لیاقت آباد مارکیٹ-ریلوے اراضی واگزار کرانے میں متحدہ چیئر مین رکاوٹ
کراچی(رپورٹ:محمد نعمان اشرف) متحدہ سے تعلق رکھنے والے ضلع وسطی کے چیئرمین ریحان ہاشمی لیاقت آباد مارکیٹ ،کراچی سرکلر ریلوے کی اراضی سمیت دیگر مقامات سے قبضے ختم کرانے میں رکاوٹ بن گئے ۔ذرائع کے مطابق محکمہ اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے اعلیٰ افسران نے لیاقت آباد سپر مارکیٹ میں5 ہزار غیر قانونی دکانیں اور گودام تعمیرات کے بعد کرائے پر دے رکھے ہیں۔سرکلر ریلوے کی اراضی پر بنی فرنیچر مارکیٹ اور چھوٹے بڑے نالوں پر بنی سیکڑوں دکانیں مسمار کرنا انسداد تجاوزات عملے کے لیئے بڑا چیلنج بن گیا ہے۔ہفتے کے روز ہونے والے آپریشن میں بھی انسداد تجاوزات عملے نے مذکورہ مارکیٹوں کو نہیں چھیڑا۔گزشتہ دنوں لیاقت آباد میں تجاوزات کے خلاف آپریشن کا آغاز کیا گیا تھا تاہم کریم آباد اور حسین آباد میں انسداد تجاوزات عملے کو مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ذرائع نے بتایا کہ یوسی 34کے منتخب وائس چیئرمین شہاب الدین نے مذکورہ مارکیٹ میں مسلح افراد بھیج کر انسداد تجاوزات عملے کے خلاف احتجاج کروایا۔احتجاج شروع ہوتے ہی قبضہٰ مافیا کے کارندے بھی سڑکوں پر آگئے اور انسداد تجاوزات ٹیم کو آپریشن روک کر وہاں سے واپس جانا پڑا۔ذرائع نے بتایا کہ لیاقت آباد سپر مارکیٹ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے زیر نگرانی چلائی جاتی ہے اور وہاں سرکاری عمارت میں 5سے زائد غیر قانونی دکانیں اور درجن سے زائد گودام قائم ہیں۔مذکورہ دکانیں اور گودوام قائم کروانے میں خوداسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے افسران ملوث ہیں۔جس کی وجہ سے وہاں تجاوزات کے خلاف آپریشن نہیں ہوتا۔ذرائع نے بتایا کہ ڈپٹی ڈائریکٹر لینڈ نے ضلع وسطی کے بیشتر مقامات پر قبضہٰ مافیا کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے تاہم ریحان ہاشمی کی سرپرستی ہونے کے باعث کوئی ان کے خلاف کارروائی نہیں کرتا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ سرکلر ریلوے کی اراضی پر قائم فرنیچر مارکیٹ میں چھوٹی بڑی سیکڑوں دکانیں ہیں۔مذکورہ مارکیٹ کے دکانداروں نے اپنا سامان سڑکوں پر رکھا ہوا ہے جس کی وجہ سے اطراف کی گلیوں کا راستہ مکمل طور پر بند ہوچکا ہے۔فرنیچر مارکیٹ کے خلاف علاقہ مکینوں نے ڈسٹرکٹ چیئرمین ریحان ہاشمی کو متعدد درخواستیں لکھی ہیں تاہم ان کے خلاف آج تک کوئی آپریشن نہیں ہوا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ ماضی میں فرنیچر مارکیٹ کو تحفظ فراہم کرنے میں میونسپل کمشنر ملوث رہے ہیں تاہم ریحان ہاشمی کی یقین دہانی کے بعد فرنیچر مارکیٹ کے دکاندار دھڑلے سے کاروبار کررہے ہیں اور غریب آباد کے فٹ پاتھوں پر قبضہ تاحال برقرار ہے۔الکرم کے اطراف بھی غیر قانونی بس اڈے قائم ہیں جن کی وجہ سے ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہوتی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ نالے کے اوپر قائم جہانگیر آباد کے اطراف مکینک کی دکانیں اور کباڑی مارکیٹ کو بھی تحفظ فراہم کیا جائے گا۔ضلع وسطی اہم ذرائع نے بتایا کہ کچھ روز قبل ڈپٹی ڈائریکٹر لینڈ نے پتھاریداروں کو قبضہٰ ختم کرنے کے احکامات دیئے جس پر پتھاریداروں نے ان سے ملاقات کرکے معاملات طے کرلئے تھے۔ذرائع نے بتایا کہ ڈسٹرکٹ سینٹر کے بیشتر مقامات پر قبضے ریحان ہاشمی کی نگرانی میں ہی قائم ہوئے تاہم اینٹی انکروچمنٹ عملے کو نیو کراچی،نارتھ ناظم آباد،لیاقت آباد سینٹری مارکیٹ،شفیق موڑ،واٹرپمپ سمیت دیگر علاقوں میں شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا اور مذکورہ تمام ہی علاقوں میں پتھاریداروں سمیت دیگر افراد کا قبضہٰ برقرار رہے گا۔ذرائع نے بتایا کہ اینٹی انکروچمنٹ عملہ محض لیاقت آباد کی سڑکوں پر موجود ٹھیلے والے اور فلائی اوور کے نیچے موجود قبضہٰ مافیا کے خلاف آپریشن کرے گا جن کے خلاف ماضی میں کئی بار آپریشن کئے گئے ہیں تاہم ان مقامات سے قبضہٰ آج تک خالی نہ ہوسکا۔واضع رہے کہ انسداد تجاوزات عملے نے ہفتے کے روز ضلع وسطی میں آپریشن شروع کیا جس میں واٹر پمپ کے اطراف کارروائی کی گئی تاہم قبضہ کی گئی اراضی کو مسمار نہیں کیا گیا اسی طرح غریب آباد کے اطراف بھی تجاوزات کے خلاف آپریشن کیا لیکن فرنیچر مارکیٹ اور اس کے اطراف قائم غیر قانونی دکانیں مسمار نہیں کی گئیں۔اس ضمن میں ڈپٹی کمشنر ضلع وسطی فرحان غنی سے موقف کے لئے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ تجاوزات کے خلاف آپریشن پر موقف دینا کوئی ضروری بات نہیں اس معاملے پر بعد میں بات کرونگا۔