متحدہ پاکستان کی دو کشتیوں میں سواری کی کوشش

0

امت رپورٹ

ایم کیو ایم پاکستان دو کشتیوں میں سوار ہونے کی کوشش کرنے لگی۔ اسی وجہ سے متحدہ پاکستان کے رہنمائوں میں اختلافات شدت اختیار کر گئے ہیں۔ ایم کیو ایم کے اندرونی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ فاروق ستار کا جھکائو نواز لیگ کی جانب ہے اور وہ اپوزیشن میں بیٹھنا چاہتے ہیں۔ جبکہ عامر خان اور خالد مقبول صدیقی کی کوشش ہے کہ وفاق میں حکومت سازی کا حصہ بنا جائے۔ ایم کیو ایم بہادرآباد مرکز پر تحریک انصاف کے وفد کو 11 مطالبات کی فہرست پکڑا دی گئی ہے۔ مطالبات میں کراچی آپریشن بند کرنے، اسیر کارکنوں کی رہائی اور مقدمات کے خاتمے، لاپتہ کارکنوں کی بازیابی، 174 مسمار کئے گئے دفاتر دوبارہ تعمیر کرانے، وفاقی منصوبے کراچی میں جلد شروع کرانے، کراچی پیکیج کا اعلان کرنے، میئر کراچی کو اختیارات دینے، روکے گئے وفاقی فنڈز جاری کرنے، کراچی کے قومی اسمبلی کے 12 حلقے کھولنے، سندھ کی شہری آبادیوں میں رائج کوٹہ ختم کرنے، حیدرآباد میں یونیورسٹی بنانے اور کراچی میں مزید یونیورسٹیاں بنانے کے مطالبات شامل ہیں۔ جبکہ ایم کیو ایم پاکستان نے حکومت سازی میں شامل نہ ہونے کی صورت میں جمعرات کو الیکشن کمیشن کے باہر احتجاجی دھرنے کا اعلان بھی کر دیا ہے۔ الیکشن میں کراچی کی قومی اسمبلی کی 4 اور حیدرآباد کی قومی اسمبلی کی 2 نشستیں حاصل کرنے والی متحدہ پاکستان نے اپنی مانگوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ن) کی مجبوری سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی کوششیں شروع کر دی گئی ہیں۔ تحریک انصاف کے رابطے کے بعد ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے مسلم لیگ نواز کو زیادہ لفٹ نہیں کرائی گئی، تاہم سابق گورنر سندھ کو ملاقات میں آسرا دیا گیا کہ ان سے تعاون پر غور کیا جائے گا۔ جبکہ تحریک انصاف کا وفد جہانگیر ترین کی قیادت میں متحدہ پاکستان کی قیادت سے دو بار مل چکا ہے۔ ذرائع کے مطابق متحدہ پاکستان اپنی 6 سیٹوں کی اہمیت جانتی ہے اور اس کا بھرپور فائدہ اٹھانے کیلئے متحرک ہے۔ ذرائع کے بقول متحدہ پاکستان کے اندر پی آئی بی اور بہادر آباد کی گروپنگ مزید بڑھ چکی ہے۔ فاروق ستار الیکشن ہارنے کے باوجود اپنے گروپ کو مضبوط کر رہے ہیں اور ان کا جھکائو ماضی کی طرح مسلم لیگ (ن) کی جانب ہے۔ جس دوران بہادر آباد مرکز میں سابق گورنر سندھ محمد زبیر کی متحدہ رہنمائوں سے ملاقات ہوئی، اس دوران فاروق ستار بھی موجود تھے اور وہ مسلم لیگ (ن) کے ساتھ اپوزیشن میں بیٹھنے کی پیشکش پر راضی تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے متحدہ پاکستان کی ساکھ پر گہرا گھائو لگایا ہے اور اسے 6 قومی اسمبلی کی سیٹوں تک محدود کر دیا ہے۔ جبکہ حلقوں میں دوبارہ گنتی کا مطالبہ تحریک انصاف میں شامل ہو کر نہیں کیا جا سکتا، لہٰذا اپوزیشن میں بیٹھنا سودمند ہے۔ دوسری جانب پی آئی بی گروپ نے جنرل ورکرز اجلاس پی آئی بی کالونی کے گرائونڈ میں بلایا تھا جہاں بہادر آباد گروپ کے عامر خان، فیصل سبزواری اور کنوینر خالد مقبول صدیقی کو بھی بلایا گیا۔ اس دوران فاروق ستار کے حامی کارکنوں نے عامر خان کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور بدنظمی کے سبب پروگرام جلد ختم کیا گیا۔ جنرل ورکرز اجلاس میں فاروق ستار نے کارکنوں اور ذمہ داروں کی رائے لی تھی کہ اپوزیشن میں بیٹھا جائے اور الیکشن میں ہار ہوئے حلقوں میں دوبارہ گنتی کرانے کا مطالبہ کیا جائے۔ یہ بھی طے کیا گیا کہ آئندہ جمعرات کو الیکشن کمیشن کراچی کے دفتر کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔ پاور شو کر کے مطالبہ کریں گے کہ کراچی سمیت سندھ کے شہری علاقوں میں دوبارہ انتخابات کرائے جائیں اور نئے صوبے بنانے کا مطالبہ بھی کریں گے۔ تاہم بہادر آباد گروپ کے عامر خان، خالد مقبول صدیقی نے تحریک انصاف کے وفد سے ملاقات کے دوران حکومت سازی کے عمل میں آمادگی ظاہر کرتے ہوئے 11 سے زائد شرائط پیش کر دی ہیں، جن کے حوالے سے جہانگیر ترین، فردوس شمیم نقوی اور دیگر نے یقین دہانی کرائی کہ شرائط کے حوالے سے عمران خان کو آگاہ کیا جائے گا اور کور کمیٹی سے مشورہ کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق متحدہ کے بہادر آباد گروپ نے تحریک انصاف کی مجبوری سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی کوشش کی ہے اور جو مطالبات سامنے رکھے ہیں ان میں زیادہ اہمیت کراچی میں جاری آپریشن کا سلسلہ ختم کرانے پر دی گئی ہے۔ جبکہ کراچی میں متحدہ کے امیدواروں کے ہارنے والے 12 حلقوں کو دوبارہ کھولنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، جن میں این اے 239 (سہیل منصور)، این اے 241 (عامر معین الدین)، این اے 242 (کشور زہرہ)، این اے 243 (علی رضا)، این اے 244 (رئوف صدیقی)، این اے 245 (فاروق ستار)، این اے 246 (محفوظ یار خان)، این اے 247 (فاروق ستار)، این اے 248 (افشاں عامر)، این اے 252 (عبدالقادر)، این اے 254 (شیخ صلاح الدین)، این اے 256 (عامر چشتی) شامل ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More