اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک/ ایجنسیاں) حکومت نے100 بڑے ٹیکس نادہندگان کیخلاف آپریشن کا اعلان کردیا۔ کارروائی کا آغاز اگلے ہفتے سے ہوگا۔وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعدمیڈیا کو بریفنگ میں وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بتایا کہ کراچی میں زمینوں سے قبضے چھڑانے کی مہم شروع کی جائے گی۔ انفرااسٹرکچر پر بھی کام کیا جائےگا۔سعودی عرب سے گرانٹ کے 3 معاہدے ہوگئے۔ڈیڑھ کروڑ ڈالر کے پہلے سمجھوتے پر دستخط کردئے گئے ۔ سرمایہ کاری کے حوالے سے ریاض سے وفد اتوار کو پہنچے گا۔افغان مہاجرین کے لئے واضح پالیسی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ میڈیا کواطلاعات تک رسائی کے قانون پرعملدرآمد کیا جائے گا۔انہوں نے کہا ہم نے 30 سال کا گند 30 دن میں جتنا صاف ہوسکتا تھا کردیا ہے، مافیاز سے نہیں ڈرتے، کسی کو کرپشن نہیں کرنے دیں گے۔ وزیر توانائی عمر ایوب نے کہاکہ ماضی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام کونہیں دیا گیا۔ 750ارب کے گردشی قرضے ٹائم بم بن گئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق جمعرا ت کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نےمیڈیا کو بریفنگ میں بتایاکہ ہم اگلے ہفتے سے ایف بی آر کے 100 بڑے ڈیفالٹرز کیخلاف بڑا آپریشن شروع کرنے جا رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں اربوں کی اراضی واگزار کرائی گئی۔ زمینوں سے قبضہ ختم کرنے کی مہم کراچی میں بھی شروع کی جا رہی ہے۔ کراچی میں انفرااسٹرکچر پر بھی کام کیا جائےگا۔ ریلوے کی اراضی سے بھی قبضہ ختم کرایا جائے گا۔انہوں نے کہاپاکستان اور سعودی عرب کے مابین 3 بڑی گرانٹس کے معاہدے ہو گئے۔ایک کروڑ 60 لاکھ ڈالر کے پہلے سمجھوتے پر دستخط کر دئے گئے۔سعودی عرب ملا کنڈ اور مظفر آباد کے زلزلے سے متاثر علاقوں میں انفرا اسٹرکچر بنائے گا۔سی پیک منصوبے اور انفراسٹرکچر کے شعبے میں سرمایہ کاری کے لئے اتوار کو ریاض سےاعلیٰ سطحی وفد پاکستان پہنچے گا۔انہوں نے کہا اجلاس میں افغان مہاجرین کے حوالے سے بحث کی گئی جس میں بتایا گیا کہ 8 لاکھ 89 ہزار 198 افغان پناہ گزینوں کے پاس افغانستان کی شہریت کا کارڈ موجود ہے ۔ 5 لاکھ افغان مہاجرین غیررجسٹرڈ اور 20 لاکھ کے قریب رجسٹرڈ ہیں۔اجلاس میں بتایا گیا کہ غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین کو واپس اپنے ملک جانے کے لیے جون تک کی مہلت دی گئی ہے اور فیصلہ کیا گیا ہے کہ اگلی مہلت سے قبل ایک افغان مہاجرین کے بارے میں جامع پالیسی سامنے لائیں گے۔ وفاقی وزیر نے ایک اور حکومتی فیصلے سے میڈیا کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ وزارتوں میں ٹیکنالوجی کا استعمال بڑھانے کی ہدایت کی گئی ہے، تمام وزارتوں کے امور ای میلز پر منتقل کیے جائیں گے، جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے ادارہ جاتی کارکردگی بہتر ہو گی، وزارتِ آئی ٹی کو اس حوالے سے دو ہفتوں میں سفارشات کی تیاری کے لیے کہا گیا ہے۔فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ فاٹا اور پاٹا میں ٹیکس چھوٹ مزید پانچ سال جاری رہے گی، وہاں ٹیکس قوانین کو لاگو کرنے سے روک دیا گیا ہے، 2023 کے بعد فاٹا میں نان کسٹم پیڈ گاڑیاں استعمال نہیں کی جا سکیں گی۔انہوں نے دیگر فیصلوں سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ کراچی، گوادر اور دیگر ساحلوں کو ترقی دینے کا پروگرام بنایا گیا ہے، سیاحت کیلئے وزیرِاعظم کی سربراہی میں ٹاسک فورس بنائی جائے گی،اجلاس میں اسٹیٹ بینک میں ڈائریکٹر جنرل مانیٹرنگ یونٹ میں منصور حسین اور ویج بورڈ کے چیئرمین کے عہدے پر عبد الرؤف کی تعیناتی کا فیصلہ کیا گیا۔وزیرِ اطلاعات نے بتایا کہ سرکاری اشتہارات کے حوالے سے اے پی این ایس اور سی پی این ای سے تجاویز مانگی گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے وزراپرزور دیا کہ لوگوں کی زندگیوں سے مسائل ختم کرنے ہیں۔وزراء نہ توخود سفارشات کوخاطر میں لیں اور نہ ہی مجھے کوئی سفارش کریں۔ انکروچمنٹ کے حوالے سے بڑی سفارشات آتی ہیں۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم نے 30 سال کا گند 30 دن میں جتنا صاف ہوسکتا تھا کردیا ہے، مافیاز سے ڈرتے نہیں، کسی کو کرپشن نہیں کرنے دیں گے۔اس موقع پر وزیرِ توانائی عمر ایوب نے کہا کہ گھریلو صارفین کے لیے بجلی کی قیمتوں کے حوالے سے کم بوجھ ڈالا گیا، اس طرح ماضی میں تیل کی قیمتوں کا فائدہ عوام کو منتقل نہیں کیا گیا تھا، وزیرِاعظم عمران خان نے بار بار کہا کہ محنت کش اور کسانوں پر بوجھ نہیں ڈالنا۔وزیرِ توانائی عمر ایوب نے کہا کہ۔ماضی میں تیل قیمتوں کا فائدہ عوام کو منتقل نہیں کیا گیا۔ 750ارب کے گردشی قرضے ٹائم بم بن گئے ہیں۔ 2013 میں ملکی قرضے کا حجم 15 ہزار ارب تھا، جو 2018 میں29 ہزار ارب ہوچکا ۔توانائی سیکٹر کے گردشی قرضوں کا حجم 640 ارب تک پہنچ چکا ہے اور گیس کے شعبے میں 150 ارب روپے کا گردشی قرضہ ہے۔
٭٭٭٭٭