خواتین کے سامان کی تلاشی مرد اہلکار لیتے رہے

0

کراچی(رپورٹنگ ٹیم)عام انتخابات کے موقع پر خواتین کیلئے مختص سیکڑوں پولنگ اسٹیشنوں میں بھی خواتین پولیس اہلکاروں کی تعیناتی عمل میں نہ آسکی۔لیڈیز اہلکاروں کے نہ ہونے کی وجہ سے ووٹرز خواتین کے سامان کی تلاشی بھی مرد اہلکار لیتے رہے ۔کئی خواتین مرد اہلکاروں کو سامان کی تلاشی لیتے ہوئے دیکھنے کے بعد ووٹ ڈالے بغیر گھروں کو لوٹ گئیں ۔اس حوالے سے این اے 236، این اے243 اور 254 کے حوالے سے زیادہ شکایات سامنے آئی ہیں ۔تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے کراچی میں خواتین ووٹرز کو مختص پولنگ مراکز پر کافی پریشانی کا سامنا رہا ہے ۔ بدھ کو سروے کے دوران این اے253میں خواتین ووٹرز نے’’ امت‘‘ کو بتایا کہ انہیں ووٹ دینے میں کافی دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔ خواتین پولنگ اسٹیشن پر تعینات مرد اہلکاروں نے ان کے سامان کی چیکنگ کی اور ان کو مختلف بہانوں سے تنگ بھی کیا۔نا تجربہ کار عملے کے باعث ووٹ کاسٹ کرنے میں بھی کافی مشکل رہی ۔بیشتر خواتین ووٹرز ووٹ کاسٹ کرنے سے محروم رہیں۔این اے 254 میں ناہید نامی ایک خاتون کا کہنا تھا کہ انہیں مرد اہلکاروں کی جانب سے بیگ کی تلاشی لئے جانے کے باعث شرمندگی کا احساس ہوا ہے۔خواتین کے بیگوں میں اکثر نجی ضرورت کی چیزیں بھی ہوتی ہیں۔ بعض خواتین نے تو اس بات پر احتجاج بھی کیا اور بناووٹ ڈالے ہی پولنگ اسٹیشن سے باہر چلی گئیں ، خواتین پولیس اہلکاروں کا پولنگ اسٹیشنوں پر موجود نا ہونے کو خواتین ووٹرز نے پولیس کی مکمل نا اہلی قرار دیا ہے ۔این اے 246 کے بیشتر پولنگ اسٹیشنوں پر لیڈی سرچر نہ ہونے کی وجہ سے تعینات مرد اہلکاروں نے چیکنگ کی کوشش کی ،جس پر خواتین نے شور شرابہ کیا۔اس پر وہاں تعینات فوجی اہلکاروں نے مرد پولیس اہلکاروں کو منع کیا اور بغیر چیکنگ کے خواتین کو اندر جانے کی اجازت دیدی۔این اے254 کے اکثر پولنگ مراکز پر لیڈی سرچرز نہ ہونے کی وجہ سے خواتین نے مردوں کو اپنے بیگ چیک کرائے۔پی ٹی آئی کے امیدوار انجنیئر عبدالرحمن کا کہنا ہے کہ مختلف اسٹیشنز میں خواتین اہلکار نہ ہونے کی وجہ سے پولنگ کی شفافیت مشکوک ہو گئی ہے،جس کا الیکشن کمیشن کو نوٹس لینا چاہئے۔این اے236 کیلئے اللہ بخش حمایتی گوٹھ میں قائم کردہ پولنگ اسٹیشن56 میں شام 5بجے تک کوئی لیڈی سرچر نہیں تھی ۔اسی حلقے میں پولنگ اسٹیشن 60 سے 65 تک مردوں کے پولنگ اسٹیشن پر ٹرن آؤٹ 30 جبکہ خواتین کا 15 فیصد ریکارڈ کیا گیا ۔ شام 5بجے تک یہاں کوئی لیڈی سرچر نہیں تھی۔ریٹرننگ افسر ملیر شفیع پیرزادہ نے ٹرن آؤٹ کو بہتر قرار دیا۔ لیڈی سرچر تعینات نہ کئے جانے کے سوال پر انہوں نے سختی سے نوٹس لیا اور اسی وقت ایس ایس پی ملیر کو فون بھی کیا ۔ آر او نے اطلاع پر ایک اسکول کا دورہ بھی کیا ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More