عدالت سے 9 ملازمین کے فرار کا منصوبہ ساز کے الیکٹرک سربراہ نکلا

0

کراچی (رپورٹ : سید علی حسن) ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملیر کی عدالت سے 9 ملازمین کے فرار کا منصوبہ ساز کے الیکٹر ک سربراہ نکلا۔ذرائع کےمطابق محمد عمر کو معذور کرنے سے متعلق کیس سے پریشان چیئرمین کے الیکٹر ک طیب ترین نے ملازمین کی عبوری ضمانت مسترد ہونے کی صورت میں فرار ہونے کا منصوبہ 2ہفتے قبل کے الیکٹرک کے ہیڈ آفس میں تیار کیا ۔ذرائع کے مطابق ملازمین کو عدالت سے فرار کرنے کی ذمہ داری سیکورٹی ہیڈ کو سونپی گئی تھی ، گزشتہ 3 پیشیوں پر ضمانتوں میں توسیع ہوگئی تو منصوبے پر عملدرآمد نہیں کیا گیا ، ہفتے کو ضمانت منسوخ ہوتے ہی کے الیکٹرک کے نجی سیکورٹی گارڈ کی ٹیم 9ملزمان کو عدالت سے فرار کراکر لے گئے ،جبکہ ملزمان نے روپوشی اختیار کرلی ، پولیس دن بھر میں 3 مقامات پر چھاپوں کے باوجود گرفتار نہ کرسکی۔ تفصیلات کے مطابق 25 اگست کو سائٹ سپر ہائی وے پر ہائی ٹینشن تار گرنے سے 8 سالہ محمد عمر کرنٹ لگنے اور جھلس کر دونوں ہاتھ گنوا بیٹھا تھا ،جس کے والد محمد عارف کی مدعیت میں کے الیکٹرک کی آئی بی سی گڈاپ انتظامیہ کے خلاف غفلت و لاپروائی اورانسانی اعضا کا ضائع ہونے کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ، مقدمہ درج ہونے پر پہلے 7 ملزمان ڈپٹی منیجر میٹر اینڈ انسٹالیشن کمرشل ایریا سعید احمد ، فورمین محمد مشتاق ، نیو کنکشن سپروائزر مرزا آصف بیگ ، میٹر چیکر آصف اقبال ، ثاقب حسین،بی او ای نیو کنکشن سید حیدر رضا اور سید محمد عاصم کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ کے الیکٹرک حکام کومزید گرفتاریوں کا ڈر تھا ،جس پر کے الیکٹرک کے چیئرمین طیب ترین کی سربراہی میں جمعہ 31 اگست بروز جمعہ کوخصوصی اجلاس طلب کیا گیا تھا ۔اجلاس میں فرار ہونے والے مذکورہ ملازمین کو معصوم بچے محمد عمر کے مقدمہ الزام نمبر 323/2018 میں نامزد کرنے کیلئے طلب کیا گیا تھا ،تاکہ اعلیٰ انتظامیہ کو بچایا جاسکے ۔ ذرائع نے بتایا کہ کے الیکٹرک حکام عمر کیس سے سخت پریشان ہیں ،وہ کسی بھی صورت اس سے جان چھڑانا چاہتے ہیں ،مذکورہ اجلاس میں طیب ترین کی جانب سے آئی بی سی گڈاپ اور گلستان جوہر عملے کو یقین دہانی کرائی گئی ،انہیں بحالت مجبوری مقدمے میں شامل کیا جا رہا ہے اور انہیں کیس سے جلد نکالا جائے گا ، اس دوران ڈائریکٹر آپریشن نے انہیں ہدایت کی کہ وہ کسی صورت میں ان کا نام کیس میں آنے نہیں دیں گے ۔ چیئرمین نے کہا کہ تعاون کرنے والے افسران و ملازمین کو ترقیاں ، قانونی امداد اور الاؤنسز بھی دیئے جائیں گے ۔ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں افسران و ملازمین کو بارہا کہا گیا کہ انہیں اگر سپریم کورٹ سوموٹو الیکشن لے تو اس کے بعد آنے والا دباؤ بھی برداشت کرنا پڑے گا ،لیکن تمام افراد اپنے بیانات پر قائم رہیں گے ۔اجلاس کے بعد چیف آف سیکورٹی نے تمام افراد کو مقدمے کے حوالے سے بیانات کے بارے میں بتایا اور ان سے زبانی حلف بھی لیا ۔ذرائع نے بتایا کہ گلستان جوہر کلسٹر کے ہیڈ آف آپریشن و انچارج ایچ ٹی ریاض احمد نظامانی نے کے الیکٹرک کے چیئرمین سے درخواست کی کہ انہیں مقدمے میں نامزد نہ کرایا جائے ،تاہم چیئرمین نے ان کو راضی کیا ۔ذرائع نے بتایا کہ کے الیکٹرک انتظامیہ نے تمام افسران و ملازمین کو بلیک میل کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اگر انتظامیہ کے بتائے ہوئے بیان نہ دیئے تو ان کی کوئی قانونی مدد نہیں کی جائے گی اور انتظامیہ بھی غفلت کا سارا ملبہ انہیں پر ڈال دے گی ۔ ذرائع نے بتایا کہ اجلاس کے بعد 9 ملازمین کو جنرل منیجر کریکٹومینٹی نینس ریاض احمد نظامانی ، ڈپٹی جنرل منیجرضمیر احمد شیخ ، انچارج کے الیکٹرک عمران اسلم ، ڈی جی ایم ثاقب عباس ، منیجر کریکٹومینٹی نینس نثار احمد ، سپروائزر ارسلان ، شفٹ انچارج سید شاہ نواز ، اسسٹنٹ انجینئر رضا حسین رضوی اور شفٹ انجینئر شوکت منگی کو راضی کرنے کے بعد انہیں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملیر کی عدالت سے عبوری ضمانت دلائی گئی، جو عدالت نے ملزمان کو فی کس 30،30 ہزار روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے منظور کی تھی ۔عبوری ضمانت منظور ہونے کے بعد مذکورہ ملزمان کی ضمانت میں توثیق کرانا باقی تھی ۔عبوری ضمانت میں توثیق کی سماعت 6 ستمبرہوئی ،جس میں تمام ملزمان عدالت میں پیش ہوئے، تاہم مقدمے کے تفتیشی افسر کی جانب سے پولیس فائل پیش نہ کی گئی ،جس پر ملزمان کی عبوری ضمانت میں 11 ستمبر تک توسیع ہوگئی ،پھر 11 ستمبر کو دوبارہ سماعت ہوئی تو7 ملزمان پیش ہوئے مگر 2 ملزمان انچارج کے الیکٹرک عمران اسلم اور ڈی جی ایم ثاقب عباس پیش نہیں ہوئے ۔ان کے وکیل نے ان کی حاضری سے استثنیٰ اور سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی ،جس پر ایک بار پھر تمام ملزمان عبوری ضمانت میں 15 ستمبر تک توسیع کردی گئی تھی ،گزشتہ روز جب ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملیر کی عدالت میں سماعت ہوئی تو تمام ملزمان جنرل منیجر کریکٹومینٹی نینس ریاض احمد نظامانی ، ڈپٹی جنرل منیجرضمیر احمد شیخ ، انچارج کے الیکٹرک عمران اسلم ، ڈی جی ایم ثاقب عباس ، منیجر کریکٹومینٹی نینس نثار احمد ، سپروائزر ارسلان ، شفٹ انچارج سید شاہ نواز ، اسسٹنٹ انجینئر رضا حسین رضوی اور شفٹ انجینئر شوکت منگی پیش ہوئے ۔ ذرائع نے بتایا کہ صبح ساڑھے 10 بجے کے وقت ملزمان عدالت سے نکل کر باہر آگئے تھے ،جبکہ سماعت عدالت میں کی جارہی تھی ۔وکلا کے دلائل ختم ہوئے اس کے بعد عدالت نے ملزمان کی درخواست مسترد کی تو ملزمان احاطہ عدالت سے فرار ہونے میں کامیاب ہوئے ، مذکورہ ملزمان کو فرار کرانے میں کے الیکٹرک کے پرائیوٹ سیکورٹی گارڈ نے بھی مدد فراہم کی ، فرار ہونے کے بعد مذکورہ ملزمان روپوش ہوگئے ہیں ۔مقدمہ کے تفتیشی افسر چوہدری نذر نے ’’امت ‘‘کو بتایا کہ مذکورہ ملزمان عبوری ضمانت منسوخ ہونے کے بعد عدالت سے چلے گئے تھے ، ان کی گرفتاری کے لئے سعید آباد ، گڈاپ سمیت 3 مقدمات پر چھاپے مارے گے ،مگر ملزمان نہیں ملے ، وہ اپنے گھروں اور دفاتر پربھی موجود نہیں ہیں، وہ روپوش ہوچکے ہیں ،ملزمان کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جارہے ہیں ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ مقدمہ میں 10 ملزمان گرفتار ہیں ،جو جیل میں ہیں ،مقدمہ کی تفتیش چل رہی ہے ،مزید چیزیں سامنے آئیں گی ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More