نواز لیگ میں فارورڈ بلاک بنانے کے لئے حکومت سرگرم

0

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)اسمبلیوں میں ارکان کی زیادہ اکثریت نہ ہونے اور مسلسل احتجاج سے پریشان تحریک انصاف کی قیادت نواز لیگ کی طاقت توڑنے کیلئے فارورڈ بلاک بنانے کیلئے سرگرم ہو گئی ہے ۔اس ضمن میں زیادہ اہم کردار اسپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی کا ہوگا جنہوں نے ارکان سے رابطے تیز کر دیے ہیں، جنہوں نے6 لیگی ارکان کے اسمبلی میں داخلے پر پابندی لگا کر دباؤ کی سخت پالیسی کا عندیہ دیدیا ہے ۔سینئر وزیر پنجاب علیم خان بھی اس حوالے سے سرگرم ہو گئے ہیں اور ان کے بھی اراکین سے رابطے ہیں۔علیم خان کا کہناہے کہ پی ٹی آئی پہلے ایسے کسی بھی اقدام سے گریزاں رہی ہے۔پنجاب کے مختلف شہروں اور اضلاع میں نواز لیگ کے بلدیاتی نمائندے بھی سیاسی وفاداری بدلنے کو تیار ہیں۔نواز لیگ نے بھی فارورڈ بلاک بنانے کی جوابی حکمت عملی بنا لی ہے۔ نواز لیگ کے اندرونی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ تحریک انصاف و قائد لیگ سے تعلق رکھنے والے40سے زائد ارکان قومی و پنجاب اسمبلی رابطے میں ہیں ۔دسمبر میں سڑکوں پر آنے کا فیصلہ بھی زیر غور ہے ۔منگل کو پنجاب اسمبلی میں نواز لیگ و پی ٹی آئی کے اراکین نے لڑتے ہوئے ایک دوسرے کی قمیصیں پھاڑ دیں۔سیکریٹری اسمبلی اور عملے کی کرسیاں چھیننے کی بھی کوشش کی گئی ۔نواز لیگی ارکان پر قابو پانے کیلئے اسپیکر نے سارجنٹ ایٹ آرمز کو بلایا تو مجتبیٰ شجاع الرحمن نے ایک اہلکار کا گلا دبوچ لیا ۔وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے الزام عائد کیا ہے کہ اپوزیشن ارکان نے اسپیکر و سیکریٹری پنجاب اسمبلی پر حملے کی کوشش کی تھی ۔ تفصیلات کے مطابق اسمبلی میں آئے روز کے احتجاج سے تحریک انصاف کی حکومت نواز لیگ کی پارلیمانی طاقت توڑنے کیلئے اس میں فارورڈ بلاک بنانے کیلئے سر گرم ہو گئی ہے ۔پہلے مرحلے میں نواز لیگ کے اراکین پنجاب اسمبلی کو ملانے کی کوشش کی جائے گی ۔پنجاب کے سینئر وزیر علیم خان نے فارورڈ بلاک بنانے کی تیاریوں کی بالواسطہ تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کی جانب سے پہلے معاملے کو نظر انداز کیا جاتا رہا مگر اپوزیشن جماعت کے متعدد ارکان حکومت سے رابطے میں ہیں۔ہم پہلے ایسے کسی بھی اقدام سے گریزاں تھے ۔پنجاب کے مختلف شہروں و اضلاع کے بلدیاتی سربراہان بھی اپنی سیاسی وفاداری بدلنے کو تیار ہیں ۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی نے بھی حکومت کو ابتدا میں ہی نواز لیگ کے اندر فارورڈ بلاک بنانے کی تجویز دی تھی جسے اس وقت پذیرائی نہ ملی تاہم اب اس پر غور شروع کر دیا گیا ہے ۔اسپیکر پنجاب اسمبلی نے بھی ارکان پنجاب اسمبلی سے اپنے رابطے تیز کر دیے ہیں۔دوسری جانب ضمنی انتخاب میں کامیابی سے حوصلے بلند ہونے کے بعد نواز لیگ نے سیاسی طور پر مزید متحرک ہو کر حکومت مخالف تحریک کی نئی حکمت عملی تیار کر لی ہے۔دسمبر کے آغاز میں مجوزہ حکومت مخالف تحریک کی قیادت سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم چلائیں گی ۔ مہم میں حکمران جماعت اور اداروں کے خلاف بھر پور احتجاجی مہم چلائی جائے گی۔ریاستی اداروں کو بھی ہدف تنقید بنانے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے ۔مہم کو تحریک انصاف کی حکومت کمزور کرنے، بلدیاتی انتخابات کی تیاری، نیب عدالتوں و اداروں پر سیاسی دباؤ کے لیے استعمال کیا جائے گا۔تحریک انصاف کے اندر توڑ پھوڑ بھی کی جائے گی اور ان کے رہنماؤں کو ساتھ ملانے کی پیشکش کی جائے گی ۔الیکشن سے قبل تحریک انصاف میں شامل ہونے والے نواز لیگ و قائد لیگ کے ارکان اسمبلی کا فارورڈ بلاک بنایا جائے گا۔جن کو تحریک انصاف چھوڑنے پر اسی نشست سے نواز لیگی ٹکٹ پر ضمنی الیکشن میں پر حصہ لینے کی پیش کش کی جائے گی۔نواز لیگ کے اندرونی ذرائع نے ابھی سے40 سے زائد ارکان قومی و صوبائی اسمبلی سے رابطوں کا دعویٰ بھی کر دیا ہے۔ نئی حکمت عملی کو کچھ دنوں کے لیے خفیہ رکھا جا رہا ہے اور اس پر عمل کا آغاز جلسہ سے کیا جائے گا۔نواز لیگی ذرائع نے بتایا کہ نواز لیگی قیادت اس حد تک جانے کو تیار ہے کہ اگرپی ٹی آئی کی حکومت گرانے کیلئے اسے پیپلز پارٹی کو اقتدار دینا پڑا تو وہ یہ سودا بھی کر لے گی ۔ ادھر پنجاب اسمبلی میں منگل کو بجٹ پیش کئے جانے کے موقع پر نواز لیگی اراکین نے شہباز شریف کی گرفتاری کیخلاف شدید احتجاج کیا۔اس دوران حکومتی و نواز لیگی اراکین اسمبلی باہم گتھم گتھا ہو گئے۔اسپیکر اور وزیر خزانہ پنجاب کی نشستوں کا گھیراؤ کر لیا گیا ۔سیکریٹری اسمبلی اور ان کے عملے کو کرسیوں سے گرانے کی کوشش کی گئی ۔اراکین اسمبلی ڈیسک پر کھڑے ہو گئے۔اس صورتحال میں ایوان کا ماحول کشیدہ ہو گیا۔ ترمیمی بجٹ پیش کرنے کیلئے پنجاب اسمبلی کا اجلاس اسپیکر چودھری پرویز الٰہی کی زیر صدارت منگل کی سہ پہر ایک گھنٹہ 20 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا۔تلاوت قرآن کریم اور نعت کے بعد اسپیکر نے وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جواں بخت کو بجٹ پیش کرنے کی اجازت دی تو بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر شریک ہونے والے نواز لیگی ارکان نے اسپیکر سے پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرنے کی اجازت مانگی تاہم اسپیکر نے بجٹ کے موقع پر پوائنٹ آف آرڈر پر بولنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ۔ اس پر نواز لیگی ارکان اسمبلی نے اسپیکرکی نشست کے سامنے جمع ہو کر’’ شرم کرو حیا کرو شہباز شریف کو رہا کرو‘‘ ’’ٹوپی راجہ کی سرکار نہیں چلے گی نہیں چلے گی’’لاٹھی گولی کی سرکار نہیں چلے نہیں چلے گی ، غنڈہ گردی نہیں چلے گی ‘‘گو عمر ان گو ، ڈاکو ، ڈاکو ، جعلی اسپیکر نا منظور، شیم شیم و ڈونکی کنگ کے نعرے لگاتے رہے ۔ نواز لیگی اراکین نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر ہوا میں اچھالنا شروع کر دیں تاہم شور سے بے نیاز وزیر خزانہ نے نعروں کے باوجود بجٹ پیش کیا۔اسی دوران وزرا و پی ٹی آئی کے اراکین بھی نشستوں سے اٹھ کر باہر آ گئے اوراسپیکر اور وزیر خزانہ کے اطراف میں حفاظتی حصار قائم کر کے کھڑے ہو گئے ۔ ایوان میں جگہ نہ ہونے کے باعث نواز لیگ کے کئی اراکین ایوان کے بالائی حصے میں بیٹھے اور وہاں سے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر نیچے پھینکتے رہے ۔ نواز لیگ کے طارق گل جب احتجاج کیلئے آگے بڑھے تو اسپیکر نے سارجنٹ ایٹ آرمز کو انہیں پیچھے ہٹانے کیلئے کہا جس پر ایک آفیسر نے انہیں پیچھا ہٹایا تو قریب ہی کھڑے نواز لیگی اور سابق وزیر مجتبیٰ شجاع الرحمن نے اسے گلے سے پکڑ لیا۔ اس موقع پر دیگر عملے نے افسر کو پیچھے ہٹایا جبکہ مجتبیٰ شجاع الرحمن مسلسل اس کی جانب بڑھتے رہے تاہم نواز لیگ کے دیگر اراکین انہیں پیچھے لے گئے ۔ نعرے بازی کے دوران نواز لیگ کے توفیق بٹ اور تحریک انصاف کےخان شیر اکبر خان گتھم گتھا ہو گئے اور جلد ہی ان کی لڑائی میں دونوں جانب سے کئی اراکین لڑائی میں کود پڑے جس کے نتیجے میں 2سے3اراکین کی قمیصوں کے بٹن بھی ٹوٹ گئے ۔ دونوں جانب سے سینئر اراکین نے آگے بڑھ کر انہیں پیچھے ہٹایا ۔ نواز لیگی اراکین اسمبلی احتجاج کے دوران اسپیکر کی نشست کے سامنے بیٹھے ہوئے سیکریٹری اسمبلی و دیگر عملے کی میزوں پر بھی چڑھ گئے۔طارق گل سمیت کئی اراکین نے عملے کی میزیں الٹانے اور کرسیاں چھیننے کی بھی کوشش کی تاہم ساتھی اراکین منع کرتے رہے ۔ایک لیگی رکن اسمبلی مسلسل سیٹی بجاتا رہا ۔ لیگی اراکین کے احتجاج اور نعروں کے جواب میں حکمران جماعت کی خواتین اراکین ایجنڈے کی کاپیوں پر چور ،چور اور دیگر مخالفانہ نعرے لکھ کر ایوان میں لہراتی رہیں۔وزیر خزانہ کی جانب سے بجٹ تقریر کا متن پڑھ لینے کے بعد اسپیکر نے اجلاس جمعہ کی صبح9بجے تک کیلئے ملتوی کر دیا ۔اسپیکر نے بجٹ اجلاس کے دوران ایوان میں ہنگامہ آرائی کرنے پر6 نواز لیگی ارکان کو شو کاز نوٹس جاری کرتے ہوئے بجٹ اجلاس کے اختتام تک ان کے اسمبلی میں داخلے پر پابندی لگا دی ہے ۔جن ایم پی ایز کو نوٹس جاری کیا گیا ہے ان میں پیر اشرف رسول، ملک محمد وحید ،محمد یاسین عامر، مرزا جاوید، زیب النسا اور طارق مسیح شامل ہیں۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More