مقبوضہ کشمیر میں بلدیاتی الیکشن کے چوتھے مرحلے کا بھی بائیکاٹ

0

لاہور(نمائندہ امت)مقبوضہ کشمیر میں بلدیاتی انتخابات کے چوتھے مرحلے کابھی بائیکاٹ کردیاگیا،اس دوران مکمل ہڑتال کی گئی اور زبردست احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں،اس دوران سری نگر میں ہونے والے احتجاجی مظاہرہ میں شریک افراد پر بھارتی فورسز کی جانب سے بدترین تشدد کیا گیاہے جس سے متعدد کشمیری زخمی ہوگئے، مظاہرین نے بھارتی فورسز پر بھی پتھراؤ کیا۔ بھارتی فوج کی طرف سے کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت کشمیری نوجوانوں کو جیل بھیجے جانے کیخلاف بانڈی پورہ سوپور شاہراہ کو بند کر دیا گیا ۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں زیر تعلیم سینکڑوں کشمیر ی طلباء نے بھی تین کشمیری طلباء کے خلاف غداری کا مقدمہ واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ادھر حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یٰسین ملک نے کشمیری نوجوانوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن، گرفتاریوں ، ظلم و تشدد اور خوف و ہراس پھیلانے کی کارروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ انتخابی ڈھونگ رچانے کیلئے وادی کشمیر کو ایک فوجی چھاؤنی میں تبدیل کردیاگیا ہے۔ بھارتی فورسز نے سری نگر کے علاقے صورہ میں ڈھونگ بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کیخلاف احتجاجی مظاہرہ کرنے والے نوجوانوں پر طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا اور ان پرفائرنگ کی۔مظاہرین بھارت کیخلاف اور آزادی کے حق میں نعرے لگارہے تھے۔مظاہرین اور بھارتی فورسز کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔ بانڈی پورہ کے علاقے کلوسہ میں گرفتار نوجوانوں کے اہلخانہ نے سری نگر میں احتجاجی دھرنا دیتے ہوئے کہا کہ پولیس حکام نے ان کے بچوں کو پتھراؤ کے جھوٹے الزامات میں جیل میں ڈال دیا ہے۔مقبوضہ کشمیر میں ڈھونگ انتخابات کے چوتھے مرحلہ کے دوران سری نگر ، بارہمولہ ، گاندربل ، پلوامہ اور شوپیاں اضلاع میں مکمل ہڑتال کی گئی۔ بلدیاتی انتخابات کے آخری مرحلے کے نام پرسری نگر کے علاقوں نیو تھید، ہارون ، نشاط، برین، ڈلگیٹ، پانتہ چوک، پالہ پورہ، تارہ بل ، کاؤڈارہ، حول، علمگری بازار،گلی کدل، نوشہرہ، لال بازار، بڈشاہ محلہ،عمرکالونی، جوگی لنکر، کاٹھی دروازہ، لوکٹ کدل، بچھ پورہ اور احمد نگر میں جبکہ بارہمولہ کے علاقے پٹن ،پلوامہ کے علاقوں پانپورہ اور کھریو اسلام آباد کے علاقوں ڈورو اور ویری ناگ، گاندربل اور شوپیاں کے علاقوں میں ڈرامہ رچایا گیا۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں زیر تعلیم سینکڑوں کشمیر ی طلباء نے بھی تین کشمیری طلباء کے خلاف غداری کا مقدمہ واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے زبردست نعرے بازی کی۔ طلباء نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھارکھے تھے جن پر لکھا تھا کشمیری ہونا کوئی جرم نہیں ۔ طلباء نے یونیورسٹی کیمپس کے باہر مارچ بھی کیا ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More