آسیہ کو پناہ دینے سے برطانیہ کا انکار

0

لندن(رپورٹ: توصیف ممتاز)برطانیہ نے اپنے داخلی سیکورٹی خدشات پر آسیہ مسیح کوپناہ دینے سے انکار کردیا اوراس سلسلے میں اسکے خاندان کی اپیل مسترد کر دی گئی ہے۔ملعونہ کی پناہ کیلئے سرگرم تنظیم برٹش پاکستانی کرسچن ایسوسی ایشن نے تصدیق کی ہے کہ فیصلہ برطانوی مسلمانوں کے ممکنہ رد عمل پربدلا گیا ،جبکہ منتقلی سے برطانوی حکومت کو بیرون ملک اپنے سفارتکاروں پر حملوں کا بھی خطرہ ہے۔ تنظیم کے چیئر مین ولسن چوہدری کے مطابق آسیہ اوراس کا خاندان پاکستان میں ہی ہے اور ہم اب ان کی مدد کی پیشکش کرنے والے2 یورپی ممالک میں سے کسی ایک کا انتخاب کرینگے۔ذرائع کے مطابق اس سے قبل برطانوی حکام نے ملعونہ کو سیاسی پناہ دینے پر آمادگی ظاہر کی تھی ، تاہم پاکستان میں شدید احتجاج کے بعدبرطانوی ہائی کمیشن نے اپنی حکومت کوارسال کی گئی رپورٹ میں آسیہ مسیح کی ممکنہ برطانیہ منتقلی پرتحفظات کا اظہار کیاتھا ۔دوسری جانب جرمنی میں مسلمانوں نے ملعونہ کیخلاف مہم شروع کرتے ہوئے اس کی ممکنہ سیاسی پناہ کی مخالفت کی ہے۔ تفصیلات کے مطابق برطانیہ نے بڑھتے ہوئے سیکورٹی خدشات کے باعث آسیہ مسیح اور اسکے خاندان کوسیاسی پناہ دینے سے انکار کردیا ہے۔ذرائع نے ‘‘امت’’ کو بتایا کہ برطانوی حکام نے آسیہ کے خاندان کو سیاسی پناہ کی یقین دہانی کروائی تھی ، تاہم پاکستان بھر میں شدید احتجاج کے بعد اسلام آباد میں برطانوی ہائی کمیشن نے اس تمام تر صورتحال پر ایک تفصیلی رپورٹ اپنی حکومت کو بھجوائی ، جس میں تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ رپورٹ کے بغور جائزے کے بعد برطانوی حکومت اس نتیجے پر پہنچی کہ آسیہ مسیح کو فی الحال فوری طور پر برطانیہ میں سیاسی پناہ نہیں دی جاسکتی۔ذرائع نے بتایا کہ اس حوالے سے حکومت برطانیہ کے ساتھ رابطے میں رہنے والے افراد کو یہ پیغام پہنچادیا گیا ہے۔ذرائع کا کہنا تھا کہ برطانوی حکومت کا موقف ہے کہ آسیہ کوسیاسی پناہ دینے سے ملک بھر میں سیکورٹی کی صورتحال کو خطرات درپیش ہوسکتے ہیں ، کیونکہ بڑی تعداد میں مسلمان برطانیہ میں مقیم ہیں۔ اس کے علاوہ آسیہ کی سیکورٹی کو بھی برطانیہ میں مسائل ہوسکتے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ اس کے علاوہ حکومت کو خدشہ ہے کہ ان کے اس اقدام سے دنیا بھر میں برطانوی سفارت خانوں کی سیکورٹی کو بھی شدید خطرات لاحق ہوسکتے ہیں اور مبینہ طور پر سفارتکاروں کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ واضح رہے کہ ملعونہ آسیہ کے شوہر عاشق مسیح نے برطانوی وزیراعظم سے اپیل کی تھی کہ آسیہ کو خاندان سمیت برطانیہ میں سیاسی پناہ دی جائے۔ تاہم یہ اپیل مسترد کر دی گئی ہے ۔آسیہ کے قریبی ذرائع نے بھی یہ کنفرم کیا ہے کہ اب برطانیہ ان ممالک میں شامل نہیں ہے جو آسیہ کو سیاسی پناہ دے سکتا ہے۔دریں اثنا برطانوی میڈیا کے مطابق ملعونہ آسیہ کوسیاسی پناہ دلوانے کیلئے سرگرم برطانوی تنظیم برٹش پاکستانی کرسچن ایسوسی ایشن کے چیئرمین ولسن چوہدری نے تصدیق کی ہے کہ برطانوی حکومت نے آسیہ کو سیاسی پناہ دینے سے انکار کردیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دو یورپی ممالک نے آسیہ مسیح کو پناہ کی پیشکش کی ہے ، لیکن برطانیہ ان میں شامل نہیں ہے ۔ ان کاکہناتھاکہ برطانوی حکومت کوتحفظات ہیں ،کیونکہ آسیہ کی منتقلی سے برطانوی مسلمانوں میں بے چینی پھیلے گی اور وہ سخت رد عمل کا اظہار کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ بیرون ملک برطانوی سفارتکاروں کوبھی خدشات لاحق ہوں گے ، جن پر لوگ حملہ کرسکتے ہیں۔ولسن چوہدری نے کہا کہ آسیہ اور اس کا خاندان سخت سیکورٹی میں پاکستان میں ہے اوراب پناہ کی پیشکش کرنیوالے دومغربی ممالک میں سے کسی ایک کا انتخاب کیا جائے گا۔ذرائع نے بتایا کہ ان 2 یورپی ممالک میں اٹلی اور ہالینڈ شامل ہیں۔پناہ دینے سے انکار کے حوالے سے برطانوی ہوم آفس کاکہنا تھاکہ وہ انفرادی معاملات پر تبصرہ نہیں کرسکتے ۔ ادھر اطلاعات کے مطابق جرمنی میں مسلمانوں نے آسیہ مسیح کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم شروع کر دی ہے اور ملعونہ کو ممکنہ طور پر جرمنی میں سیاسی پناہ دینے کی سخت مخالفت کی جا رہی ہے۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More