معارف القرآن

0

معارف و مسائل
امام بخاریؒ نے حضرت ابن مسعودؓ سے روایت کیا کہ رسول اکرمؐ نے فرمایا کہ کیا تم اس پر راضی ہو کہ اہل جنت کے چوتھائی تم لوگ ہو جاؤ گے؟ ہم نے عرض کیا کہ بیشک ہم اس پر راضی ہیں تو آپؐ نے فرمایا:
’’قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے، مجھے یہ امید ہے کہ تم (یعنی امت محمدیہ) اہل جنت کے نصف ہو گے۔‘‘ (از مظہری)
اور ترمذی، حاکم و بیہقی نے حضرت بریدہؓ سے روایت کیا ہے اور ترمذی نے اس کی سند کو حسن اور حاکم نے صحیح کہا ہے، الفاظ حدیث کے یہ ہیں کہ رسول اقدسؐ نے فرمایا:
’’اہل جنت کل ایک سو بیس صفوں میں ہوں گے، جن میں سے اسّی صفیں اس امت کی ہوں گی، باقی چالیس صفوں میں ساری امتیں شریک ہوں گی۔‘‘ (مظہری)
مذکور الصدر روایات میں اس امت کے اہل جنت کی نسبت دوسری امتوں کے اہل جنت سے کہیں چوتھائی کہیں نصف اور اس آخری روایت میں دو تہائی مذکور ہے، اس میں کوئی تعارض اس لئے نہیں کہ یہ آنحضرتؐ کا اندازہ بیان کیا گیا ہے، اس اندازے میں مختلف اوقات میں زیادتی ہوتی رہی۔
سُرُرٍ مَّوْضُوْنَۃٍ… موضونۃ کے متعلق حضرت ابن عباسؓ سے ابن جریر، ابن ابی حاتم اور بیہقی وغیرہ نے یہ نقل کیا ہے کہ وہ کپڑا جس پر سونے کے تاروں سے کام بنایا گیا ہو۔
وِلْدَانٌ مّْخَلَّدُوْنَ سے مراد یہ ہے کہ یہ لڑکے ہمیشہ اسی حالت میں لڑکے ہی رہیں گے، ان میں کوئی تغیر عمر وغیرہ کا نہ ہوگا، ان جنت کے غلمان کے متعلق راجح تحقیق یہ ہے کہ حوروں کی طرح یہ بھی جنت ہی میں پیدا ہوئے ہوں گے اور یہ سب اہل جنت کے خادم ہوں گے، روایات حدیث سے ثابت ہے کہ ایک ایک جنتی کے پاس ہزاروں خادم ہوں گے۔ (مظہری)
بِاَکْوَابٍ… اکواب، کوب کی جمع ہے، پانی وغیرہ پینے کے ایسے برتن کو کہتے ہیں، جیسے ہمارے عرف میں گلاس ہوتے ہیں اور اباریق ابریق کی جمع ہے، ٹونٹی دار لوٹے کو کہتے ہیں، کاس خاص شراب کے پیالے کو کہا جاتا ہے، معین سے مراد یہ ہے کہ یہ شراب ایک چشمہ جاریہ سے لائی گئی ہوگی۔
لَّا یُصَدَّعُونَ، صداع سے مشتق ہے، جس کے معنی درد سر کے ہیں، دنیا میں شراب زیادہ پینے سے سر میں درد اور چکر جیسے ہوتے ہیں، جنت کی یہ شراب اس سے پاک ہوگی۔ لَا یَنْزِفُوْنَ، نزف کے اصلی معنی کنویں کا تمام پانی سینچ لینے کے ہیں، یہاں مراد عقل سے خالی ہو جانا ہے۔
وَلَحْمِ طَیْرٍ … یعنی پرندوں کا گوشت جیسی ان کی خواہش ہو، حدیث میں ہے کہ اہل جنت جس وقت کسی پرندے کے گوشت کی طرف رغبت کریں گے تو اس کا گوشت جس طرح کھانے کی رغبت دل میں آوے گی کہ کباب ہو یا دوسری طرح کا پکا ہوا، اسی طرح کا فوراً تیار ہو کر اس کے سامنے آ جائے گا۔ (مظہری) (جاری ہے)

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More