خالصتان کے لئے رجسٹریشن کرتارپور سے شروع کرنے کا اعلان

0

لندن/ نئی دہلی (رپورٹ: توصیف ممتاز/ امت نیوز) کرتار پور راہداری کھلنے پر دنیا بھر کے سکھوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی، جبکہ دہلی سرکار اس سے پریشان ہے اور اس سے بے چینی چھپائی بھی نہیں گئی۔ بھارتی وزیرخارجہ نے سکھوں کے لئے اس خوشی کے موقع پر پاکستان کے خلاف پوری پریس کانفرنس داغ دی، اس دوران سکھوں کی آزادی کی تحریک خالصتان کے رہنماؤں نے لندن میں اعلان کیا ہے کہ آزادی کے حوالے سے ریفرنڈم 2020 کیلئے ووٹوں کی رجسٹریشن اگلے برس وہ کرتار پور سے شروع کریں گے۔ اس حوالے سے ایک اجتماع بلا لیا گیا ہے، جس میں دنیا بھر سے سکھ شرکت کریں گے اور انہیں ریفرنڈم کیلئے ضروری تربیت بھی فراہم کی جائے گی۔ ادھر نارووال میں بھارتی سرحد کے قریب کرتار پور راہداری کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب میں خالصتان کے حامی ایک سکھ رہنما گوپال چاؤلہ نے آگے بڑھ کر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ہاتھ ملایا اور سکھوں کے مقدس مقام تک آسان رسائی فراہم کرنے میں مدد پر شکریہ ادا کیا۔ جس پر بھارتی حکام اور میڈیا تلملا اٹھا ہے۔ تفصیلات کے مطابق کرتار پور راہداری کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب میں سدھو کی شرکت اور سکھ رہنماؤں سے آرمی چیف جنرل باجوہ کے مصافحہ نے دہلی سرکار اور بھارتی میڈیا کو آگ لگا دی۔ سدھو کے خلاف منفی پروپیگنڈے پر مبنی مہم شروع کرتے ہوئے انہیں غدار اور دھوکے باز قرار دے دیا گیا۔ ساتھ ہی سدھو کو خبردار کیا گیا کہ ابھی بھی وقت ہے، وہ معاملے کو سمجھیں۔ بھارتی میڈیا جنرل قمر جاوید باجوہ کی سکھ رہنما گوپال چاؤلہ سے ہاتھ ملانے کی تصویر پر بھی جلن سے کڑھتا رہا اور باقی رہنماؤں کے بجائے جنرل باجوہ سے گوپال چاؤلہ کے مصافحہ کو بار بار دکھا کر پروپیگنڈہ کرتا رہا کہ گوپال چاؤلہ بھارت دشمن رہنما اور خالصتان کے حامی ہیں، اس حوالے سے پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے بھی بھارتی رویے پر افسوس کا اظہار کیا۔ ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ بھارتی میڈیا آرمی چیف کو صرف گوپال چاؤلہ سے ہاتھ ملاتے ہوئے دکھا کر تنگ نظری کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ جنرل باجوہ بلا امتیاز تمام مہمانوں سے ملے۔ امن کے لیے اس طرح کے اقدام کو پروپیگنڈہ کی نذر نہیں ہونا چاہیے۔ دوسری طرف لندن میں سکھوں کی آزادی کیلئے سرگرم تنظیم سکھ فار جسٹس نے اعلان کیا ہے کہ اگلے سال نومبر میں کرتار پور میں سکھوں کا عالمی اجتماع ہوگا، جس میں خالصتان کی آزادی کیلئے 2020 میں ہونے والے ریفرنڈم کیلئے ووٹر رجسٹریشن کا آغاز کر دیا جائے گا۔ اس اجتماع کی تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں، جس میں دنیا بھر کے 30 سے زائد ممالک سے سکھ شرکت کریں گے۔ اعلامیہ کے مطابق مشرقی پنجاب سے بھارتی قبضے کے خاتمے کیلئے سکھوں کی جدوجہد آخری مراحل میں ہے، اگلے سال نومبر میں ہونے والے عالمی اجتماع میں شریک لوگوں کو ریفرنڈم کیلئے تربیت بھی دی جائے گی۔ واضح رہے کہ سکھوں نے خالصتان کے قیام کیلئے بھارتی پنجاب میں نومبر 2020 میں ریفرنڈم کرانے کا اعلان کر رکھا ہے اور اس کیلئے بھارتی پنجاب سمیت دنیا بھر میں ووٹنگ ہوگی۔ دریں اثنا کرتار پور راہداری کے حوالے سے تقریب پر جہاں دنیا بھر کے سکھ خوشی منا رہے تھے، وہیں بھارتی حکومت بے چین اور پریشان نظر آئی اور وزیر خارجہ سشما سوراج نے کرتار پور سرحد کھولنے کا کریڈٹ بھی لینے کی کوشش کی اور کہا کہ کئی برسوں سے بھارت یہ سرحد کھولنے کا مطالبہ کر رہا تھا۔ انہوں نے پاکستان دشمنی کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ بارڈر کھلنے کا مطلب یہ نہیں کہ اب دوطرفہ تعلقات کا آغاز ہو جائے گا۔ ہم سارک کانفرنس میں شرکت کے لیے پاکستان کی جانب سے دعوت نامے پر کوئی مثبت جواب نہیں دیں گے۔ بھارتی وزیر نے ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہاکہ جب تک پاکستان بھارت میں دہشت گرد کارروائیاں بند نہیں کرتا، بھارت پاکستان سے کوئی بات چیت نہیں کرے گا اور نہ ہی سارک کانفرنس میں شرکت کرے گا۔ بعد ازاں وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کو اس بات کی یاددہانی کرائی جاتی ہے کہ وہ اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کا پاس کرتے ہوئے اپنی سرزمین سے سرحد پار دہشت گردی کو روکنے اور ان دہشت گردوں کی مدد بند کرنے کے لیے مؤثر اور قابل اعتماد اقدامات کرے۔ کرتار پور راہداری کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب کو مقدس قرار دیتے ہوئے ترجمان نے کشمیر انڈیا کا اٹوٹ انگ ہے کا پرانا راگ بھی الاپا اور کہا کہ عمران خان نے ایک مقدس تقریب میں بلا ضرورت کشمیر کی بات کر کے سیاست کرنے کی کوشش کی۔
٭٭٭٭٭
نارووال/اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے بھارت کو ماضی بھلا کر آگے بڑھنے کا پیغام دے دیا اور کہا ہے کہ انسان چاند پر پہنچ گیا لیکن ہم مسئلہ کشمیر حل نہیں کرسکے،فرانس اورجرمنی یونین بنا سکتے ہیں تو ہم کیوں نہیں ، صرف ارادے کی ضرورت ہے،بھارت ایک قدم آگے بڑھائے ہم دو بڑھائیں گے، جنگ کا سوچنا بھی پاگل پن ہوگا۔ ماضی صرف سیکھنے کے لیے ہوتا ہے، رہنے کے لیے نہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کرتارپور راہداری کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کر تے ہوئے کیا۔تقریب میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، بھارتی وزیروں پر مشتمل وفد، مختلف ممالک کے سفارتکار، عالمی مبصرین اور سکھ برادری کے افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔بھارتی نمائندگی وزیر خوراک ہرسمرت کور اور وزیر تعمیرات ہردیپ سنگھ نے کی ، جبکہ سابق بھارتی کرکٹر اور بھارتی پنجاب کے وزیر سیاحت و ثقافت نوجوت سنگھ سدھو، گورنر پنجاب چوہدری سرور، وزیراعلیٰ عثمان بزدار بھی تقریب میں شریک ہوئے۔وزیراعظم نے تمام سکھ برادری کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ آج بھارت سمیت دنیا بھر سے آئے ہوئے ہر چہرے پر خوشی دیکھ رہا ہوں، اگلے سال جب سکھ برادری بابا گرونانک کے جنم دن پر یہاں آئے گی تو انہیں تمام تر سہولیات مہیا کی جائیں گی اور یہ کرتارپور انہیں بہتر انداز میں ملے گا۔وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں ماضی کی زنجیروں کو توڑ کر آگے بڑھنا ہوگا کیونکہ اس کے بغیر ہم آگے نہیں بڑھ سکتے، جب فرانس اور جرمنی کے تعلقات بہتر ہوسکتے ہیں تو ہمارے کیوں نہیں ہوسکتے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے تمام سول وعسکری ادارے ایک صفحے پر ہیں اور ہم آگے بڑھنا چاہتے ہیں تاہم ہمارا مسئلہ صرف ایک ہے اور وہ کشمیر ہے، آج کے دور میں انسان چاند پر پہنچ گیا تو کیا ہم اپنا ایک مسئلہ نہیں حل کرسکتے، صرف ارادے کی ضرورت ہے، جس سے ہم اس مسئلے کو بھی حل کرسکتے ہیں۔عمران خان کا کہنا تھا کہ بھارت سے مضبوط تعلقات چاہتا ہوں کیونکہ برصغیرمیں دنیا کی سب سے زیادہ غربت ہے اور اگر ہمارے بارڈر کھل جائیں، تجارت شروع ہوجائے توغربت ختم ہوجائے گی، ہمارے بارڈرکھلنے سےغربت تیزی سے ختم ہوسکتی ہے جب کہ ہمیں صرف دونوں طرف سے مسائل حل کرنے والی قیادت چاہیے، ہندوستان ایک قدم آگے بڑھائے ہم دو قدم بڑھائیں گے۔وزیراعظم نے سدھو کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگرآپ پاکستان میں آکر الیکشن لڑیں، خصوصاً پنجاب میں توانتخاب جیت جائیں گے، جبکہ سدھو جب پچھلی بار پاکستان آئے تو بھارت میں ان پر بڑی تنقید ہوئی لیکن مجھے اس بات پر بہت حیرانی ہوئی کہ ان پر تنقید کیوں ہوئی حالانکہ سدھو تو دوستی اور محبت کا پیغام لے کر آئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت جوہری ملک ہیں، اور دو جوہری ممالک میں جنگ تو کبھی نہیں ہوسکتی اور نہ یہ جنگ کوئی جیت سکتا ہے، پاک بھارت جنگ کا سوچنا بھی پاگل پن ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ ماضی صرف سیکھنے کے لیے ہوتا ہے، رہنے کے لیے نہیں، پاکستان اور بھارت کے تعلقات کا یہ حال ہے کہ ہم ایک قدم آگے بڑھ کر دو قدم پیچھے چلے جاتے ہیں، جب تک ہم ماضی کی زنجیریں نہیں توڑیں گے، آگے نہیں بڑھ سکیں گے۔وزیراعظم نے بھارت سے مضبوط تعلقات کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بارڈر کے دونوں اطراف ایسی قیادت چاہیے جو مسئلے کے حل کا ارادہ رکھے۔کرتار پور راہداری کے سنگ بنیاد پر سکھ کمیونٹی کو مبارکباد دیتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جو خوشی مسلمانوں کو مدینہ منورہ جانے سے ملتی ہے، میں وہ خوشی آج یہاں موجود شرکا کے چہروں پر دیکھ رہا ہوں۔ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ اگلے سال جب آپ یہاں آئیں گے تو آپ کو دیکھ کر خوشی ہوگی کہ ہم ہر طرح کی سہولیات فراہم کریں گے۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More