سندھ میں انجینئرر کی اسامیوں پر غیر متعلقہ سیاسی بھرتیوں کا انکشاف

0

کراچی (رپورٹ:نواز بھٹو)حکومت سندھ کے مختلف محکموں میں انجینئرر کی اسامیوں پر سیکڑوں غیر متعلقہ سیاسی بھرتیوں کا انکشاف ہوا ہے ۔ ذرائع کے مطابق سب سے زیادہ بھرتیاں محکمہ بلدیات، ہاؤسنگ اینڈ ٹاؤن پلاننگ، ورکس اینڈ سروسز اور محکمہ آبپاشی میں کی گئیں۔ پاکستان انجنیئرنگ کونسل کی تحریری شکایت پر وزیر اعلیٰ سندھ نے نوٹس لے لیا ،تمام محکموں کو غیر قانونی طور پر بھرتی ہونے والے افراد کے خلاف کاروائی کی ہدایت کردی۔تفصیلات کے مطابق پاکستان انجنیئرنگ کونسل کے چیئرمین جواد سلیم قریشی نے وزیر اعلیٰ سندھ کو ایک مکتوب ارسال کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ سندھ کے متعدد محکموں میں انجنیئرز کی اسامیوں پر سیکڑوں غیر متعلقہ افراد کو غیر قانونی طریقے سے غیر انجنیئرز بھرتی کیا گیا ہے۔ جب کہ بیشتر بھرتیاں سیاسی بنیادوں پر کی گئی ہیں ۔پیشہ ورانہ امور سے ناواقف ہونے کے باعث ان افراد کو مختلف ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے غلط استعمال کیا جاتا ہے۔ مزید کہا گیا ہے کہ اس طرح کی غیر قانونی بھرتیوں سے سندھ میں بیروز گار پیشہ ورانہ انجینئرز کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے ۔ مکتوب میں مزید کہا گیا ہے کہ تمام صوبائی محکموں کو پابند بنایا جائے کہ وہ انجنیئرز کی اسامیوں پر غیر متعلقہ افراد بھرتی کرنے سے اجتناب برتیں اور غیر قانونی بھرتی ہونے والوں کے خلاف کاروائی کی جائے۔ذرائع کے مطابق وزیر اعلی ٰ نے نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکریٹری سندھ کو لیٹر NO:SOA/CMS/Misc No.08/CMD`s(SGA&CD)/2018 میں ہدایات جاری کی ہیں کہ تمام محکموں میں انجینئر ز کے عہدوں پر بھرتی ہونے والے افراد کے خلاف قواعد و ضوابط کے مطابق کارروائی کر کے رپورٹ پیش کی جائے۔ چیف سیکریٹری نے سیکریٹری سروسز، سیکریٹری ورکس اینڈ سروسز، سیکریٹری بلدیات ہاؤسنگ اینڈ ٹاؤن پلاننگ اور سیکریٹری محکمہ آبپاشی سندھ کو لیٹر No. SO(C-III)/SGA&CD/3-9/2011(W&S) جاری کرتے ہوئے محکموں میں غیر قانونی طور پر بھرتی افراد کیخلاف کارروائی کی ہدایت کردی ہے ۔ذرائع کے مطابق انجنیئرز کی اسامیوں پر غیر قانونی بھرتی ہونے والے بیشتر غیر متعلقہ افراد محکمہ بلدیات اس کے ذیلی اداروں ، واٹر بورڈ، ایس بی سی اے میں موجود ہیں۔ جبکہ غیر انجنیئرز کی بڑی تعداد محکمہ ہاؤسنگ اینڈ ٹاؤن پلاننگ ورکس اینڈ سروسز اور محکمہ آبپاشی میں بھی تعینات ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ان محکموں میں کئی برس سے تعینات زیادہ تر انجنیئرز کے پاس انجنیئرنگ کی ڈگریاں بھی جعلی ہیں ۔ذرائع کے مطابق چیف سیکریٹری کی طرف ہدایات موصول ہونے کے بعد محکموں نے فہرستیں مرتب کرنا شروع کر دی ہیں ،جبکہ یہ بھی اطلاعات ہیں کہ مختلف محکموں کی طرف سے ڈیپوٹیشن پر تعینات درجنوں غیر انجنیئرز کے تبادلے کر کہ ان کو ان کے اصل محکموں کی طرف بھیجا جا رہا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More