کراچی ( رپورٹ : اطہر فاروقی ) کے الیکٹرک نے لیاقت آباد کے فریج مکینک کے گھر 2بار اضافی بل بھیجنے کے بعد ڈھائی لاکھ کا بوگس بل بھیج دیا، ابتدا میں اضافی بل ادا کرنے پر آئندہ درست بل کی فراہم کرنے کی یقین دہانی کروائی جاتی رہی، بار بار شکایت کرنے پر صارف کو بجلی چور قرار دے دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق کے الیکٹرک نے لیاقت آباد میں 45 گز اراضی پر مشتمل مکان کے رہائشی نفیس الدین کو ڈھائی لاکھ روپے کا بوگس بل بھیجا، نفیس کو اس سے قبل بھی 2 بار اضافی بل بھیجا گیا ہے، آئندہ درست بل فراہم کرنے کی یقین دہانی پر صارف اضافی بل بھی ادا کرتا رہا تاہم جولائی 2018 میں صارف کو یکمشت 2 لاکھ 48 ہزار 742روپےکا بوگس بھیج دیا گیا۔ فریج ریپیرنگ کی دکان چلانے والے شہری نے درست بل کی فراہمی کیلئے متعدد بار کے الیکٹرک دفاتر کے چکر لگائے تاہم عملے نے صارف کو بجلی چور قرار دیتے ہوئے بات سننے سے انکار کر دیا۔ نفیس الدین کا ’’امت‘‘ سے گفتگو میں کہنا تھا کہ میرے 2 کمروں پر مشتمل مکان میں 2 پنکھے، 4 سیور، پانی کی موٹر، فریج اور واشنگ مشین استعمال ہوتے ہیں، جس کا ہر ماہ 3 سے 4 ہزار روپے تک بل ارسال آتا، جو میں وقت پر ادا کر دیتا، دسمبر 2015 تک مجھے معمول کے مطابق بل موصول ہوتا رہا، تاہم جنوری 2016 میں میرے میٹر نمبرSCA88547، اکاؤنٹ نمبر 044417877583 اور صارف نمبر AL893806 پر 55 ہزار روپے کا بل موصول ہوا، جو عام بلوں کے مقابلے میں کئی گناہ زیادہ تھا۔ میں بل لیکر آئی بی سی دفتر شکایت کیلئے پہنچا تو عملے کا کہنا تھا کہ آپ کو موصول درست ہے، جس کی ادائیگی کرنا ہوگی۔ میں نے انہیں بتایا کہ میرے گھر میں بجلی کا اتنا زیادہ استعمال نہیں، جس پر ان کا کہنا تھا کہ آپ یہ بل ادا کر دیں ، اگلے ماہ سے آپ کو معمول کے مطابق بل بھیجا جائے گا۔ بجلی عملے کی یقین دہانی پر میں نے بل ادا کر دیا، بل کی ادائیگی کے بعد اگلے ماہ سے مجھے معمول کے مطابق بل بھیجا جانے لگا اور سال بھر نارمل بل بھیجا گیا، تاہم 2017 میں کے الیکٹرک نے مجھے 85ہزار کا بل بھیجا۔ میں نے درست بل کی فراہمی کیلئے بجلی دفتر کا رخ کیا لیکن بل درست کرنے کے بجائے عملے نے ایک بار پھر مجھے اضافی بل ادا کرنے کا کہا۔ میں نے کافی کوشش کی کہ عملہ مجھے درست بل فراہم کردے لیکن کسی نے میری بات نہ سنی اور میں مجبوراً اضافی رقم کا بل ادا کرنے پر مجبور ہوا اور قسط وار رقم کے الیکٹرک کو ادا کی ۔ دوسری بار بھیجے گئے اضافی بل کی قسط پوری ہونے پر کے الیکٹرک نے مجھے چند ماہ تک تو نارمل بل بھیجا، تاہم جولائی 2018میں مجھے کے الیکٹرک نے ایک بار پھر مجھے 2لاکھ48ہزار742روپے کا بل بھیجا۔ نفیس الدین نے بتایا کہ میں فریج اور اے سی ریپئرنگ کا کام کرتا ہوں، ڈھائی لاکھ کا بل ادا کرنا میرے بس میں نہیں، لیکن بجلی دفتر کے بار بار چکر لگانے اور عملے کی منت سماجت کے باوجود کوئی شنوائی نہ ہوئی۔ نفیس الدین نے بتایا کہ کے الیکٹرک عملے نے اضافی بلنگ کی کوئی وجہ نہ بتائی اور بس یہ یقین دہانی کروائی جاتی رہیں کہ آئندہ کوئی اضافی بل نہیں بھیجا جائے گا تاہم اس بار شکایت کرنے پر کے الیکٹرک نے مجھے بجلی چور بنا دیا۔ عملے کا کہنا تھا کہ آپ کے گھر میں کنڈے سے بجلی استعمال کی جاتی ہے اور اسی وجہ سے اضافی بل بھیجا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے عملے کو بتایا کہ میں کنڈے کی بجلی استعمال نہیں کرتا، آپ سروے ٹیم بھیج کر جانچ بھی کروالیں لیکن کے الیکٹرک نے مجھ پر بغیر کسی ثبوت بجلی چوری کا الزام لگا دیا ۔ان کا کہنا تھا کہ میں متوسط طبقے سے تعلق رکھتا ہوں اور محنت مزدوری کر کے اپنے گھر والوں کی کفالت کرتا ہوں، اوور بلنگ نے مجھے ذہنی اذیت میں مبتلا کر رکھا ہے، میں اضافی بل ادا کروں یا اپنا گھربار چلاؤں۔