امت رپورٹ
ایشیا کپ کیلئے پاکستانی ٹیم نے دبئی میں ڈیرے ڈال دیئے ہیں۔ میگا ایونٹ کی تیاری کیلئے کھلاڑیوں کا تین روزہ نیٹ پریکٹس کا آغاز کل سے آئی سی سی گرائونڈ میں ہوگا۔ روایتی حریف بھارت سے قبل گرین شرٹس کا پہلا میچ بے بی ٹیم ہانگ کانگ سے شیڈول ہے۔ دوسری جانب چیف سلیکٹر انضمام الحق نے بھارت کے مقابلے میں پاکستان کو فیورٹ قرار دے دیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ایشیا کپ کے دوران اسپنر شاداب خان اور اوپنر فخر زمان پاکستان ٹیم کیلئے ٹرمپ کارڈ ثابت ہوں گے۔ دفاعی چیمپئن سری لنکن ٹیم اس ایونٹ میں اعزاز کا دفاع کرے گی۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستانی ٹیم ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ 2018ء میں شرکت کیلئے سرفراز احمد کی قیادت میں دبئی پہنچ چکی ہے۔ جبکہ امام الحق ویزے میں تاخیر کی وجہ سے بعد میں ٹیم کو جوائن کریں گے۔ پاکستانی ٹیم 16 ستمبر کو کوالیفائنگ ٹیم ہانگ کانگ کے خلاف میچ سے مہم کا آغاز کرے گی۔ گرین شرٹس 19 ستمبر کو روایتی حریف بھارت کے مد مقابل ہوگا۔ اس ہائی وولٹیج میچ کیلئے دبئی اسٹیڈیم کے تمام ٹکٹ فروخت ہوچکے ہیں۔ جبکہ حتمی الیون ٹیم کا اعلان ہانگ کانگ کے خلاف میچ میں کھلاڑیوں کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے بعد کیا جائے گا۔ رپورٹ کے مطابق ایشیا کپ کیلئے پاکستانی اسکواڈ سرفراز احمد (کپتان)، فخر زمان، بابر اعظم، آصف علی، امام الحق، شعیب ملک، شان مسعود، حارث سہیل، فہیم اشرف، حسن علی، محمد عامر، شاداب خان، محمد نواز، جنید خان، عثمان شنواری اور شاہین آفریدی پر مشتمل ہے۔ مکی آرتھر ٹیم کے ہیڈ کوچ اور طلعت علی مینجر ہیں۔ ٹیم کا پہلا پریکٹس سیشن (کل) جمعرات کی سہ پہر آئی سی سی کرکٹ اکیڈمی دبئی میں ہوگا۔ پاکستانی ٹیم مسلسل تین دن جمعرات، جمعہ اور ہفتہ کو بھی پریکٹس کرے گی اور اپنا پہلا میچ 16 ستمبر کو ہانک کانگ کے خلاف کھیلے گی۔ اس سے قبل آخری مرتبہ ایشیا کپ ٹورنامنٹ 2014ء میں کھیلا گیا تھا، جس میں سری لنکا نے ٹرافی جیتی تھی۔ تب آئی لینڈرز ٹیم کے کپتان انجیلو میتھیوز تھے۔ سری لنکن ٹیم ایونٹ میں اپنے اعزاز کا دفاع کرے گی۔ ایونٹ میں پہلی مرتبہ چھ ٹیمیں ایکشن میں دکھائی دیں گی۔ پاکستان، بھارت، سری لنکا، بنگلہ دیش اور افغانستان نے براہ راست ایونٹ میں جگہ بنائی تھی۔ ان کے بعد ہانگ کانگ، ملائیشیا، نیپال، اومان، سنگاپور اور متحدہ عرب امارات میں سے ہانگ کانگ کی ٹیم کوالیفائنگ مرحلہ عبور کر کے ایونٹ تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی ہے ۔ ٹیموں کو دو گروپس میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پاکستان، بھارت اور ہانگ کانگ کی ٹیم کو گروپ اے۔ بنگلہ دیش، سری لنکا اور افغانستان کو گروپ بی میں رکھا گیا ہے۔ ہر گروپ سے دو ٹیمیں سپر فور مرحلے کیلئے کوالیفائی کریں گی، جہاں پر چاروں ٹیمیں آپس میں مد مقابل ہوں گی اور دو ٹاپ ٹیموں کے درمیان فائنل کھیلا جائے گا۔ 15 ستمبر کو افتتاحی میچ میں سری لنکا کا مقابلہ بنگلہ دیش سے ہو گا۔ پاکستانی ٹیم 16 ستمبر کو ہانگ کانگ ٹیم کے خلاف مہم کا آغاز کرے گی۔ گرین شرٹس 19 ستمبر کو روایتی حریف بھارت کا سامنا کریں گے۔ سپر فور مرحلے کے میچز 21 سے 26 ستمبر تک کھیلے جائیں گے۔ دو ٹاپ ٹیموں کے درمیان فائنل 28 ستمبر کو دبئی میں کھیلا جائے گا۔ واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت کے مابین 19 ستمبر کو دبئی میں شیڈول ایشیا کپ کے میچ پر پاک بھارت سمیت پوری دنیا کے شائقین کرکٹ کی نظریں لگی ہوئی ہیں۔ ایشین کرکٹ کونسل نے بھی اس میچ کیلئے شائقین کی دلچسپی کو بھانپ لیا ہے اور میچ کی مزید ٹکٹیں آن لائن فروخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایونٹ کے ٹکٹوں کی قیمتیں پہلے کی طرح 20 سے 720 درہم کے درمیان ہوں گی۔ بھارت اب تک سب سے زیادہ 6 بار ایشیا کپ جیت چکا ہے۔ بلو شرٹس نے 1984ئ، 1988ئ، 1990-91ئ، 1995ئ، 2010ء اور 2016ء میں یہ ٹائٹل اپنے نام کیا۔ سری لنکا 5 بار 1966ئ، 1997ئ، 2004ئ، 2006ء اور 2014ء میں ایشین چیمپئن بن چکا ہے۔ پاکستان نے 2000ء اور 2012ء میں ایشیا کپ جیتنے کا اعزاز حاصل کیا۔ اس بار پاکستان کو ایونٹ کا فیورٹ قرار دیا جارہا ہے۔ اس حوالے سے چیف سلیکٹر انضمام الحق کا کہنا ہے کہ اماراتی سرزمین اب پاکستان کا ہوم گرائونڈ بن چکا ہے۔ یہاں کی کنڈیشنز سے پاکستانی کھلاڑی ہم آہنگ ہو چکے ہیں۔ جبکہ بھارت پر انگلینڈ سے سیریز میں شکست کا دبائو ایشیا کپ پر بھی پڑے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات کی کنڈیشنز میں شاداب خان اور فخر زمان کا کردار انتہائی اہم ہوگا۔ ایشیا کپ کیلئے منتخب اسکواڈ بیٹنگ، بالنگ اور فیلڈنگ تینوں شعبوں میں متوازن ہے۔ گرین شرٹس پوری تیاری کے ساتھ میدان میں اتر رہے ہیں۔ امید ہے کہ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے۔ انضمام الحق کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان ٹیم کی سب سے بڑی قوت ہم آہنگی اور اتحاد کی فضا ہے۔ یو اے ای کی سلو پچز پر سلو بالرز کو صلاحیتیں دکھانے کا موقع ملے گا۔ قومی اسکواڈ میں دو اسپنرز شامل ہیں۔ شاداب خان پاکستان کی فتوحات میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ اوپنرز فخر زمان اور امام الحق کے ساتھ بابر اعظم بھی اچھی فارم میں ہیں۔ حارث سہیل بھی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے رہے ہیں۔ ایک سوال پر چیف سلیکٹر نے کہا کہ ’’اللہ نہ کرے کہ ایشیا کپ میں کوئی کھلاڑی زخمی ہو۔ اگر ہوا بھی تو یو اے ای ہمارے لئے ہوم گرائونڈ جیسا ہے۔ ’’اے‘‘ ٹیم بھی وہاں ایکشن میں ہوگی۔ متبادل تلاش کرنے میں کوئی مشکل پیش نہیں آئے گی‘‘۔