معارف القرآن

0

معارف و مسائل
اس کے بعد کی آیات میں یہ بھی بتلا دیا کہ اے انسانو! تم پیدا ہو جانے اور چلتا پھرتا فعال آدمی بن جانے کے بعد بھی اپنے وجود و بقا اور تمام کاروبار میں ہمارے ہی محتاج ہو ، ہم نے تمہاری موت کا بھی ابھی سے ایک وقت مقرر کر رکھا ہے اور اس وقت مقرر سے پہلے پہلے جو عمر تمہیں ملی اس میں تم اپنے آپ کو خود مختار پاتے ہو، یہ بھی تمہارا مغالطہ ہی ہے، ہمیں اس پر بھی قدرت ہے کہ ابھی ابھی تمہیں فنا کر کے تمہاری جگہ کوئی دوسری قوم پیدا کر دیں اور یہ بھی قدرت ہے کہ تمہیں فنا کرنے کے بجائے کسی دوسری صورت حیوانی یا جماداتی میں تمہیں تبدیل کر دیں۔ موت کے مقدر اور وقت معین پر آنے میں اس طرف بھی اشارہ ہے کہ تم اپنی بقا میں آزاد و خود مختار نہیں، بلکہ تمہاری بقا ایک معین وقت تک ہے، تمہیں حق تعالیٰ نے ایک خاص قوت و قدرت اور عقل و حکمت کا حامل بنایا ہے، اس سے کام لے کر تم بہت کچھ کر سکتے ہو۔ وَمَا نَحنُ بِمَسبُوْقِینَ کا حاصل یہ ہے کہ ہمارے ارادے پر سبقت کرنے والا ہماری مشیت پر غالب آنے والا کوئی نہیں، ہم اس وقت بھی جو چاہیں کرسکتے ہیں کہ تمہاری جگہ تمہارے مثل کوئی اور قوم لے آئیں اور تمہاری وہ شکل بنا دیں، جس کو تم جانتے بھی نہیں، اس کی یہ شکل بھی ہو سکتی ہے کہ مر کر مٹی ہو جاؤ، یہ بھی ہو سکتی ہے کہ کسی جانور کی شکل میں تبدیل ہو جاؤ، جیسے پچھلی امتوں پر صورتیں مسخ ہو کر بندر اور خنزیر بن جانے کا عذاب آ چکا ہے اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ تمہیں پتھروں اور جمادات کی شکل میں تبدیل کردیا جائے۔(جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More