انتہا پسند ہندو تاج محل کی مسجد کا تقدس پامال کرنے لگے

0

ایس اے اعظمی
بھارتی ریاست اتر پردیش میں انتہا پسندی عروج پر پہنچ گئی اور گاؤں دیہاتوں کے بعد اب آگرہ جیسے شہر میں واقع تاریخی تاج محل کی مسجد میں بھی ہندو انتہا پسند گھس آئے۔ بھارتی انتہا پسند ہندوئوں کے ایک گروپ کی عورتوں نے مسجد کا تقدس پامال کر دیا۔ بھارتی تنظیم راشٹریہ بجرنگ دل نے تین روز قبل دی گئی دھمکی پر عملدرآمد کرتے ہوئے مسجد میں خواتین کو گھسا کر پوجا کا باقاعدہ اہتمام کروایا۔ اس دوران مسلح ہندو نوجوان تاریخی تاج محل/ مسجد کے دروازوں پر تعینات تھے اور پولیس خاموش تماشائی بنی ہوئی تھی۔ تاریخی عمارت کی حفاظت کے ذمہ دار بھارتی ادارے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کے منتظمین اور سیکورٹی نے بھی خانہ خدا میں گھس بیٹھنے والی ہندو عورتوں کو روکنے کی ہمت نہیں کی جس کی وجہ سے عورتوں نے موم بتیوں اور اگر بتیوں سمیت پوجا کا اہتمام کیا اور مسجد کے اندر گنگا جل چھڑکا گیا۔ اپنی ویڈیو میں راشٹریہ بجرنگ دل کی خواتین نے اپنا تعارف کرواتے ہوئے ببانگ دہل دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے مندر کے مقام پر پوجا کی ہے۔ نیو انڈین ایکسپریس کے مطابق راشٹریہ بجرنگ دل کی خاتون رہنما اور آگرہ کی صدر مینا دیواکر نے تصدیق کی ہے کہ وہ شیو مندر (تاج محل کی جامع مسجد) میں دھوپ بتی گنگا جل، ماچس اور پوجا پاٹھ کا دیگر سامان لے کر داخل ہوئی تھیں جہاں انہوں نے اطمنیان سے پوجا کی اور شیو مندر کو جس پر مسلمانوں نے مسجد بنائی ہوئی ہے، کو پاک کیا ہے۔ جبکہ بھگوان کی آرتی بھی اُتاری ہے۔ میڈیا سے گفتگو میں انتہا پسند مینا دیواکر نے کہا کہ وہ اس وقت تک پوجا پاٹھ کریں گی جب تک سرکار مسلمانوں پر اس مسجد کے دروازے بند نہیں کرتی، مسلمانوں کو جمعہ سمیت پانچوں وقت کی نماز کی اجازت بالکل نہیں دینی چاہئے ورنہ ہم بھی اسی مقام پر پوجا کرنے کا ادھیکار (حق) رکھتے ہیں۔ ادھر دنیا کے سات عجائب میں شامل تاج محل کی تاریخی مسجد کے امام و منتظمین کا کہنا ہے کہ ان کو میڈیا میں یہ خبر لانے پر قتل کی دھمکیاں بھی دی گئی ہیں۔ اگرچہ پولیس کو اس ضمن میں آگاہ کردیا گیا ہے لیکن اتر پردیش حکومت نے اس سلسلہ میں کانوں میں تیل ڈالے ہوئے ہیں۔ بھارتی جریدے اَمر اُجالا نے بتایاہے کہ چھ ماہ قبل ہی ہندوئوں کے دبائو پر تاج محل کی تاریخی مسجد میں پانچوں وقت کی نماز اور بالخصوص نماز جمعہ کی ادائیگی کے موقع پر غیر مقامی مسلمانوں اور مسلم سیاحوں کی شرکت پر پابند عائد کی جاچکی ہے اور آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کے افسران اور انڈسٹریل سیکورٹی کے حکام مسلمانوں کے ساتھ بہت سختی برت رہے ہیں اور نمازوں کے اوقات میں یا نماز جمعہ کے ہجوم کو کم کرنے کیلئے غیر مقامی اور سیاح مسلمانوں کو مسجد میں داخلہ کی اجازت نہیں دیتے، جس پر بھارتی مسلمانوں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ آگرہ کے تاج محل کی زیارت کو آنے والی اعظم گڑھ کی ایک مسلمان فیملی نے نام چھپانے کی درخواست پر بتایا ہے کہ جمعہ کو ہم تاج محل میں آئے تھے لیکن نماز کے وقت سیکورٹی حکام نے ہمیں مسجد میں جاکر نماز جمعہ کی ادائیگی سے روک دیا تھا۔ انہوں نے کم از کم ایک ہزار سے زائد غیر مقامی زائرین کو نماز نہیں پڑھنے دی، جبکہ دو درجن مقامی مسلمانوں نے اس تاریخی مسجد میں نماز جمعہ پڑھی اور ہم لوگ نماز جمعہ ضائع ہوجانے پر اپنے دل مسوس کر رہ گئے۔ بھارتی لکھاری سمرنجیت سنگھ نے بتایا ہے کہ انتہا پسند وزیر اعلیٰ یوگی آدتیا ناتھ کی سرکار میں مسلمانوں کی عبادات کیخلاف جرائم میں بہت تیزی سے ا ضافہ ہوا ہے اور تاج محل کی مسجد میں تازہ پوجا کی واردات سے اس بات کا یقین کیاجاسکتا ہے کہ یو پی میں مسلمانوں پر شدید دبائو ہے۔ سمرنجیت سنگھ کا کہنا ہے کہ انہوں نے جب تاج محل کے منتظم ادارے کے متعلقہ افسر/ کنورزیشن اسسٹنٹ انکیت نام دیو سے استفسار کیا کہ آیا ایک تاریخی مسجد کی عمارت میں پوجا کرنے والی خواتین کو دن دہاڑے گھسنے سے کیوں باز نہ رکھا گیا ؟ تو ان کے پاس اس کا کوئی جواب نہ تھا اور ابتدائی مرحلہ میں انہوں نے اس واقعہ کی اصلیت اور حقیقت سے ہی انکار کردیا لیکن جب ان کو راشٹریا بجرنگ دل کی جانب سے بنائی گئی ویڈیو کا کلپ دکھایا گیا تو وہ بغلیں جھانکنے لگے اور بعد میں صرف اتنا کہا کہ وہ اس پوجا کی ویڈیو کی جانچ کریں گے کہ آیا یہ اصلی ہے یا نہیں کیونکہ تاریخی عمارات میں ماچس یا آتش گیر مادہ لے جانا سخت ممنوع ہ۔ ہندوستان ٹائمز نے انکشاف کیا ہے کہ 15 نومبرکو بھارتی انتہا پسند تنظیم نے حکومت اتر پردیش، ضلع کلکٹر اور پولیس کو متنبہ کیا تھا کہ فی الفور تاج محل کی مسجد میں نماز کا اہتمام روک دیا جائے ورنہ ہندوئوں کی جانب سے بھی اس مسجد میں جو ہندو مندر تاج مہالا تھا، میں پوجا کا باقاعدہ اور روزانہ اہتمام کیا جائے گا۔ تاہم یوگی سرکار نے تاج محل میں مسلمانوں پر نماز کی ادائیگی روکنے کی دھمکی آمیز ویڈیوز کا کوئی نوٹس نہیں لیا جس کی وجہ سے ہندو تنظیم راشٹریا بجرنگ دل کے حوصلے اس قدر بلند ہوئے ہیں کہ انہوں نے بلا توقف مسجد میں پوجا کا اہتمام کیا اور اس کی ویڈیوز بھی شیئر کی ہیں جن کے بارے میں آگرہ شہر میں موجود مسلمانوں نے بتایا ہے کہ ہندوئوں نے دھمکی دی ہے کہ جتنی جلد ممکن ہو تاج محل سے ملحق تاج محل جامع مسجد میں نمازوں پر مکمل پابندی عائد کردی جائے ورنہ وہ مسجد پر قبضہ کریں گے اورمسلمانوں کی جائے نماز اور قرآن کے نسخوں کو ہٹا کر باقاعدہ مورتیاں رکھ کو پوجا کا باقاعدہ آغاز کردیں گے اور اس سلسلہ میں کسی قسم کی مزاحمت برداشت نہیں کی جائے گی ۔ ادھر آگرہ کے کانگریس سٹی پریذیڈنٹ حاجی جمیل الدین قریشی نے مسجد میں پوجا کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ یہ مسلمانوں کیخلاف فسادات برپا کرنے اور انتخابات میں فائدہ اٹھانے کیلئے قتل عام کروانے کی سازش ہے، جس کی روک تھام ناگزیر ہے۔ حاجی جمیل نے مطالبہ کیا ہے کہ مسلمانوں اور ان کی عبادت گاہوں کا تحفظ کیا جائے اور مسجد میں گھس کر پوجا کرنے والوں کو گرفتار کیا جائے۔ ٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More