سعودی تیل ٹینکروں پر حملہ!

0

مسعود ابدالی
[email protected]

سعودی عرب کے مغرب میں بحر احمر یا Red Sea اور مشرق میں خلیج عرب ہے، جس کا اصل نام تو خلیج فارس ہے، لیکن عربوں کو اصرار ہے کہ اسے خلیج عرب کہا جائے۔ قارئین اس طرح سمجھ سکتے ہیں کہ جدہ بحر احمر کے کنارے واقع ہے، جبکہ دمام خلیج عرب کا ساحل ہے۔
سعودی عرب میں تیل کے میدان خلیج عرب اور اس سے متصل علاقوں میں ہیں۔ اس صوبے کو منطقہ شرقیہ کہا جاتا ہے۔ اس علاقے سے حاصل ہونے والے خام تیل کی ترسیل کیلئے خلیج عرب میں راس تنورہ کے مرکزی پمپنگ اسٹیشن کے قریب راس الجعیمہ تیل ٹرمینل بنایا گیا ہے۔ خلیج عرب سے کھلے سمندر میں داخل ہونے کیلئے جنوب میں 29 میل چوڑی آبنائے ہرمز Strait od Hermuz سے گزرنا ضروری ہے، جو خلیجِ عرب (یا فارس) کو خلیج اومان کے راستے بحر عرب سے ملاتی ہے۔ یہ راستہ ایران کے نشانے پر ہے اور تہران نے 1979ء کے انقلاب سے یہ دھمکی دی ہوئی ہے اگر امریکہ نے اس کے معاشی مفادات کو نقصان پہنچایا تو آبنائے پرمز بند کردی جائے گی۔ کویت، قطر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے حاصل ہونے والا ایک کروڑ 70 لاکھ بیرل تیل روزانہ یہاں سے گزرتا ہے۔
اس راستے کے مخدوش ہو جانے کی وجہ سے سعودی عرب نے اپنے تیل کی ترسیل کیلئے بحر احمر کی ینبع بندرگاہ پر ایک آئل ٹرمینل قائم کرلیا۔ قطیف، غوار، ابقیق اور دوسرے میدانوں سے حاصل ہونے والے تیل کی ینبع تک ترسیل کیلئے اربوں ڈالر کے خرچ سے مشرق و مغرب اور ابقیق ینبع پائپ لائنیں تعمیر کی گئی ہیں۔ چنانچہ آج کل سعودی عرب تیل کی برآمد کیلئے خلیج کے بجائے بحر احمر کا راستہ استعمال کر رہا ہے، مگر یہاں بھی کھلے سمندر میں جانے کیلئے ایک آبنائے کا سامنا ہے، جو بحر احمر کو خلیج عدن کے راستے بحر عرب سے ملاتی ہے۔ اسے آبنائے باب المندب کہتے ہیں، جو جبوتی و یمن کے درمیان سے گزرتی ہے۔ جبوتی کے قریب چھوٹے چھوٹے 7 جزیرے ہیں، جن کا اصل نام تو جزیرہ سبا ہے، لیکن ان جزائر سے قریب سمندر میں ابھری نوکیلی چٹانوں کی وجہ سے اس کا نام اخوان السبعہ یا سات بھائی پڑ گیا۔ زمانہ قدیم میں ان چٹانوں سے ٹکرا کر کئی جہاز پاش پاش اور غرقاب ہوئے، شاید اسی لئے اس آبنائے کا نام باب المندب ہے، یعنی آنسوئوں کا دروازہ۔ اس خطرے کے پیش نظر بحری جہاز یمن کے ساحل کے ساتھ ساتھ سفر کرتے ہیں۔
جغرافیہ کے اس خشک اور اکتا دینے والے لیکچر کے بعد آب آتے ہیں اصل معاملے کی طرف… یمن کے ایران نواز حوثیوں اور خیلجی ممالک کے درمیان ایک عرصے سے مسلح کشمکش جاری ہے، جس کے نتیجے میں سارا یمن ملبے کا ڈھیر بن گیا ہے۔ اب حوثیوں نے آبنائے باب المندب سے گزرنے والے سعودی آئل ٹینکروں کو نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔ گزشتہ دنوں سعودی وزیر تیل جناب خالد الفالح نے بتایا کہ منگل اور بدھ کو حوثیوں نے آبنائے باب المندب سے گزرنے والے دو سعودی ٹینکروں کو نشانہ بنایا۔ سعودی وزیر تیل کا کہنا تھا کہ حملے میں سعودی جہازوں کو معمولی نقصان پہنچا، لیکن بعض اخباری اطلاعات کے مطابق کم از کم ایک ٹینکر وقتی طور پر ناقابل استعمال ہوگیا ہے، جس کی جبوتی شپ یارڈ پر مرمت کی جا رہی ہے۔ جناب خالد الفالح نے کہا کہ آبنائے باب المندب کے راستے سعودی جہازوں کے سفر پر عارضی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
آبنائے ہرمز پر امریکہ ایران کشیدگی کی وجہ سے خلیج کا راستہ پہلے ہی مخدوش ہے، اب اگر آبنائے باب المندب کا راستہ بھی محفوظ نہیں رہا تو سعودی عرب اپنے ایشیائی گاہکوں کو تیل کیسے پہنچائے گا؟ بحر احمر کے شمال میں نہر سوئز کے راستے بحر روم تک رسائی مل سکتی ہے، لیکن ہمیں نہیں معلوم کہ یہ راستہ دیوہیکل ٹینکروں کیلئے مناسب ہے یا نہیں اور پھر الٹے بانس بریلی یہ راستہ بہت طویل ہوجائے گا، جس کی وجہ سے بھاڑے کے اخراجات بہت زیادہ ہوں گے۔ راستہ مخدوش ہونے کی افواہ پر تیل کی منڈیوں میں ہیجان ہے اور آنے والے دنوں میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ خارج از امکان نہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More