ابن ابی سلیمانؒ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد کو انتقال کے بعد خواب میں دیکھا۔ میں نے ان سے پوچھا کہ حق تعالیٰ شانہ نے آپ کے ساتھ کیا معاملہ فرمایا؟ انہوں نے فرمایا کہ رب تعالیٰ نے میری مغفرت فرما دی۔ میں نے پوچھا کس عمل پر؟ انہوں نے فرمایا کہ ہر حدیث میں حضور اقدسؐ پر درود لکھا کرتا تھا۔ (بدیع)
یَا رَبِّ صَلِّ وَسَلّمْ دَآئِمًا اَبَدًا
عَلٰی حَبِیْبِکَ خَیْرِ الْخَلْقِ کُلّھِم
جعفرؒ کہتے ہیں کہ میں نے (مشہور محدث) حضرت ابو زرعہؒ کو خواب میں دیکھا کہ وہ آسمان پر ہیں اور فرشتوں کی امامت نماز میں کر رہے ہیں۔ میں نے پوچھا کہ یہ عالی مرتبہ کس چیز سے ملا؟ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے اس ہاتھ سے دس لاکھ حدیثیں لکھی ہیں اور جب حضور اقدسؐ کا نام مبارک لکھتا تو حضور اقدسؐ کے نام نامی پر صلوٰۃ و سلام لکھتا اور حضور اقدسؐ کا ارشاد ہے کہ جو شخص مجھ پر ایک دفعہ درود بھیجے، رب تعالیٰ اس پر دس دفعہ درود (رحمت) بھیجتے ہیں۔ (بدیع) اس حساب سے حق تعالیٰ شانہ کی طرف سے ایک کروڑ درود ہوگیا۔ رب تعالیٰ شانہ کی تو ایک ہی رحمت سب کچھ ہے پھر چہ جائیکہ ایک کروڑ۔
یَا رَبِّ صَلِّ وَسَلّمْ دَآئِمًا اَبَدًا
عَلٰی حَبِیْبِکَ خَیْرِ الْخَلْقِ کُلّھِم
حضرت امام شافعیؒ کے متعلق ایک دو قصے زاد السعید سے بھی گزر چکے ہیں۔ حضرت موصوفؒ کے متعلق اس نوع کے کئی خواب منقول ہیں۔ علامہ سخاویؒ قول بدیع میں ابن عبد الحکمؒ سے نقل کرتے ہیں کہ میں نے حضرت امام شافعیؒ کو خواب میں دیکھا۔ میں نے ان سے پوچھا کہ رب تعالیٰ نے آپ کے ساتھ کیا معاملہ کیا؟
انہوں نے کہا کہ خدا نے مجھ پر رحم فرمایا، میری مغفرت فرما دی اور میرے لیے جنت ایسی مزین کی گئی جیسا کہ دلہن کو مزین کیا جاتا ہے اور میرے اوپر ایسی بکھیر کی گئی جیسا دلہن پر بکھیر کی جاتی ہے (شادی میں دولہا اور دلہنوں پر روپے پیسے وغیرہ نچھاور کئے جاتے ہیں) میں نے پوچھا کہ یہ مرتبہ کیسے پہنچا؟
مجھ سے کسی کہنے والے نے یوں کہا کہ کتاب الرسالہ میں درود لکھا ہے، اس کی وجہ سے۔ میں نے پوچھا وہ کیا ہے؟ مجھ سے بتایا گیا کہ وہ یہ ہے:
صلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّدٍ عَدَدَ مَا ذَکَرَہُ الذَّاکِرُوْنَ وَ عَدَدَ مَا غَفَلَ عَنْ ذِکْرِہِ الْغَافِلُوْن
جب میں صبح کو اٹھا تو میں نے امام صاحب کی کتاب الرسالہ میں یہ درود اسی طرح پایا۔ نمیریؒ وغیرہ نے امام مزنیؒ کی روایت سے ان کے خواب کا قصہ اس طرح نقل کیا ہے کہ میں نے حضرت امام شافعیؒ کو خواب میں دیکھا۔ میں نے پوچھا کہ آپ کے ساتھ خدا نے کیا معاملہ کیا؟ انہوں نے کہا میری مغفرت فرما دی ایک درود کی وجہ سے، جو میں نے اپنی کتاب الرسالہ میں لکھا تھا۔ وہ یہ ہے:
اَللَّھُمَّ صلَّی عَلٰی مُحَمَّدٍ کُلَّمَا ذَکَرَہُُ الذَّاکِرُوْنَ وَ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ کُلَّمَا غَفَلَ عَنْ ذِکْرِہِ الْغَافِلُوْن۔
بیہقی نے ابو الحسن شافعیؒ سے ان کا اپنا خواب نقل کیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضور اقدسؐ کی خواب میں زیارت کی۔ میں نے حضورؐ سے دریافت کیا کہ حضور! امام شافعیؒ نے جو اپنے رسالہ میں درود لکھا ہے۔ یعنی مذکورہ بالا درود شریف۔ آپ کی طرف سے ان کو اس کا کیا بدلہ دیا گیا ہے؟
حضور اقدسؐ نے ارشاد فرمایا کہ میری طرف سے یہ بدلہ دیا گیا ہے کہ وہ حساب کے لیے نہیں روکے جائیں گے۔ ابن بنان اصبہانیؒ کہتے ہیں کہ میں نے حضور اقدسؐ کی خواب میں زیارت کی۔ میں نے پوچھا: حضور! محمد بن ادریس یعنی امام شافعیؒ آپ کے چچا کی اولاد ہیں (چچا کی اولاد اس وجہ سے کہا کہ آپ کے دادے ہاشم پر جاکر ان کا نسب مل جاتا ہے۔ وہ عبد یزید بن ہاشم کی اولاد میں ہیں) آپؐ نے کوئی خصوصی اکرام ان کے لیے فرمایا ہے؟ حضور اقدسؐ نے ارشاد فرمایا: ہاں! میں نے حق تعالیٰ سے یہ دعا کی ہے کہ قیامت میں ان کا حساب نہ لیا جائے۔ میں نے عرض کیا: حضور! یہ اکرام ان پر کس عمل کی وجہ سے ہوا؟ حضورؐ نے ارشاد فرمایا: میرے اوپر درود ایسے الفاظ کے ساتھ پڑھا کرتا تھا کہ جن الفاظ کے ساتھ کسی اور نے نہیں پڑھا۔ میں نے عرض کیا: حضور! وہ کیا الفاظ ہیں؟ حضورؐ نے ارشاد فرمایا:
اَللَّھُمَّ صلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ کُلَّمَا ذَکَرَہُُ الذَّاکِرُوْنَ وَ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ کُلَّمَا غَفَلَ عَنْ ذِکْرِہِ الْغَافِلُوْن۔ (بدیع)
(جاری ہے)
٭٭٭٭٭