مفتی جیزان کے ساتھ دو دن (آخری حصہ)

0

عربوں میںیہ مقولہ بڑا مشہور ہے: ’’اُطْلُبُوا الْعِلْمَ مِنَ الْمَھْدِ إِلَی اللَّحْدِ‘‘ یعنی ’’علم بچپن کے گہوارے سے لے کر قبر میں پہنچنے تک حاصل کرتے رہو۔‘‘
ہم مسجد میں گئے تو مفتی صاحب نے مجھے تلقین فرمائی کہ پہلے دایاں پاؤں مسجد میں رکھو اور واپسی پر بایاں پاؤں پہلے باہر رکھو۔ ہم نے ظہر کی نماز ادا کی تو فرمانے لگے: جب امام سجدہ میں چلا جائے، اس کا سر زمین سے لگ جائے تو پھر مقتدی کو اپنا سر سجدہ میں رکھنا چاہیے۔ فرمایا: تم مسافر ہو، اس لیے ظہر اور عصر کی نماز اکٹھی کر سکتے ہو۔ اسلام نے اجازت دی ہے تو رخصت سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ اگر آپ نماز دوگانہ اکٹھی پڑھ رہے ہیں تو پہلے اقامت کہو، پھر نماز ادا کرو۔ فرمایا: رسول اکرمؐ سنتیں اپنے گھر میں ادا فرماتے تھے، لہٰذا ہمیں بھی فرض نماز مسجد میں ادا کرنے کے بعد سنتیں گھر جا کر ادا کرنی چاہئیں۔ قارئین کرام! میں نے نوٹ کیا کہ شیخ کی روزمرہ زندگی کے بیشتر کام سنت کے عین مطابق تھے۔
وہ اپنے علاقے کے مرکز جالیات کے سرپرست بھی ہیں۔ اس کے علاوہ بھی متعدد خیراتی کام کرتے ہیں۔ گھر والوں سے ان کا سلوک بڑا عمدہ ہے۔ بیشتر بیٹوں اور بیٹیوں نے قرآن پاک حفظ کر رکھا ہے۔ سب سے بڑا بیٹا ایک عدالت میں جج کے فرائض سر انجام دے رہا ہے۔ فرمانے لگے: مجھے اے ٹی ایم کارڈ استعمال کرنے کا طریقہ تک نہیں آتا، نہ ہی میرا بینکوں میں سرمایہ ہے۔ میرے بچے ہی بینک کے معاملات جانتے ہیں۔ حق تعالیٰ نے میرے مال و اولاد میں برکت ڈال رکھی ہے۔ بڑے بڑے مشائخ اور علماء میرے گھر آ کر رہتے ہیں۔ انہوں نے ظہر کی نماز پڑھائی تو بڑے خوبصورت درس سے ہمیں فیض یاب کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں مسجد کی صفائی، اس کے معمولی معمولی کاموں کی طرف مکمل توجہ دینی چاہیے۔ یاد رکھیں اگر آپ خدا کی رضا کی خاطر کوئی بھی کام کرتے ہیں تو یہ بھی عبادت ہے۔ عبادت صرف فرائض کی ادائیگی کا نام نہیں، بلکہ جو بھی نیکی کا کام کرتے ہیں تو یہ عبادت ہے۔ ہو سکتا ہے بعض معمولی نیکیاں قیامت والے دن بہت بڑی بن جائیں اور ہماری بخشش کا سبب بن جائیں ۔
قارئین کرام! میں سن رہا تھا اور اس دوران نیت کر رہا تھا کہ آئندہ میں مساجد کی تعمیر وترقی، ان کی صفائی اور آبادکاری کے لیے پوری کوشش کرتا رہوں گا۔ یہاں میں رسول اقدسؐ کی ایک حدیث کے ایک حصے کا تذکرہ کرکے آگے بڑھوں گا۔ قیامت کے دن سات قسم کے لوگ ایسے ہوں گے، جن کو حق تعالیٰ اپنے عرش کا سایہ عطا فرمائیں گے۔ یہ دن ایسا ہو گا کہ عرش کے علاوہ کوئی سایہ نہیں ہو گا۔ ان میں ایک خوش قسمت انسان وہ بھی ہو گا جس کا دل مساجد کے ساتھ اٹکا ہوا ہے۔ وہ ان میں نمازیں ادا کرنے کے ساتھ ان کی آباد کاری پر بھی بھر پور توجہ دیتا ہے۔
کسی بھی انسان یا شخصیت کی ایک بڑی خوبی اس کا اخلاق ہے۔ شیخ صاحب نے مجھے بتایا: خدا کا شکر! میں نے کبھی کسی کا دل نہیں دُکھایا۔ میری کوشش ہوتی ہے کہ لوگوں کے کام آؤں، کسی کو گالی دوں نہ ہی برا بھلا کہوں۔ حتی الامکان کسی کو برا لفظ نہ کہوں۔ میں نے ساری زندگی یہ اصول اپنائے رکھا ہے کہ اگر کوئی شخص میرے ساتھ برا سلوک کرتا ہے تو میں اس کون ہ صرف معاف کر دیتا ہوں، بلکہ جواب میں لازماً تحفہ پیش کرتا ہوں یا نقد پیسہ ارسال کر دیتا ہوں۔
قارئین کرام! اس میں کوئی شبہ نہیں کہ قیامت کے روز انسان کے نامہ اعمال میں سب سے بہترین چیز اس کے اخلاق ہوں گے۔ رسول اقدسؐ نے فرمایا: جنت میں میرے قریب ترین وہ شخص ہو گا جس کا اخلاق اچھا ہے۔ یہ میرے پیارے نبی کی سنت ہے۔
میں ریاض سے اپنے ساتھ کتب ستہ کا تحفہ لے کر آیا تھا، وہ ان کی خدمت میں پیش کیا۔ جسے انہوں نے نہایت محبت سے قبول فرمایا۔ انہوں نے از راہ محبت اپنی تمام کتابوں کے دنیا میں کسی بھی زبان میں ترجمہ کرنے کے حقوق دارالسلام کو عطا فرمائے۔ اس سلسلے میں ضروری دستاویزات پر دستخط کر کے واپس آنے سے پہلے راقم کے حوالے کر دی گئیں۔ شیخ صاحب کے بیٹوں سے بھی ملاقات ہوئی۔ بڑے مؤدب اور سلجھے ہوئے بچے تھے۔ شیخ صاحب کے ڈرائیور نے مجھے جیزان شہر کی سیر کرائی اور کورنش پر لے گیا، خوب گھمایا پھرایا۔ میں نے ان سے اپنے پوتوں کے لیے دعا کی درخواست کی۔ صبح سویرے فجر کی نماز کے لیے جگانے آئے تو فرمانے لگے: میں صبح تین بجے سے تمہارے پوتوں کے لیے دعائیں کر رہا ہوں۔
میں نے ان سے درخواست کی: اگر آپ کے ہاں کسی علمی دورے کا اہتمام ہو تو مجھے ضرور اطلاع دیجیے گا۔ اگر میرے لیے ممکن ہوا تو میں اس میں ضرور شرکت کروں گا۔ مجھے دارالافتاء جیزان کے تمام ملازمین کا بھی شکریہ ادا کرنا ہے، جو میرے ساتھ اس طرح گھل مل گئے جیسے میں انہیں مدتوں سے جانتا ہوں۔ ریاض روانہ ہوتے وقت میں سوچ رہا تھا کہ اس دور میں بھی اتنے اعلیٰ اخلاق والے علمائے کرام موجود ہیں، جو بلاشبہ دنیا والوں کے لیے روشن مثال ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More