کلام الٰہی کے عاشق

0

والہانہ عقیدت:
دارالعلوم کراچی کے شیخ الحدیث اور ناظم تعلیمات حضرت مولانا سحبان محمود صاحبؒ کو حق تعالیٰ نے قرآن مجید سے والہانہ عقیدت اور اس کی تلاوت کا خاص ذوق عطا فرمایا تھا۔ آپ کی کثرت تلاوت کے واقعات سن کر عقل دنگ رہ جاتی ہے کہ تدریس حدیث اور گراں بار انتظامی ذمہ داریوں کے باوجود بلاناغہ اتنی مقدار میں تلاوت کیسے کر لیتے تھے؟
روزانہ ختم قرآن:
حضرتؒ کے مسترشد خاص قاری رشید احمد اعظمی مدظلہ لکھتے ہیں: اللہ رب العزت نے آپ کو قرآن کریم سے عشق اور لگائو کی ایک خاص کیفیت عطا کی ہوئی تھی۔ چلتے پھرتے ہر وقت آپ کی زبان پر قرآن کریم جاری رہتا۔ روزانہ پون گھنٹہ صبح فجر کی نماز کے بعد حضرتؒ مسلسل تلاوت فرماتے رہتے۔ گھر جانے کے بعد پھر ایک طالب علم کو سناتے۔ ایک عرصہ تک آپ کا روزانہ ایک قرآن شریف ختم کرنے کا معمول تھا۔ لیکن جب سے ضعف بڑھا روزانہ 18 پارے پڑھتے تھے اور تادم وفات یہی معمول رہا۔ رمضان المبارک میں تو آپ قرآن کریم کے لیے اپنی تمام مصروفیات ترک فرما دیتے اور دن رات قرآن کریم کی تلاوت میں مشغول رہتے۔ چنانچہ حضرت فرماتے تھے کہ میں نے 20 سال گولیمار (مسجد باب السلام) میں قرآن سنایا۔ روزانہ تراویح میں جو سوا پارہ پڑھنا ہوتا اسے میں 24 مرتبہ پڑھتا۔ اس طرح روزانہ ایک قرآن ختم کرتا۔ حضرت کے سب سے بڑے صاحب زادے جناب بھائی غفران محمود صاحب نے احقر کو بتایا کہ اس طویل عرصہ میں، میں نے ابا جان کو سوتے ہوئے نہیں دیکھا۔ 12 بجے رات کو بذریعہ بس گولیمار سے دارالعلوم پہنچتے اور پھر نفل کی نیت باندھ کر کھڑے ہو جاتے اور ہم صبح سحری کے وقت اٹھتے تو ابا جان کو اسی حالت میں پاتے۔ آخری عمر میں اس پر افسوس کا اظہار فرماتے کہ اب بڑھاپے اور ضعف کی وجہ سے پوری رات کھڑے ہونے کی ہمت نہیں ہوتی ہے اور قرآن کریم اتنا پختہ یاد تھا کہ جو طالب علم حضرتؒ کا قرآن کریم سنتے تھے وہ بتاتے ہیں کہ حضرت کے پورے قرآن کریم میں ایک غلطی بھی نہیں آتی ہے۔ تاہم کبھی کبھار کوئی اٹکن آجاتی ہے اور یہ بھی قرآن کریم کا اعجاز ہے۔ (سحبان الامت: صفحہ 293)
حضرتؒ کے قریب رہنے والے اور حضرت کو دیکھنے والے خوب جانتے ہیں کہ حضرت کی زبان ہر وقت ذکر یا قرآن شریف کی تلاوت سے تر رہتی اور دونوں ہونٹ مسلسل حرکت کرتے ہوئے نظر آتے۔ ایک دفعہ طلبہ سے فرمایا کہ حفاظ کے لیے صبح کم از کم پانچ پارے تلاوت کرنے سے پہلے ناشتہ حلال نہیں ہے۔ (صفحہ: 286)(جاری ہے)

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More