شیطان دوستوں کی شکل میں

0

امام محمد غزالیؒ فرماتے ہیں: سکرات الموت کے وقت شیطان اپنے چیلوں کو مرنے والے کے دوستوں اور رشتے داروں کی شکلوں میں لے کر آپہنچتا ہے۔ یہ سب کہتے ہیں بھائی! ہم تجھ سے پہلے موت کا مزہ چکھ چکے ہیں۔ مرنے کے بعد جو کچھ ہوتا ہے، اس سے ہم اچھی طرح واقف ہیں۔
اب تیری باری ہے، ہم تجھے ہمدردانہ مشورہ دیتے ہیں کہ تو یہودی مذہب اختیار کر لے کہ یہی دین حق تعالیٰ کی بارگاہ میں مقبول ہے۔ اگر مرنے والا ان کی بات نہیں مانتا تو اسی طرح دوسرے احباب کے روپ میں شیاطین آ آکر کہتے ہیں تو نصاریٰ کا مذہب اختیار کرلے، کیونکہ اسی مذہب نے حضرت موسیٰؑ کے دین کو منسوخ کیا تھا۔
یوں ہی اعزہ و اقرباء کی شکل میں جماعتیں آکر مختلف باطل فرقوں کو قبول کرلینے کے مشورے دیتی ہیں۔ تو جس کی قسمت میں حق سے منحرف ہونا (یعنی پھر جانا) لکھا ہوتا ہے، وہ اس وقت ڈگمگا جاتا اور باطل مذہب اختیار کر لیتا ہے۔
(الدرۃ الفاخرۃ فی کشف علوم الآ خرۃ ص 511 معہ مجموعۃ رسائل الامام الغزالی دارالفکر بیروت)
علماء فرماتے ہیںکہ ایمان کا معاملہ بے حد حساس ہے۔ عقائد و نظریات بگڑ جانے یا الفاظ کفر کی تحسین یا افعال ارتداد کے ارتکاب کے سبب ایمان ضائع ہو گیا تو کیا ہوگا! سیدنا امام قرطبیؒ نقل فرماتے ہیں کہ (سکرات کے وقت) شیطان دائیں جانب سے آتا ہے اور یہودی دین کا اچھا ہونا بیان کرتا ہے اور اس کے باپ کا روپ دھار کر یہودی مذہب قبول کرنے کیلئے اکساتا ہے، اگر قبول نہ کرے تو پھر شیطان بائیں جانب سے آتا ہے اور اس کی ماں کا روپ دھار کر عیسائیوں کا مذہب قبول کرنے کی دعوت دیتا ہے اور بعض روایات میں یہ ہے کہ شیطان ایسے موقع پر پانی کا پیالہ لے کر آتا ہے کہ اگر تو وہ کہہ دے جو میں کہہ رہا ہوں اور دعو ت کفر دے رہا ہوتا ہے (یعنی تو اسلام چھوڑ کر کافر ہو جائے) تو پیالہ تجھے پیش کردوں گا۔‘‘
(بریقۃ محمودیۃ فی شرح طریقۃ محمدیۃ ج 1 ص 75)

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More