چارسو چوالیس افراد کا قاتل گھر پر 4 ماہ قید کے بعد رہا

0

کراچی (اسٹاف رپورٹر) انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے نقیب اللہ قتل، اسلحہ و دھماکہ خیز مواد رکھنے کے مقدمات میں مرکزی ملزم سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی رہائی کا پروانہ جاری کردیا۔عدالت نے جیل حکام کو ہدایت کی ہے کہ ملزم کسی دوسرے مقدمہ میں گرفتار نہیں تو اسے رہا کر دیا جائے۔راؤ انوار کے حوالے سے بنائی گئی پہلی جے آئی ٹی میں ایس ایس پی ملیرکی حیثیت سے راؤ انوار کے ہاتھوں 444 انسانوں کو جعلی مقابلوں میں قتل کئے جانے کا انکشاف کیا گیا تھا۔444 افراد کا قاتل 4 ماہ کی برائے نام تحویل میں رہا۔سپریم کورٹ میں خود کو سرینڈر کرنے والا راؤ انوار کراچی پولیس کی تحویل میں آنے کے بعد ایک رات بھی کسی جیل میں سیکورٹی خدشات کے جواز کے تحت’’قید‘‘ سے محفوظ رہا۔کراچی منتقلی کے بعد قید کے نام پر اسے ملیر کینٹ کی ملتان لائنز میں واقع اپنے گھر میں نظر بند رکھا گیا ۔ انسداددہشت گردی کی خصوصی عدالت نے نقیب اللہ قتل، اسلحہ و دھماکہ خیز مواد رکھنے کے کیس میں قاتل پولیس افسر سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے ریلیز آرڈر جاری کردیے ہیں۔ عدالت نے راؤ انوار کی نقیب اللہ قتل کیس میں 10 جولائی کو 10لاکھ کے مچلکے جمع کے عوض ضمانت منظور کی تھی۔اسلحہ و دھماکہ خیز مواد رکھنے کے کیس میں بھی 20 جولائی کو10لاکھ کے عوض لاکھ کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی گئی۔استغاثہ کے مطابق 13 جنوری 2018 کو نقیب اللہ سمیت 4 افراد کی راؤ انوار کے ہاتھوں جعلی مقابلے میں ہلاکت کا مقدمہ ایس ایچ او شاہ لطیف ٹاؤن امان اللہ مروت کی مدعیت میں اسلحہ ایکٹ کے تحت درج ہوا۔جس کی تفتیش و انکوائری میں پولیس مقابلہ جعلی اور مقتولین کے خلاف درج مقدمات جھوٹ قرار دیئے گئے۔انسپکشن ٹیم کو18 جولائی کو ایس ایم جیز کے 26 چلے ہوئے خول جائے مقابلہ کے معائنہ کے دوران ایک ہی جگہ سے مکان کے باہر پڑے ہوئے ملے۔جن کے معائنے کی رپورٹ سے انکشاف ہوا کہ راؤ اور دیگر کیخلاف مقدمے کے مدعی امان اللہ مروت نے یہ خول قبضے میں نہ لے کر اصل حقائق چھپانے ،ثبوت ختم کرنے اور انصاف کی راہ میں رکاوٹ ڈالے جانے کا انکشاف ہوا۔مقتولین کے خلاف مقدمات بی کلاس کر کے سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار ،سابق ایس ڈی پی او ملیر سٹی ڈی ایس پی قمر احمد شیخ، سب انسپکٹرز محمد انار ،امان اللہ مروت،شعیب شیخ عرف شعیب شوٹر،سابق اسسٹنٹ انسپکٹرز گدا حسین ،خیر محمد ،سابق ہیڈ کانسٹیبلز فیصل محمود ،راجہ شمیم ،صداقت علی شاہ ،محسن عباس ،سابق کانسٹیبل رانا ریاض، کے خلاف سندھ آرمز ایکٹ کے تحت مقدمہ الزام نمبر 142/2018 تھانہ شاہ لطیف میں درج ہوا ۔ نقیب اللہ و دیگر کے جعلی پولیس مقابلے میں قتل کا الگ سے مقدمہ درج کیا گیا تھا جس میں درج بالا ملزمان کے علاوہ اے ایس آئی اللہ یار، ہیڈ کانسٹیبل محمد اقبال، ہیڈ کانسٹیبل خضر حیات، کانسٹیبل ارشد علی، سب انسپکٹر محمد یاسین، سپاہی غلام نازک، عبدالعلی، شفیق احمد اور شکیل فیروز، امان اللہ مروت،علی اکبر ملاح، فیصل محمود، خیر محمد، رئیس عباس اور عمران کاظمی بھی نامزد اور مفرور ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More