۔ ایک اور سوال پر مہدی زیدی نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے فیصلہ کیا ہے کہ اس کے کارکنان نہ صرف یہ کہ الیکشن والے روز فعال رہیں گے، بلکہ وہ پہرہ بھی دیں گے اور یہ پہرہ پولنگ اسٹیشنوں سے لے کر ریٹرننگ افسران کے دفاتر تک ہو گا۔ انتخابات کی رات ہمارے کارکن، حامی اور امیدوار سوئیں گے نہیں، بلکہ جاگتے رہیں گے اور ہر عمل کی نگرانی ہوگی۔ کیونکہ جس طرح کے حالات ہیں ان میں کچھ بھی ہوسکتا ہے اور نون لیگ ہر طرح کے حالات سے نمٹنے کے لئے تیار ہے۔ امید ہے کہ انتخابات ملک و قوم کے لئے خیر کا پیغام لے کر آئیں گے۔
سابق وفاقی وزیر اور مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما مشاہد اللہ نے ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’جس طرح سے انتخابات کا انعقاد کیا جارہا ہے، اس پر تمام جمہوری قوتوں کو تشویش ہے اور سب ہی اس کا اظہار بھی کر رہے ہیں۔ جبکہ نون لیگ کو یہ خدشہ ہے کہ انتخابات سے پہلے ہونے والی دھاندلی کے بعد انتخابات کے روز بھی دھاندلی ممکن ہے اور اس کے لئے تیاریاں ہو رہی ہیں۔ اسی طرح کے خدشے دیگر سیاسی پارٹیوں جن میں پیپلز پارٹی، ایم ایم اے، عوامی نیشنل پارٹی اور دیگر پارٹیاں ہیں ظاہر کر چکی ہیں۔ ایک سوال پر مشاہد اللہ کا کہنا تھا کہ نون لیگ کے ان تمام سیاسی پارٹیوں سے رابطے ہوئے ہیں اور ہر ایک کا اس بات پر اتفاق ہے کہ نتائج جو بھی ہوں، مگر انتخابات صاف و شفاف ہونے چاہئیں اور عوام کے مینڈیٹ کو تبدیل نہیں کیا جانا چاہیے۔ نون لیگ بھی اور دیگر سیاسی پارٹیاں قبل از انتخابات دھاندلی کی شکایات متواتر کر رہی ہیں، لیکن ابھی تک اس کا نوٹس نہیں لیا گیا، جو کہ لیا جانا چاہیے تھا اور ان کے تحفظات کو دور کیا جانا چاہیے تھا۔ مشاہد اللہ کا کہنا تھا کہ ’’سب کی نظریں 25 جولائی پر ہیں۔ ہم نے بھی اپنی تیاری مکمل کرلی ہے کہ اس بات پر نظر رکھیں کہ انتخابات کس طرح ہوتے ہیں اور باقی پارٹیوں نے بھی اس حوالے سے اپنی تیاری کرلی ہے ۔ انتخابات والے روز ہونے والی کوئی بھی دھاندلی اس دور کے اندر کسی کی نظر سے چھپ نہیں سکتی اور ایسا ہونے کی صورت میں سیاسی پارٹیاں نہیں، بلکہ عوام باہر نکلیں گے اور احتجاج کریں گے۔ انتخابی نتائج اور انتخابات کو تو صرف اسی صورت میں قبول کیا جا سکتا ہے جب وہ صاف و شفاف ہوں۔ ورنہ ان کو کوئی بھی قبول نہیں کرے گا‘‘۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More